آج حکومت کے پاس کوئی عوامی پیکیج نہیں ہے جبکہ اپوزیشن کو بھی نہیں پتہ انکا کام کیا ہے مصطفی کمال

Homepage

مورخہ 30 دسمبر 2020

(پریس ریلیز)پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہاکہ آج حکومت کے پاس کوئی عوامی پیکیج نہیں ہے جبکہ اپوزیشن کو بھی نہیں پتہ انکا کام کیا ہے۔ عوامی فلاح کے کام سیلانی اور دیگر سماجی تنظیموں نے سنبھال لیا ہے جبکہ یہ حکومت کی ذمہ داری تھی ،ایم کیو ایم عوام دشمن مردم شماری کو منظور کروانے کے بعد اپنے آپ کو حکومت میں رکھنے کا جواز ڈھونڈ رہی ہے،اپوزیشن اور ایم کیو ایم ڈرامے بند کرئے، حکومت سے اتنے ناراض ہیں تو استعفیٰ دے کر گورنمنٹ گرادیں یہ سارے ایک دوسرے سے بیک ڈور رابطے میں بھی ہیں۔ کراچی کے ساتھ مفتوحہ علاقے کی طرح جاری سلوک ناقابل قبول ہے، یہ دشمن ملک کی جگہ نہیں بلکہ پاکستان کی معاشی شہہ رگ ہے، حکومت اور ریاست اسے اپنا سمجھیں اور سوتیلی ماں جیسا سلوک بند کرے۔ عمران خان صاحب اپنے دیگر فیصلوں کی طرح اس فیصلے پر بھی یوٹرن لیں اور اس مردم شماری کو منسوخ کریں اگر متنازع مردم شُماری کا فیصلہ واپس نا لیا گیا تو پاک سر زمین پارٹی کا ایک ایک کارکن احتجاج کرےگا، سندھ انسانوں کے رہنے کیلئے بدترین جگہ بن چکا ہے جبکہ سندھ میں آج بھی جاگیرانہ وڈیرانہ نظام موجود ہے جہاں عوام پر ظلم کی انتہا ہوگئی ہے،دیہی آبادی کا بڑا حصہ شہروں میں نقل مکانی کرچکا ہےاب سندھ کی آبادی کا 55 فیصد کراچی میں آباد ہےاسکے باوجود کراچی اور حیدرآباد کی مردم شماری غلط شمار کی گئی،خدا کے واسطے اس کام میں دو نمبری نہ کریں اس شمار کے مطابق عوام کو انکے بنیادی وسائل دیے جاتے ہیں،ان خیالات کا اظہار انہوں نے پی ایس پی میڈیکل ایڈ اور پی ایس پی فاؤنڈیشن کے زیر انتظام سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ کے تعاون سے تھیلیسیمیا میں مبتلا بچوں کے لیے خون کے عطیات جمع کرنے کے کیمپ پر میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھٹو صاحب کا متعصب کوٹہ سسٹم آج بھی قائم ہے جس سے سندھی اور اردو بولنے والوں میں ایک دوسرے کے خلاف نفرتیں بڑھ رہی ہیں، ستم ظریفی یہ اس شہر کے لوگوں کی گنتی بھی غلط کی گئ۔ اس سے احساس محرومی مزید بڑھ گیا ہے۔ لوگوں کو گلے لگائیں یہ پاکستان بنانے والوں کی اولاد ہیں کیا اب بھی انکو حب الوطنی کا سرٹیفیکیٹ دینا ہوگا۔ سوائے منافقین کے سب کے پاس جاکر بات کرنے کو تیار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اہم اداروں کے صدر دفاتر اس شہر سے منتقل کر دیئے گئے اب پی آئی اے کا صدر دفتر منتقل کیا جا رہا ہے، ان اقدامات سے شہریوں میں احساس محرومی پیدا ہو رہا ہے، جسے ملک دشمن عناصر پاکستان کے خلاف دہشتگرد بنانے کے لیے استعمال کریں گے۔ حکومت اور ریاست پہلے دہشتگرد بناتی ہے پھر انہیں پکڑنے کے لیے آپریشن کرتی ہے۔ اس لیے ملک کی سلامتی کے لیے ضروری ہے کہ نفرتوں اور تعصب کو فروغ دینے والے اقدامات سے گریز کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ تھلیسیمیا ایک جان لیوا بیماری ہم ان تمام سماجی تنظیموں کو سلام پیش کرتے ہی جو یہ نیک کام کر رہے ہیں آج پاک سر زمین پارٹی کے رضاکار تھیلیسیمیا میں مبتلا بچوں کے لیے سیلانی ویلفیئر فاؤنڈیشن کو خون کا عطیات دے رہے ہیں اورپی ایس پی میڈیکل ایڈ اور پی ایس پی فاؤنڈیشن کی جانب سے تھیلیسیمیا میں مبتلا بچوں کے لیے خون کے عطیات دینے کا آج دوسرا مرحلہ ہے۔انہوں نے کہا کہ پاک سر زمین پارٹی کے کارکنان دنیا کی لذتوں کو ٹھوکر مارکر خیر کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں یہ نیک کام اللّٰہ تعالیٰ نے ہم سے لیا ہم اس پر پروردگار کے شکر گزار ہیں۔اس موقع پر پی ایس پی کے چئیر مین مصطفی کمال، صدر انیس قائم خانی, سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی، نیشنل کونسل، تمام ڈسٹرکٹ کے انچارجز سمیت کارکنان کی بہت بڑی تعداد نے تھیلیسیمیا میں مبتلا بچوں کے لیے خون کے عطیات دیئے۔

