عوامی حقوق پر کوئی بات کرنے کو تیار نہیں، انیس قائم خانی

مصطفی کمال کا گلگت بلتستان کی عوام کو یوم آزادی گلگت بلتستان کی مبارکباد

Homepage

*مورخہ: 31 اکتوبر 2021*

( پریس ریلیز)

پاک سر زمین پارٹی چیئرمین سید مصطفی کمال نے گلگت بلتستان کی عوام کو یوم آزادی گلگت بلتستان کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کے غیور عوام ہمیشہ سے ریاست پاکستان کے وفادار ہیں اور ہر مشکل وقت میں وطن عزیز کے لیے کسی بھی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کرتے۔ گلگت بلتستان کے عوام کی ملک خداداد کیلئے لازوال قربانیاں ہیں۔ آج کا تاریخی دن اس امر کی تجدید کا بھی دن ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام مذہبی ہم آہنگی اور بھائی چارے کی فضا کو برقرار رکھتے ہوئے خطے کی تعمیر و ترقی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گے۔ پاک سر زمین پارٹی اپنے قیام کے پہلے روز سے ہی گلگت بلتستان کی عوام کو قومی دھارے میں لا کر یکساں آئینی حقوق دینے کا مطالبہ کررہی ہے۔ گلگت بلتستان پاکستان کا حصہ ہے اور وہاں کی عوام پاکستان کی تعمیر و ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کرتے ہیں۔ پاک سر زمین پارٹی گلگت بلتستان کی عوام کے تمام جائز مطالبات کی مکمل حمایت کرتی ہے۔ پاک سرزمین پارٹی گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق کی ہر محاذ پر جنگ لڑ رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ آج پاک سر زمین پارٹی کراچی سے گلگت بلتستان تک منظم ہے۔ ملک چلانے والوں سے ہمارا مطالبہ ہے کہ گلگت بلتستان کو فوری بنیادوں پر صوبے کا درجہ دیا جائے اور قومی اسمبلی میں گلگت بلتستان کی نشستوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے نیز ایوان بالا سینیٹ میں بھی دیگر صوبوں کے برابر نشستیں دی جائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گلگت بلتستان کے قومی دن کے موقع پر پاکستان ہاؤس سے جاری ایک تہنیتی پیغام میں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 72 سال قبل ہمارے آبا و اجداد کی قربانیاں ہم سے اس امر کا بھی تقاضا کرتی ہیں کہ ہم گلگت بلتستان کی ترقی و خوشحالی کے لیے خلوص نیت سے کام کریں۔

پاکستان کو بچانا ہے تو گو نیازی گو کے ساتھ گو زرداری گو کہنا گا مصطفی کمال

Homepage

*مورخہ: 30 اکتوبر 2021*

(پریس ریلیز)

پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا کہ پاکستان کو بچانا ہے تو گو نیازی گو کے ساتھ گو زرداری گو کہنا گا۔ رکشہ چلانے والی نااہل تحریک انصاف کو ایف 16 اڑانے کو دے دیا گیا ہے، جہاز تو تباہ ہوگا ہی، یہ رن وے بھی تباہ کریں گے اور کسی ٹرمینل کے اندر گھس کر اسکا بھی ستیا ناس کریں گے۔ کرپٹ پیپلز پارٹی نااہل تحریک انصاف کے پیچھے چھپ کر سیاسی غازی بننا چاہتی ہے۔ پاک سر زمین پارٹی کرپٹ پیپلز پارٹی کو نااہل تحریک انصاف کے پیچھے چھپنے نہیں دے گی۔ پاک سر زمین پارٹی نے تحریک انصاف کی نااہل اور کرپٹ وفاقی حکومت اور پیپلز پارٹی کی کرپٹ، نااہل، اقربا پرور اور تعصب زدہ سندھ حکومت کے خلاف تسلسل کیساتھ ملک گیر احتجاجی مظاہروں کی سیریز کا اعلان کردیا۔ احتجاجی مظاہروں کی سیریز کا پہلا اور منفرد مظاہرہ 2 نومبر کو ضلع وسطی میں کیا جائے گا۔ تحریک انصاف کی نااہل وفاقی حکومت نے ٹی ایل پی کا معاملہ بگاڑ دیا ہے، عاشقان رسولﷺ یا پولیس والوں کے خون کا بہنا بدترین حکومتی نااہلی کا ثبوت ہے۔ یہ جس بات کا نوٹس لیتے ہیں اسے مزید بگاڑ دیتے ہیں۔ وفاق میں حکومت بنانے سے پہلے تحریک انصاف نے عوام سے لوٹی رقم واپس لانے کے دعوے کئے، لیکن آج تک لوٹی گئی رقم کا ایک روپیہ تک واپس نہیں لائے، عمران خان کو کراچی سے مینڈیٹ ملا، شہر سے صدر مملکت اور گورنر ہونے کے باوجود عمران خان نے پاکستان کی معاشی شہ رگ کراچی کو پیپلز پارٹی کی کرپشن اور تعصب سے بچانا بھول کر وفاقی حکومت کے دوام کیلئے سندھ میں ظالم، کرپٹ اور تعصب زدہ پیپلز پارٹی کو کھلی چھوٹ دے دی۔ پاکستان میں تبدیلی نہیں بلکہ تباہی آئی ہے۔ پاکستان میں گزشتہ تین سال اور سندھ میں گزشتہ تیرہ سال سے کچھ بھی ٹھیک نہیں ہورہا ہے۔ شاہد خاقان عباسی پر مہنگی ایل این جی خریدنے کا مقدمہ بنایا، اب خود اس سے مزید مہنگی ایل این جی خرید رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی کے غیر منتخب اور لاعلم ترین ایڈمنسٹریٹر فرماتے ہیں کہ تعلیم اور صحت چلانا بلدیہ کا کام نہیں، صرف صفائی کرنا کام ہے۔ دنیا بھر میں ایئرپورٹس، پورٹس، پولیس، تعلیم، صحت، انفرا اسٹرکچر تک کا نظام مقامی حکومتیں سنبھالتی ہیں۔ پیپلزپارٹی کے غیر منتخب اور لاعلم ترین ایڈمنسٹریٹر بلدیاتی اداروں پر پیپلز پارٹی کے قبضے میں ایسے دے رہے ہیں جیسے بلدیہ کے ادارے پیپلز پارٹی کی ذاتی جاگیر ہو۔ اب انکی نظر کراچی ہارٹ ڈیزیز ہسپتال، کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج اور عباسی شہید اسپتال پر ہے۔
خود تو پیپلزپارٹی سے کراچی سے کشمور تک ایک اسپتال نہیں چل رہا لیکن پاکستان کی معاشی شہ رگ کے بلدیاتی اداروں پر صرف اس لیے قبضہ کرنا چاہتی ہے کہ نااہلوں کو رشوت لیکر اس میں بھرتی کیا جائے۔ سندھی بھائیوں کو بھی لاکھوں روپے لیکر نوکری دی جارہی ہے۔ ایک کانسٹیبل کی نوکری بھی 12 سے 13 لاکھ میں بیچ رہے ہیں، اب جو رشوت دیکر نوکری حاصل کرئے گا وہ تو صرف رشوت کا بازار ہی گرم رکھے گا۔ روزگار پر پہلا حق ان کا ہے جو اس علاقے کا رہائشی ہے۔ پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما کے بھائی ندیم قمر جو ریٹائر ہونے کے باوجود این آئی سی وی ڈی سے 60 لاکھ تنخواہ وصول کررہے ہیں، جنہوں نے غیر قانونی طور پر این آئی سی وی ڈی کے اکاؤنٹ سے 13 کروڑ نکلوائے۔ جن پر خود نیب کے مقدمات ہیں، وہ کراچی ہارٹ ڈیزیز ہسپتال کا دورہ کرکہ اس پر قبضہ کرنے کی نوید سنا کر چلے گئے۔ پاک سر زمین پارٹی شہری حکومت کی املاک پر قبضہ ہونے نہیں دیں گی۔