چئیر مین پی ایس پی مصطفیٰ کمال، صدر انیس قائم خانی و دیگر کا جوائنٹ انچارج پی ایس پی پرنٹ میڈیا اسد شیخ کی خالہ کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار

Homepage

*تعزیتی پریس ریلیز*
*مورخہ 28 دسمبر 2020*

چیئرمین پاک سر زمین پارٹی سید مصطفیٰ کمال، صدر انیس قائم خانی، مرکزی سیکرٹری اطلاعات آسیہ اسحاق، ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات شمشاد صدیقی اور پی ایس پی میڈیا سیل نے جوائنٹ انچارج پی ایس پی پرنٹ میڈیا اسد شیخ کی خالہ کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان ہاؤس سے جاری تعزیتی بیان میں انہوں نے مرحومہ کے غمزدہ لواحقین سے دلی تعزیت و ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے مرحومہ کی مغفرت، درجات کی بلندی اور لواحقین کے لیے صبر جمیل کی دعا کی۔

مصطفیٰ کمال کا کراچی پریس کلب انتخابات میں ڈیموکریٹ پینل کی جیت پر مبارکباد

Homepage

پریس ریلیز
مورخہ 27 دسمبر 2020

پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کراچی پریس کلب انتخابات میں ڈیموکریٹ پینل کی جیت پر مبارکباد پیش کی ہے اپنے ایک پیغام میں انہوں نے کہا کہ اراکین پریس کلب کو سالانہ جمہوری روایت برقراررکھنے پر بھی مبارکباد دیتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ نومنتخب اراکین پریس کلب صحافی برادری کی فلاح و بہبود کے لیے کاوشیں کریں گے۔

مصطفی کمال کا بلوچستان کے ضلع ہرنائی میں قانون نافذ کرنے والے ادارے کی چیک پوسٹ پر مسلح دہشت گردوں کے بیہیمانہ حملے کے نتیجے میں 7 سیکیورٹی اہلکاروں کی شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار

Homepage

پریس ریلیز
مورخہ 27 دسمبر 2020

(پریس ریلیز) چئیر مین پاک سر زمین پارٹی سید مصطفی کمال نے بلوچستان کے ضلع ہرنائی میں قانون نافذ کرنے والے ادارے کی چیک پوسٹ پر مسلح دہشت گردوں کے بیہیمانہ حملے کے نتیجے میں 7 سیکیورٹی اہلکاروں کی شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کے بزدلانہ حملے قوم کے حوصلے پست نہیں کرسکتے۔ پاکستان ہاؤس سے جاری بیان میں سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پی ایس پی کو ملک میں دہشتگردی کے واقعات میں اچانک اضافے پر گہری تشویش ہے۔ ملک کے دفاع پہ ہمہ وقت مامور قابلِ فخر سیکورٹی فورسز کے اہلکار قیمتی جانوں کے نذرانے پیش کرکہ ملک کے دفاع میں مصروف ہیں ، انہوں نے کہا کہ پاک سر زمین پارٹی شہید اہلکاروں کے خاندانوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ سید مصطفیٰ کمال نے شہید اہلکاروں کے درجات کی بلندی اور حملے میں زخمی سیکیورٹی اہلکاروں کی جلد و مکمل صحت یابی کے لیے دعا کی ہے۔

پاکستان میں ایک خاموش انقلاب برپا ہوگا لیکن غضب خدا کا اس خاموش انقلاب کا راستہ ملک دشمن قوتوں نے ایک سازش کے تحت روک دیا۔ مصطفی کمال

Homepage

پریس ریلیز
مورخہ 27 دسمبر 2020

(پریس ریلیز) چئیر مین پاک سر زمین پارٹی سید مصطفی کمال نے کہا کہ پچھلے پچاس سال کے دوران پاکستان میں دیہی علاقوں سے شہروں کی جانب بڑے پیمانے پر نقل مکانی سے ناصرف پاکستان کی ڈیموگرافی تبدیل ہوگئی بلکہ عوام کو سردارانہ، جاگیردارانہ، وڈیرانہ نظام سے حقیقی آزادی نصیب ہوئی، آج پاکستان کی شہری آبادی 65-60 فیصد اور دیہی آبادی کا تناسب 35-35 فیصد ہونے سے امید پیدا ہوئی تھی کہ عوام ظلم کے نظام سے ناصرف نجات حاصل کرسکیں گے بلکہ وڈیروں چودھریوں، جاگیر داروں اور سرداروں کے چنگل سے اس طرح آزاد ہونگے کہ پاکستان میں ایک خاموش انقلاب برپا ہوگا لیکن غضب خدا کا اس خاموش انقلاب کا راستہ ملک دشمن قوتوں نے ایک سازش کے تحت روک دیا۔ پاکستان کے ایوانوں اور اسکو چلانے والے جاگیرداروں، وڈیروں، چودھریوں اور سرداروں نے جو جہاں ہے اس آبادی کو ایمانداری سے گننے نہیں دیا کیونکہ اگر مردم شماری درست کی جاتی تو اسی تناسب سے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستیں بڑھانا پڑتیں، جو گاؤں گوٹھ سے حکمران بنتے وہ پھر شہری علاقوں سے بنتے، پاکستان کی اشرافیہ یہ بات اچھی طرح جانتی ہے کہ دیہی علاقوں سے شہروں کی جانب بڑے پیمانے پر نقل مکانی سے حاکمیت اشرافیہ کے ہاتھ سے نکل کر عوام کے پاس آجاتی اور چونکہ جاگیردار، سردار، وڈیرے اور خان اپنے اپنے گاؤں اور گوٹھوں کے مالک بنے ہوئے ہیں، وہ پولیس، زمینوں کے پانی اور ٹپے دار کو کنٹرول کرکہ وہاں کے انسانوں کو کنٹرول کرتے ہیں، ان کے ظلم سے مظلوم پاکستانی نکل نہیں پاتے تھے، کبھی وڈیرے مظلوم لوگوں کا پانی بند کرتے ہیں تو کبھی جعلی ایف آئی آر درج کر کے انہیں کنٹرول کرتے تھے۔ لیکن شہروں میں جعلی ایف آر کا اندراج مشکل ہے، میڈیا آزاد ہے، یہاں وڈیرے جاگیر دار اور سردار عوام پر وہ ظلم نہیں کرسکتے جو گاؤں گوٹھوں اور دور دراز کے علاقوں میں کرتے تھے۔ اس لیے موروثیت کے علمبردار بے بس اور مظلوم عوام کے ہاتھ میں حکومت آنے کے خوف سے مردم شُماری غلط کرواتے ہیں تاکہ حاکمیت انکے خاندانوں میں رہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈسٹرکٹ سینٹرل نارتھ کراچی میں یوسی آفس کے افتتاح کے موقع پر علاقہ مکینوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی معاشی شہ رگ کراچی میں مردم شماری کے اعداد و شمار درست درج نہیں کیے گئے, 2017 میں ہونے والی مردم شمادی میں پاکستان سمیت بالخصوص کراچی کی آبادی غلط دکھائی گئی, عالمی ادارے، چیف جسٹس سمیت سب کہہ رہے ہیں کہ کراچی کی آبای 3 کروڑ سے کم نہیں ہے۔ آج سے 3 روز قبل پی ٹی آئی نے ایم کیو ایم کی مدد سے جعلی مردم شماری کو کابینہ کی منظوری دے کر سندھ کی پیٹھ میں چھرا گھونپ دیا ہے۔ پاک سر زمین پارٹی کسی صورت عوام پر یہ ظلم برداشت نہیں کرئے گی، عوام کو حقیقت سے آگاہ کرتی رہی گی اور انتہائی قدم اٹھانے سے بھی گریز نہیں کرئے گی۔

ایم کیو ایم وزارتوں سے کبھی استعفیٰ نہیں دے گی، مصطفیٰ کمال

Homepage

*مورخہ 26 دسمبر 2020*

(پریس ریلیز) پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ عوام جوتے لیے ایم کیو ایم کے انتظار میں بیٹھی کیونکہ ایم کیو ایم نے 2018 کی انتخابی مہم ہی اس بات پر چلائی کہ مردم شُماری میں کراچی کے 70 لاکھ لوگ لاپتہ ہیں اور آج وہی ایم کیو ایم کابینہ سے متنازع مردم شُماری منظور کروا کر اب عوام میں جانے کا کہہ رہی ہے۔ خالد مقبول صدیقی کا نام راء ایجنٹس نے جے آئی ٹی میں لیا کہ وہ مہاجر لڑکوں کو ٹریننگ کیلئے بھارتی خفیہ ایجنسی راء کے حوالے کر کے آئے تھے۔ ایم کیو ایم وزارتوں سے کبھی استعفیٰ نہیں دے گی کیونکہ یہ جیسے ہی حکومت سے علیحدہ ہونگے گرفتار کر لیے جائیں گے، اس لیے انہوں نے اہلیانِ کراچی پر اپنی وزارتوں کو فوقیت دی۔ اٹھارہ برس بعد ہونے والی مردم شُماری کو ہر طبقے نے مسترد کردیا ہے۔ نادرا سے جاری شدہ کراچی کے مستقل پتوں کے شناختی کارڈ ڈھائی کروڑ ہیں، ووٹر لسٹوں میں عوام کی تعداد زیادہ ہے جبکہ مردم شماری میں کم ہے۔ ہر ذی شعور شخص یہی کہہ رہا ہے کہ یہ پاکستان دشمن اقدام ہے۔ ہم ملک چلانے والوں سے سوال کرتے ہیں کہ کراچی والوں کو ابھی حب الوطنی کے کتنے مزید سرٹیفیکیٹ دینے پڑیں گے کہ اہل کراچی کو برابر کا شہری تسلیم کریں؟وزیراعظم عمران خان دیگر یوٹرن کی طرح مردم شُماری کے معاملے پر بھی یوٹرن لیں۔ پاکستان کی سیاسی اشرافیہ اور صاحب اقتدار کو اس کراچی سے کس بات کا ڈر ہے کہ ملک معاشی شہ رگ ہونے کے باوجود اسکے شہری تیسرے درجے کے شہریوں کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ کراچی بد قسمت شہر ہے، جو اپنے وسائل کی وجہ سے عالمی حیثیت رکھتا ہے لیکن پاکستان چلانے والے اسے پاکستان کا حصہ نہیں سمجھتے، دنیا ایسے شہروں کو چن کر دارالحکومت بناتی ہے لیکن پاکستان میں الٹی گنگا بیتی ہے، دارالحکومت کراچی سے ہٹا کر اسلام آباد کو نئے سرے سے بسایا گیا۔ اس پر بس نہیں چلا تو بھٹو دور میں یہاں حجرت کر کے پیسہ، تجارت، تعلیم، صحت، کاروبار، انڈسٹری کا پہیہ چلانے والے لوگوں کی تمام فیکٹریوں کو راتوں رات حکومت کے ماتحت کر کے ہتھیا لیا گیا، لوگ راتوں رات اپنی جائیدادوں سے محروم ہو گئے۔ پاکستان کی بیور کریسی کو چار چاند لگا کر پاکستان کا وقار بلند کرنے والوں کو راتوں رات او ایس ڈی بنا کر فارغ کردیا گیا۔ ذولفقار علی بھٹو نے اسی دور میں ظالمانہ کوٹہ سسٹم نافذ کر کے تعلیم اور قابلیت کا بیہیمانہ قتل عام کرکہ مہاجروں اور سندھیوں کے درمیان نہ نظر آنے والی نفرت کی دیوار کھڑی کردی۔ کوٹہ سسٹم سے سب سے زیادہ نقصان سندھی بھائیوں کا ہوا ہے۔