سید مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ گزشتہ 13 سالوں میں وفاق سے 10242 ارب روپے سندھ حکومت کو ملے، ہر منصوبے میں 70 سے 80 ارب کرپشن کی نظر ہورہے ہیں۔ کیا تماشہ ہے کہ وزیراعلی سندھ مظاہروں کی قیادت کررہا ہے، پیپلز پارٹی نے 2300 ارب ترقیاتی منصوبوں پرخرچ کیے لیکن 70 لاکھ سے زائد بچے اسکولوں سے باہر ہے، بچے ویکسین سے محروم ہیں، پینے کا پانی نہیں، علاج نہیں، شہر کے بلدیاتی اداروں پر قبضہ کرنے والی کرپٹ اور تعصب زدہ پیپلز پارٹی نے ڈھائی لاکھ نوکریاں دیں لیکن اس میں کراچی حیدرآباد کے ڈومیسائل رکھنے والے ایک نوجوان کو نوکری نہیں دی گئی، کراچی کے کاروبار کو کورونا اکی آڑ میں تباہ کیاگیا۔ مہنگائی سوچ سے بڑھ کر ہوگئی ہے۔ وفاقی وزرا بجائے پریشان ہونے کے چرب زبانی کا استعمال کررہے ہیں۔ تحریک انصاف کے لگائے گئے گورنر اسٹیٹ بینک نے تو حد ہی کردی روپے کی تنزلی کو بھی پی ٹی آئی کا کارنامہ گنوا دیا۔ ملک مزید مقروض ہورہا ہے، یہ قرضے ہمیں ڈالرز میں واپس کرنا ہے۔
ناجائز تجاوزات ہٹانے کی آڑ میں متاثر ہونے والوں کو معاوضہ دیا جائے ،ایک سو بیس گز کا پلاٹ اور ایک لاکھ ہاتھ میں دیں مگر سندھ حکومت نہیں کرئے گی، لحاظہ عدالت عمارتیں گرانے سے پہلے متاثرین کے لیے معاوضے کو یقینی بنوائے۔ لیاری ایکسپریس وے کے وقت ہم نے لوگوں کو پلاٹ اور معاوضہ دیا ایک پتھر نہیں لگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری گزارش ہے کہ عدالت کو اگر سب پتا ہے کہ سامنے والا ڈاکو ہے تو اس کے خلاف صرف کمنٹس نہیں دیئے جائیں کارروائی کریں۔ اعلی عدالت خود وزیراعلی کو بلا کر کہ رہی ہے کہ تم چور ہو، عدالت خود نشاندہی کررہی ہے، شہر بھر میں غیر قانونی تعمیرات کی زمہ دار ایس بی سی اے ہے، بم سے اڑانا ہے تو ایس بی سی اے کو کرپٹ اہلکاروں سمیت بم سے اڑا دیں ،شہر میں تو کیا ملک بھی میں غیر قانونی تعمیرات رک جائے گی۔ سید مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ چترال صوبہ خیبر پختونخوا کا ناصرف سب سے بڑا اور حساس ضلع ہے، بلکہ اسکی سرحدیں بین القوامی طور پر تین ممالک سے ملتی ہیں، وہاں کے لوگ محب وطن پاکستانی ہیں، اسکے باوجود حکومت اپنی نااہلی کی بدولت وہاں کے عوام میں شدید بے چینی پیدا کررہی ہے۔ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستیں بجائے بڑھانے کے، مزید کم کردیں گئی ہیں جو سراسر ظلم ہے۔ چترال میں سردی کی شروعات ہوگئی لیکن اپر چترال کو لوئر چترال سے ملانے والا واحد تورخو پل تعمیر نا ہوسکا جسکی وجہ سے انسانی المیہ پیدا ہوسکتا ہے۔ پاک سر زمین پارٹی پچھلے تین سال سے حکومت سے مطالبہ کررہی ہے کہ فوری طور پر پل مکمل کیا جائے۔ سید مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ عمران خان نے وزیر اعظم بنتے ہی پہلی تقریر میں کہا تھا کہ کراچی کا سب سے بڑا مسئلہ بنگالیوں کے شناختی کارڈ کا مسئلہ ہے لیکن تین سال ہوگئے کراچی میں مقیم لاکھوں کی تعداد میں بہاری اور بنگالی برادری کو شناختی کارڈز کا اجراء نہیں ہوسکا۔ جسکی وجہ سے کراچی کے وسائل استعمال ہونے کے باوجود لاکھوں افراد کا مردم شماری میں شمار نا ہوسکا۔ یہی وجہ ہے کہ بہاری اور بنگالی برادری پر تعلیم اور صحت کے دروازے بند ہیں۔ پاک سر ین پارٹی حکومت وقت سے مطالبہ کرتی ہے کہ فوری بنیادوں پر شناختی کارڈز کا اجراء کیا جائے۔