ان خیالات کا اظہار چئیر مین پاک سر زمین پارٹی سید مصطفیٰ کمال نے پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن رہنماؤں پر ریفرنسز عائد کیئے جا رہے ہیں لیکن خالد مقبول صدیقی، عامر خان اور وسیم اختر کے خلاف کوئی ریفرنس نہیں آرہا کیونکہ وہ حکومت کے اتحادی ہیں۔ ایم کیو ایم نے عوام خدمت کے بجائے اختیارات کا رونا روتے رہے لیکن یہ نہیں بتاتے کہ جب بلدیاتی اختیارات لیئے گئے تب پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کے اتحادی تھے اور اپنے ہاتھ سے اختیارات پیپلز پارٹی کے حوالے کیے۔پچھلے تیرہ سالوں میں کراچی کا پانی بند کیا گیا، کوئی سرکاری بس نہیں چلی، کسی ہسپتال میں دوا نہیں ہے یہ کراچی کے ساتھ ظلم کی انتہا ہے اور یہ تمام ظلم اس شہر کی نام نہاد نمائندہ جماعت نے حکومتوں میں رہتے ہوئے کیا۔ ہڑتالوں کے لیے مشہور ایم کیو ایم الطاف حسین کے شناختی کارڈ کے لیے تو احتجاج کرتی رہی لیکن کبھی بھی بلدیاتی اختیارات، مردم شُماری یا عوام کے حقوق پر ایک ہڑتال نہیں کی۔ حقیقت یہ ہے کہ پیپلز پارٹی جانتی ہے کہ 7 دہائیوں بعد سندھ کی عوام کو شہروں میں منتقل ہونے کی وجہ سے جاگیر داروں اور وڈیروں سے حقیقی آزادی نصیب ہوئی اور چونکہ شہروں کی آبادی زیادہ ہونے کی وجہ سے اسی تناسب سے نشستیں بڑھتی اور پھر وڈیرے لوگوں کا پانی بند کر کے، جعلی ایف آئی آر درج کر کے انہیں ذاتی جیلوں میں رکھ کر انکا ووٹ حاصل کر کے اقتدار میں نہیں آسکتے تھے بلکہ جو شہروں میں اکثریت حاصل کرتا وہ سندھ میں حکومت قائم کرتا اور شہروں میں دیہاتوں جیسے مظالم نہ ہونے کی وجہ سے ایک خاموش انقلاب برپا ہوتا، ایک امن اور انصاف کا معاشرہ قائم ہوتا لیکن اس انقلاب کو ملک دشمن اور عوام دشمن قوتوں نے گہری سازشوں سے روک دیا۔ چیف جسٹس پاکستان کہہ چکے ہیں کہ کراچی کی آبادی تین کروڑ سے کم نہیں ہے۔ اگر سندھ کا دارالخلافہ کراچی جس میں ساری قومیتیں بستی ہیں کی آبادی کو صحیح گن لیا جاتا تو سندھ بھر کی عوام کو انکے حقوق مل جاتے۔ صوبائی وزیر تعلیم حیدرآباد میں کھڑے ہو کر کہتے ہیں یونیورسٹی نہیں بننے دوں گا۔ ایم کیو ایم نے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے ایک اختلافی نوٹ ڈال کر اپنی جان چھڑائی جبکہ انہیں فی الفور اس کمزور ترین حکومت سے الگ ہونا چاہیے۔ پی ایس پی اس جعلی مردم شماری کو تسلیم نہیں کرے گی۔ ہمارا مطالبہ ہے وفاقی کابینہ اس فیصلے کو فی الفور واپس لے۔ پی ایس پی احتجاج کی جانب جائے گی۔ ہمارے احتجاج میں سندھی، مہاجر، بلوچ، پختون سب ہونگے۔ عمران خان تمام صوبوں میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی طرح بلدیاتی انتخابات کرائیں۔ یہ ہماری نسل کی بقاء کا مسئلہ ہے،اگر ہماری اس بات کو نہیں مانا گیا تو مطلب یہ ہے ہمیں آج بھی پاکستانی نہیں سمجھا جارہا۔ عوام کی خواہش ہے کہ چیف جسٹس پاکستان اس مسلئے پر سو موٹو لیں۔ خدارا صرف نادرا کا ریکارڈ چیک کرلیں مسلئہ حل ہوجائے گا۔

پی ٹی آئی نے کراچی کی غلط مردم شُماری کو تسلیم کر کے کراچی دشمن اقدام کیا ہے ، ارشد وہرا

Homepage

*مورخہ 26 دسمبر 2020*

(پریس ریلیز) پاک سرزمین پارٹی کے وائس چیئرمین ڈاکٹر ارشد وہرا نے کہا کہ پی ٹی آئی نے کراچی کی غلط مردم شُماری کو تسلیم کر کے کراچی دشمن اقدام کیا ہے جس پر ایم کیو ایم سیاسی مفادات کی وجہ سے کراچی والوں کو قربان کر رہی ہے جبکہ پیپلز پارٹی اپنے تعصب میں کراچی والوں کو بنیادی انسانی اور آئینی حقوق بھی دینے کے لیے تیار نہیں۔ کراچی کو اس کا جائز حق دلانے کے لیے ہر شہری کو بلا تفریق رنگ و نسل پی ایس پی کے پلیٹ فارم پر متحد ہونا ہوگا۔ کراچی کا مینڈیٹ جنہیں دیا گیا انہیں نہ کراچی کے مسائل کا علم ہے نہ عوام کی فکر۔ اگر عوام بھی اپنے مسائل سے لاتعلق رہے گی تو حالات مزید خراب ہونگے، سیاسی طور پر دانشمندی اور بختگی کا مظاہرہ کر کے ہمیں کراچی کی آواز بننا ہوگا اور یہ واضح کرنا ہوگا کہ یہ ملک کا صرف معاشی حب ہی نہیں بلکہ اب سیاسی شہہ رگ بھی ہے یہاں عوام کے لیے گئے فیصلوں کے اثرات ملک بھر میں مرتب ہونگے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یوسی 38 میں علاقہ مکینوں کی دعوت پر علاقہ عمائدین سے ملاقات کرتے ہوئے کیا۔ نیز انہوں نے ناظم آباد نمبر 3 میں واقع اماں عائشہ مسجد کی انتظامیہ اور اہل علاقہ سے بھی ملاقات کی اور انکو درپیش مسائل سنے اور پاک سرزمین پارٹی میں شمولیت کر کے عوامی مسائل کے حل کے لیے جدوجہد میں شامل ہونے کی دعوت دی۔