پاکستان کی معاشی شہ رگ کا گلا گھونٹنا چاہتی ہے۔ مصطفی کمال

Homepage

*مورخہ: 28 اکتوبر 2021*

(پریس ریلیز)

سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی کرپٹ، نااہل، اقربا پرور اور تعصب زدہ سندھ حکومت اپنے غیر منتخب ایڈمنسٹریٹر کے زریعے بلدیہ کراچی کے اداروں کراچی کارڈیک ہسپتال اور کے ایم ڈی سی کو ذاتی جاگیر سمجھ کر ناصرف اس میں رشوت لیکر سیاسی بھرتیاں کرنا چاہتی ہے بلکہ پاکستان کی معاشی شہ رگ کا گلا گھونٹنا چاہتی ہے۔ پیپلز پارٹی کی نااہل، کرپٹ اور تعصب زدہ حکومت کا طریقہ واردات یہی ہے کہ پہلے بلدیاتی اداروں کی فنڈنگ روک کر انہیں تباہ کیا جاتا ہے پھر ان اداروں پر قبضے کرکہ میرٹ پر بھرتی ملازمین کو فارغ کیا جاتا ہے اور آخر میں رشوت لیکر سیاسی بھرتیاں کی جاتیں ہیں۔ پاک سر زمین پارٹی پیپلز پارٹی کے بلدیاتی اداروں اور پاکستان کی معاشی انجن کیخلاف متعصبانہ سازشوں کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان ہاؤس میں میڈیکل ایڈ کمیٹی کے زمہ داران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مصطفیٰ کمال نے سوال کیا کہ این آئی سی وی ڈی کے ڈائریکٹر جو پیپلزپارٹی کے سینیئر رہنما کے بھائی بھی ہیں، انہوں نے کس حیثیت میں آج کراچی کارڈیک ہسپتال میں میٹنگ بلوا کر اسکی سربراہی کی؟ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ 13 سالوں میں وفاق سے صرف صحت کے شعبے کے لیے ہزاروں ارب روپے وصول کرنے کے باوجود سندھ میں بچے کتے کے کاٹنے سے مر رہے ہیں کیونکہ سرکاری ہسپتالوں میں کتے کا کاٹنے کی ویکسین موجود نہیں۔ سندھ حکومت نے این آئی سی وی ڈی کا بدترین حشر کردیا ہے جو وہ کراچی کارڈیک ہسپتال اور کے ایم ڈی سی کا کریں گے۔ دریں اثنا پاک سر زمین پارٹی کی مرکزی میڈیکل ایڈ کمیٹی کے وفد نے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز رفعت سلطانہ سے ملاقات کی اور پی ایس پی کی جانب سے مکمل حمایت کی یقین دھانی کروائی، پی ایس پی کے وفد کی قیادت مرکزی نیشنل کونسل کے رکن ڈاکٹر سراج الحق نے کی جبکہ دیگر اراکین میں صدر میڈیکل ایڈ کمیٹی ڈاکٹر نعیم، نائب صدر ڈاکٹر صفوان، رکن میڈیکل ایڈ کمیٹی ڈاکٹر زبیر سمیت دیگر عہد ے داران نے شرکت کی۔

مظلوموں کو دیوار سے لگا کر نسلہ ٹاورز کو دوسری لال مسجد نہ بنایا جائے مصطفی کمال

Homepage

*مورخہ 27 اکتوبر 2021*

(پریس ریلیز)

پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ مظلوموں کو دیوار سے لگا کر نسلہ ٹاورز کو دوسری لال مسجد نہ بنایا جائے۔ 24 گھنٹے کے اندر نسلہ ٹاورز کے متاثرین کا مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔ حکومت کے پاس اگر متاثرین کو ادائیگیوں کے لیے پیسے نہیں ہیں تو آباد میں شامل ہزاروں بلڈرز ہیں، شہر کے بڑے بلڈروں سے پول بنا کر پیسے لے لیں اور مارکیٹ ریٹ کے حساب سے رہائشیوں کو ادائیگیاں کر دیں اور اگلے ایس بی سی اے کے چالان میں بلڈروں کی رقم ایڈجسٹ کردیں۔ کراچی کی بدقسمتی ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں، حکومت پاکستان کے جس ریاستی ادارے کو طاقت کا مظاہرہ کرنا ہوتا ہے وہ کراچی کا رخ کر لیتا ہے۔ کراچی والے قانون کا احترام کرتے ہیں اس لیے سب کو یہی شہر نظر آتا ہے۔ اگر کسی عمارت کو بم سے اڑانا ہی ہے تو ایس بی سی اے کی عمارت کو اڑائیں جو غیر قانونی تعمیرات کا گڑھ ہے، تاکہ شہر میں غیر قانونی تعمیرات رکیں۔ سندھ حکومت روزانہ کی بنیاد پر سینکڑوں ایکڑ آراضی اپنی جاگیر سمجھ کر تحفے اور سیاسی رشوت کے طور پر دے رہی ہے لیکن اسکے پاس در بدر کیے گئے متاثرین کو متبادل جگہ دینے کے لیے ایک انچ زمین نہیں ہے۔ نسلہ ٹاورز کے یہ 44 خاندان ہوا میں تحلیل نہیں ہوجائیں گے، کہیں تو جائیں گے، کہیں تو بیٹھیں گے، ہم نے اپنے دور نظامت میں لیاری ایکسپریس وے کی تعمیر سے پہلے نالے میں رہائش پزیر 10 ہزار سے اور خاندانوں میں ناصرف تین متبادل علاقے پانی، بجلی اور گیس کیساتھ فراہم کیے بلکہ انکو پچاس ہزار کا چیک بھی دیا۔ حکومت، عدلیہ سمیت تمام اداروں کو ساتھ ملایا اور مسئلہ حل ہوگیا، شہر میں ایک پتھر کسی نے نہیں اٹھایا۔ لیکن اب تو المیہ ہی یہی ہے کہ موجودہ حکمران مسائل حل نہیں کرسکتے کیونکہ یہ تو خود مسائل کی اصل وجہ ہیں۔ جب یہ عمارتیں تعمیر ہو رہی تھی تب کسی نے نہیں پوچھا نہ روکا، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی جو کہ تب کراچی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی تھی کے افسران سے کچھ نہیں پوچھا گیا، کوئی برطرفی نہیں ہوئی۔ چیف جسٹس عدالت میں ریمارکس دیتے ہیں کہ سندھ حکومت چور ہے جو اگلے روز تمام اخبارات کی سرخیوں میں ہوتی ہے لیکن کبھی فیصلہ نہیں دیتے، نہ کبھی چوروں کو پکڑتے ہیں۔ عام آدمی بھی سوچنے پر مجبور ہے کہ چیف جسٹس صاحب کو سب معلوم ہے تو روکتے کیوں نہیں اور زمہ داران کو سزا کیوں نہیں دیتے؟ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نسلہ ٹاور کے رہائشیوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پارٹی صدر انیس قائم خانی اور دیگر اراکین سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی و نیشنل کونسل بھی انکے ہمراہ موجود تھے۔ سید مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ نسلہ ٹاور کے رہائشیوں کے ساتھ ظلم کیا جا رہا ہے۔ ان لوگوں کا کیا گناہ ہے جو انکی بجلی، پانی، گیس، ڈرینج کی لائنیں منقطع کر دی گئیں۔ نسلہ ٹاورز کو ذاتی انا کا مسئلہ نہ بنایا جائے، بلکہ رہائشیوں کو سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں فوری ادائیگی یقینی بنائی جائے۔عدلیہ میں لاکھوں کیسز تعطل کا شکار ہیں، انصاف میں دیر کر کے سب سے زیادہ ظلم عدلیہ میں ہوتا ہے۔ پاکستان کو ٹھیک کرنے کے لیے پاکستان کے اداروں کو ٹھیک کریں۔ سابقہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ڈیم کے نام پر پوری قوم سے چندہ کیا آج نہ سابق جسٹس ثاقب نثار کا پتا ہے اور نہ ڈیم کا، جسٹس افتخار محمد چوہدری کے صاحبزادے پر اپنے والد سے کیس حل کرانے کیلئے کروڑوں کی رشوت لینے کا الزام تھا۔ کوئی پوچھنے والا نہیں، ملک آٹو پہ چل رہا ہے۔

پاک سر زمین پارٹی، پی ٹی آئی کی ناکامی کی آڑ میں پیپلز پارٹی کو سیاسی غازی بننے نہیں دے گی۔ مصطفی کمال

Homepage

*مورخہ 26 اکتوبر 2021*

(پریس ریلیز)

پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ پاک سر زمین پارٹی، پی ٹی آئی کی ناکامی کی آڑ میں پیپلز پارٹی کو سیاسی غازی بننے نہیں دے گی۔ پیپلز پارٹی کے جرائم کی فہرست ناقابل بیان حد تک طویل ہے۔ مہنگائی کے خلاف جاری مظاہروں میں بلاول زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ پیپلز پارٹی کی بدانتظامی، کرپشن، اقربا پروری اور تعصب پر پردہ ڈالنا چاہتے ہیں۔ سندھ کی عوام کو پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی حکومت سمیت پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت سے بھی آزادی چاہیے۔ پی ڈی ایم کی قیادت مولانا فضل الرحمان، شہباز شریف، مریم نواز اور دیگر اگر پیپلز پارٹی کے سندھ میں مظالم کے خلاف بات نہیں کرتے تو سمجھیں گے کہ انکا مقصد عوام نہیں بلکہ اقتدار ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈسٹرکٹ سینٹرل کے زمہ داران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سید مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ 13 سالوں سے پیپلز پارٹی کی ظالم حکومت کراچی سے کشمور تک تباہی کی زمہ دار ہے۔ صوبے میں بچوں کو کتے کاٹتے رہے، تھر میں ہزاروں بچے غذائیت کی کمی کی وجہ سے مر گئے، دیہی علاقے ترقی کر کے شہری علاقوں کے برابر کیا آتے، شہری علاقے بھی پیپلز پارٹی کے تعصب کی وجہ سے اجڑ گئے، لوگوں کو پینے کا پانی میسر نہیں، ٹرانسپورٹ کا کوئی نظام نہیں، تعلیم اور صحت کے ادارے اقربا پروری کی نظر ہوگئے۔ پیپلز پارٹی نے سندھ کو لوٹنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی 10 ہزار 242 ارب روپے وفاق سے این ایف سی ایوارڈ کی مد میں لیکر خرچ کرنے کے باوجود ایک ماڈل یوسی، درسگاہ، اسپتال موجود نہیں۔ 2300 ارب روپے تعلیم کی مد میں خرچ کر دیئے گئے، لاکھوں بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔ بلدیاتی اداروں پر قبضہ کر کے انہیں مفلوج کر دیا گیا، اٹھارویں ترمیم کے نام پر وزیر اعلیٰ بااختیار ہو گئے، عوام کو اختیارات اور وسائل سے محروم کر دیا گیا۔ سب سے زیادہ آمدنی کے باوجود سندھ کی عوام دیگر صوبوں کے مقابلے پیپلز پارٹی کی تعصب زدہ اور کرپٹ حکومت کی وجہ سے بدترین حالات میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہے جو اپنے اقتدار کو دوام بخشنے کے لئے متعصبانہ فیصلے کر رہے ہیں۔