قیام پاکستان کا اصل مقصد قوم کے ہر فرد کو غلامی کے شکنجے سے آزادی دلا کر ان کا پیدائشی اور بنیادی حق عزت، انصاف اور اختیار کو یقینی بنانا تھا، مصطفی کمال

Homepage

*مورخہ 24 دسمبر 2020*

(پریس ریلیز) پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے پاکستانی قوم کو قائد اعظم محمد علی جناح کے یوم پیدائش اور مسیحی برادری کو کرسمس کے تہوار کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ قیام پاکستان کا اصل مقصد قوم کے ہر فرد کو غلامی کے شکنجے سے آزادی دلا کر ان کا پیدائشی اور بنیادی حق عزت، انصاف اور اختیار کو یقینی بنانا تھا مگر افسوس کہ آج قوم آزاد ہوکر بھی ناعاقبت اندیش حکمرانوں کے ہاتھوں غلاموں سے بدتر زندگیاں گزارنے پر مجبور ہیں جو عوام کو صحیح گننے تک سے خوف زدہ ہیں، اسلامی فلاحی ریاست کے خواب کو عملی جامہ پہنانے والے قائد اعظم کی روح تڑپ جاتی ہوگی جب وہ اپنی قوم کو پینے کے صاف پانی، تعلیم، صحت، انصاف یہاں تک کہ کتے کاٹنے کی ویکسین سے محروم دیکھتے ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بحیثیت قوم قائدِ اعظم محمد علی جناح (رح) کی انتھک محنت کے نتیجے میں وجود میں آنے والی اس مملکت خداد پر قائد اعظم کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ بابائے قوم کے نظریہ اتحاد، تنظیم اور یقین محکم پر چل کر ہی پاکستان کو صحیح معنوں میں اسلامی فلاحی ریاست اور خوشحال و تابناک مستقبل کی جانب گامزن کر سکتے ہیں۔ پاک سر زمین پارٹی بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے اعتدال پسند اور روشن خیال اسلامی فلاحی ریاست کے تصور کو عملی طور پر قائم کرئے گی۔ پی ایس پی قائد اعظم کا وہ پاکستان شرمندہ تعبیر کرئے گی جہاں زبان، رنگ، نسل، مسلک اور مذہب کی بنیاد پر نفرت یا تعصب نا ہو۔ ہم انشاء اللہ پاکستان کو قائد اعظم کی تعلیمات کے مطابق ایسا ملک بنائیں گے جہاں ہر طبقے کو ان کے بنیادی حقوق انکی دہلیز پر میسر ہونگے۔ مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ پاکستان کا روشن مستقبل نوجوانوں سے وابستہ ہے لہٰذا نوجوانوں کو چاہئے کہ وہ سیاست سے کنارہ کشی کرنے کے بجائے بابائے قوم قائدِ اعظم محمد علی جناح کو اپنا مشعلِ راہ بنا کر ملکی سلامتی و بقاء سمیت نظریاتی و سیاسی استحکام کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔ دریں اثنا پی ایس پی کے چئیر مین مصطفی کمال نے پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسیحی عوام کو کرسمس کی دلی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے دنیا کو امن و آشتی، محبت اور احترام انسانیت کا درس دیا ہے، قائد اعظم محمد علی جناح پاکستان میں تمام اقلیتوں کو مساوی حقوق کے داعی تھے، آج دنیا بھر میں مذہبی رواداری کے پیغام کوعام کرنے کی ضرورت ہے۔ پاک سر زمین پارٹی پاکستان میں بسنے والی تمام اقلیتوں کے حقوق کی صحیح معنوں میں علمبردار ہے۔