مہاجروں نے تمام تجربات کرکہ دیکھ لیئے اب انکے پاس پی ایس پی کے علاؤہ کوئی آپشن نہیں ہے۔ مصطفی کمال

Homepage

*مورخہ 25 اکتوبر 2021*

(پریس ریلیز)

پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے اقتدار کے حصول کے لیے مہاجر نوجوانوں کو دیگر قومیتوں سے لڑوانے والی ایم کیو ایم کو جب پیپلزپارٹی سے ہاتھ ملانے کی ضرورت پڑی تو ایک فون کال پر بھائی بھائی ہوگئے اور پیپلز پارٹی کیساتھ اقتدار میں شراکت دار ہوگئے۔ مہاجروں نے تمام تجربات کرکہ دیکھ لیئے اب انکے پاس پی ایس پی کے علاؤہ کوئی آپشن نہیں ہے۔ پی ایس پی مہاجروں سمیت تمام قومیتوں کے حقوق کے علمبردار ہیں۔ پی ایس پی تمام قومیتوں کو مہاجروں کا دوست بنا کر مہاجروں کو حقوق دلوائے گی۔ پی ایس پی کے علاؤہ کوئی دوسری جماعت مہاجروں کو انکے حقوق نہیں دلوا سکتی۔ مہاجروں کو شہری سندھ کے سب سے بڑے اسٹیک ہولڈر ہونے کے ناطے تمام قومیتوں کو ساتھ لیکر چلنا ہوگا جس کا سب سے بڑا فائدہ خود مہاجروں کو ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈسٹرکٹ کورنگی میں عہدے داران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج اس شہر پہ جو پیپلز پارٹی کا ناجائز قبضہ ہے اس کی شروعات 2008 میں آصف زرداری کی 90 کے دورے سے ہوئی، ایم کیو ایم مہاجروں کے تمام حقوق کو پس پشت ڈال کر وزارتوں اور گورنری کے مزے کی خاطر پیپلز پارٹی کے ساتھ اقتدار میں شریک ہوگئی اور اپنے ہاتھوں سے اس شہر کو پیپلزپارٹی کے حوالے کردیا اور کبھی کوئی مزاحمت نہیں کی۔ 2012 میں ایم کیو ایم کے گورنر نے شہری حکومت کے تمام اداروں اور اسکے اختیارات کو صوبائی حکومت کے حوالے کرنے کا آرڈیننس پر گورنر ہاؤس میں دستخط کر کہ پیپلز پارٹی کو ناصرف تحفے میں دے دیا بلکہ ایم کیو ایم 2014 نومبر تک پیپلز پارٹی کے ساتھ اقتدار میں حصے دار رہی جبکہ انکا گورنر 2016 تک بیٹھا تھا۔

پاک سرزمین پارٹی پیپلز پارٹی کو پی ٹی آئی کی نااہل حکومت کے پیچھے چھپنے نہیں دے گی مصطفی کمال

*مورخہ 24 اکتوبر 2021*

(پریس ریلیز)

پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ عجب تماشا ہے کہ تحریک انصاف کی کرپٹ، نااہل اور ناکام حکومت کی آڑ میں کرپٹ ترین، بد انتظام، اقرباء پرور اور تعصب زدہ پیپلز پارٹی سیاسی غازی بننے کی کوشش کر رہی ہے، ملک میں جاری حالیہ مظاہروں کی قیادت کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ گو عمران گو کے نعرے لگا کر پیپلز پارٹی کی بدانتظامی، کرپشن، اقربا پروری اور تعصب پر پردہ ڈالنا چاہتے ہیں، پاک سرزمین پارٹی پیپلز پارٹی کو پی ٹی آئی کی نااہل حکومت کے پیچھے چھپنے نہیں دے گی اور پیپلزپارٹی کی ہر سازش کو ناکام بنائے گی۔ جہاں ایک جانب سندھ کی عوام پاکستان تحریک انصاف کی نااہل اور ناکام وفاقی حکومت سے بیزار ہیں وہیں پیپلز پارٹی کی کرپٹ اور تعصب زدہ صوبائی حکومت سے بھی نجات چاہتے ہیں۔ پی ڈی ایم کے رہنماؤں مولانا فضل الرحمان، شہباز شریف، مریم نواز سمیت دیگر سیاسی رہنما اگر پیپلز پارٹی کے سندھ پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف بات نہیں کرتے تو عوام یہ سمجھنے میں حق بجانب ہونگے کہ انکا مقصد عوام کو ظالم حکمرانوں سے نجات دلانا نہیں بلکہ صرف اقتدار کا حصول ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان ہاؤس میں کراچی ڈویژن کے زمہ داران کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سید مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ ایک جانب پاکستان تحریک انصاف کی مکمل ناکام حکومت نے لوگوں کے گھروں کے چولہے بجھا دیئے ہیں، ملک کا دیوالیہ کر دیا ہے تو دوسری جانب سندھ میں 13 سالوں سے پیپلز پارٹی کی ظالم اور تعصب زدہ حکومت کراچی سے کشمور تک تباہی و بربادی کی زمہ دار ہے۔ پیپلزپارٹی کے جرائم کی فہرست ناقابل بیان حد تک طویل ہے۔ صوبے میں بچوں کو کتے کاٹتے رہے، تھر میں ہزاروں بچے غذائیت کی کمی کی وجہ سے مر گئے، دیہی علاقے ترقی کر کے شہری علاقوں کے برابر کیا آتے، سندھ کے شہری علاقوں کو بھی پیپلز پارٹی نے ازلی تعصب کی بھینٹ چڑھا کر اجاڑ دیا، لوگوں کو پینے کا پانی میسر نہیں، ٹرانسپورٹ کا کوئی نظام نہیں، تعلیم اور صحت کے ادارے اقربا پروری کی نظر کردیے، میرٹ کی دھجیاں بکھیر دیں۔ بیروزگاری عروج پر پہنچ گئی۔ پیپلز پارٹی نے سندھ کو ذاتی جاگیر سمجھ کر لوٹنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ وفاق سے 10 ہزار 242 ارب روپے این ایف سی ایوارڈ کی مد میں لیکر خرچ کرنے کے باوجود سندھ میں ایک ماڈل یوسی یا درسگاہ یا اسپتال موجود نہیں ہے۔ 2300 ارب روپے تعلیم کی مد میں خرچ کر دیئے، پھر بھی ستر لاکھ سے زائد بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔ بلدیاتی اداروں پر قبضہ کر کے انہیں مفلوج کردیا، اٹھارویں ترمیم کے نام پر عوام کو اختیارات اور وسائل سے محروم کرکہ وزیر اعلیٰ با اختیار ہوگئے۔ سب سے زیادہ آمدنی کے باوجود پورے سندھ کی عوام دیگر صوبوں کے مقابلے پیپلز پارٹی کی تعصب زدہ اور کرپٹ حکومت کی وجہ سے بدترین حالات میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں، جو اپنے اقتدار کو دوام بخشنے کے لئے متعصبانہ فیصلے کر رہے ہیں اور عوام کو سہولیات فراہم کرنے کے بجائے اپنی جیبیں گرم کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔

ملک آٹو پر چل رہا ہے۔ حکومت اگر صحیح فیصلے لیتی تو آج قوم تکلیف میں نہیں آتی۔ مصطفی کمال

Homepage

*مورخہ 23 اکتوبر 2021*

(پریس ریلیز)

پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کے پاس پلاننگ اور دور اندیشی نام کی کوئی چیز نہیں، کورونا وبا کے وقت جب پیٹرول مفت مل رہا تھا، صرف آمد و رفت کا خرچہ تھا تب کوئی عالمی معاہدہ نہیں کیا گیا بلکہ خریداری روک دی گئی۔ حکومتوں کا کام اگلے دس سال کی پلاننگ کرنا ہوتا ہے لیکن موجودہ ناکارہ حکومت ڈھٹائی کے ساتھ صرف پوائنٹ اسکورنگ، اپوزیشن کی تذلیل اور نوٹیفکیشن میں پھنسی ہوئی ہے۔ جو کرنے کے کام ہیں ان پر بالکل توجہ نہیں۔ ملک آٹو پر چل رہا ہے۔ حکومت اگر صحیح فیصلے لیتی تو آج قوم تکلیف میں نہیں آتی۔ آج عوام مہنگائی کی وجہ بے حال ہوچکے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلدیہ ٹاؤن میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سید مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت کا کام صرف سوشل میڈیا ٹیموں کے زریعے مخالفین کو گالیاں دینا ہے۔ عوام کو موجودہ حکومت سے کوئی امید باقی نہیں۔ پاکستان کے مسائل کا واحد حل اختیارات اور وسائل کو نچلی سطح پر منتقل کرنا ہے، نچلی ترین سطح پر اختیارات منتقل کر کے جمہوریت کو مضبوط بنانا ہوگا۔ افغانستان کی بدلتی صورتحال میں پاکستان کو دفاعی محاذ پر چیلنجز کا سامنا ہے۔ پاکستان دشمن عناصر نے پاکستان کے خلاف ہتھکنڈے استعمال کرنا شروع کر دیئے ہیں، گزشتہ دو ماہ کے بلوچستان اور شمالی وزیرستان کے واقعات میں افواج پاکستان اور دیگر شہیدوں کی تعداد سن کر رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ ایسے میں حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ لوگوں کی حمایت حاصل کرے تاکہ لوگ حکومت اور ریاست کے ساتھ کھڑے ہوں۔ اس کے برعکس نا اہل حکومت لوگوں کو ریاست سے بدظن کر رہی ہے۔ پاکستان موجودہ حکومت اور اس کے اتحادیوں کی وجہ سے اپنی پستی کی طرف جارہا ہے اور پاکستانیوں کی مشکلات میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔

مصطفیٰ کمال کا ضلع چترال کی عوام کے ساتھ جاری وفاقی اور صوبائی حکومتی رویے کی شدید الفاظ میں مذمت

Homepage

*مورخہ 22 اکتوبر 2021*

(پریس ریلیز)

پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے ضلع چترال کی عوام کے ساتھ جاری وفاقی اور صوبائی حکومتی رویے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نااہل اور بے حس حکمرانوں نے ملک کے حساس ترین علاقے چترال، جو ناصرف پاکستان کا دوسرا سب سے بڑا ضلع ہے بلکہ اس کی سرحدیں تین ممالک کے ساتھ بھی ملتی ہیں، اسکی عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے۔ پہلے ہی اسمبلیوں میں چترال کی مناسب نمائندگی موجود نہیں ہے، اوپر سے حکومت نے خیبرپختونخواہ کی صوبائی اسمبلی کی ایک نشست کم کیے جانے سے وہاں کی محب وطن عوام میں شدید اضطراب پایا جاتا ہے۔ چترال دو ضلعوں میں تقسیم کے باوجود انتظامی معاملات بہتر نہیں بنائے جارہے۔ سرکاری ملازمین بھی نئے ضلع کے قیام سے رہائش سے دور پوسٹنگ کی وجہ سے پریشان ہیں۔ پاک سر زمین پارٹی چترالی عوام کے مطالبات کی ناصرف حمایت کرتی ہے بلکہ مطالبہ کرتی ہے کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں چترال کی نشستوں میں اضافہ کیا جائے۔ گرم چشمہ روڈ، کئ مقامات کے رابطہ پلوں کی خستہ حالی بالخصوص شندور روڈ، اور تورخو روڈ سے متعلق متعدد مرتبہ مطالبہ کرچکے ہیں، ان علاقوں میں شدید سردیوں میں اشیاء ضروریات کی شدید کمی کے باعث انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے لیکن نااہل اور بےحس حکمرانوں کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔ قوم نے تمام تجربات کرکہ دیکھ لیے، اب عوام کے پاس پی ایس پی کے علاؤہ اب کوئی دوسرا آپشن نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پی ایس پی ضلع چترال کے عہدے داران سے وڈیو لنک کے زریعے خطاب میں کیا۔ سید مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ صرف پاک سر زمین پارٹی ہی کو چترال کی عوام کے مسائل کا ادراک ہے اور انکے مسائل کے حل کا علم ہے کیونکہ صرف ہمارے پاس ہی وہ کردار، قابلیت اور تجربی ہے جو پاکستان کے تمام مسائل کو حل کرسکتے ہیں۔ مصطفیٰ کمال نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ چترال کی ترجیحی بنیادوں پر تعمیر و ترقی کی جانب توجہ دینے سے جہاں ایک جانب پاکستان سیاحت کو فروغ ملے گا وہیں خاطر خواہ زر مبادلہ میں بھی اضافے کا باعث بنے گا۔