ایم کیو ایم نے وفاقی کابینہ سے متنازع مردم شُماری کو منظور کروا کر شہری سندھ کی پیٹھ میں خنجر گھونپ کر میر صادق اور میر جعفر کی یاد تازہ کردی ہے انیس قائم خانی

Homepage

*مورخہ: 24 دسمبر 2020*

(پریس ریلیز) پاک سر زمین پارٹی کے صدر انیس قائم خانی نے متحدہ قومی موومنٹ کے کنوینر خالد مقبول صدیقی کی پریس کانفرنس کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اسے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی ایک اور ناکام کوشش قرار دے دیا۔ پاکستان ہاؤس سے جاری بیان میں پاک سر زمین پارٹی کے صدر انیس قائم خانی نے کہا کہ وفاقی کابینہ میں متنازع مردم شُماری کی منظوری میں ایم کیو ایم کا مکروہ و دوغلہ کردار واضح ہونے پر سندھ کے شہری علاقوں میں پائے جانے والے شدید عوامی غیظ و غضب کے خوف نے خالد مقبول صدیقی کو حکومت چھوڑنے کا جھوٹا عندیہ دینے پر مجبور کیا ہے۔ ایم کیو ایم نے وفاقی کابینہ سے متنازع مردم شُماری کو منظور کروا کر شہری سندھ کی پیٹھ میں خنجر گھونپ کر میر صادق اور میر جعفر کی یاد تازہ کردی ہے۔ ایم کیو ایم اور اسکے کنوینر خالد مقبول صدیقی اگر سندھ کے شہری عوام سے زرہ برابر بھی مخلص ہیں تو پریس کانفرنس نہیں بلکہ قلیل اکثریت پر قائم وفاقی حکومت سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے شہری سندھ کیساتھ جاری ظلم کے خلاف کھڑے ہوکر حقیقتاً شہری سندھ کے حقوق کا دفاع کریں، جو وہ کبھی نہیں کریں گے! قوم جانتی ہے ایم کیو ایم کا پچھلے تیس سال سے یہی وطیرہ رہا ہے کہ ایم کیو ایم اپنی تاریخ میں نا کبھی حکومت سے علیحدہ ہوئی اور نا حکومت سے ایک لمحے کی علیحدگی برداشت کرسکتی ہے کیونکہ ایم کیو ایم کے وزراء اور عہدے داران پر اتنے سنگین نوعیت کے مقدمات و الزامات ہیں کہ جس لمحے ایم کیو ایم حکومت سے علیحدہ ہوئی تو اسکے اگلے گھنٹے میں سب گرفتار ہوجائیں گے۔

چئیر مین پی ایس پی مصطفیٰ کمال، صدر انیس قائم خانی اور سیکٹریری اطلاعات و نشریات آسیہ اسحاق کا معروف صحافی اور تجزیہ کار مظہر عباس کی شریکِ حیات کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار

Homepage

*تعزیتی پریس ریلیز*
*مورخہ 24 دسمبر 2020*

چیئرمین پاک سر زمین پارٹی سید مصطفیٰ کمال، صدر انیس قائم خانی اور سیکٹریری اطلاعات و نشریات آسیہ اسحاق نے معروف صحافی اور تجزیہ کار مظہر عباس کی شریکِ حیات کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان ہاؤس سے جاری تعزیتی بیان میں انہوں نے مظہر عباس اور مرحومہ کے غمزدہ لواحقین سے دلی تعزیت و ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے مرحومہ کی مغفرت، درجات کی بلندی اور لواحقین کے لیے صبر جمیل کی دعا کی۔