ایم کیو ایم ایک بازاری پارٹی ہے جو زیادہ بولی لگائے گا اس کے ساتھ جائیں گے، مصطفی کمال
March 24, 2022
Home
*مؤرخہ: 24 مارچ 2022*
*ایم کیو ایم ایک بازاری پارٹی ہے جو زیادہ بولی لگائے گا اس کے ساتھ جائیں گے*۔
*وزیراعظم عمران خان ترپ کا پتہ استعمال کرنے کا سوچیں بھی نہیں، وہ پتہ انکے خلاف استعمال ہو جائے گا*۔
*اس ملک کا خسارہ یہ ہے کہ یہاں حکومت اور اپوزیشن میں کوئی لیڈر نہیں، سب سیاست دان ہیں جو صرف اگلے انتخابات کا سوچ رہے ہیں جبکہ لیڈر اگلی نسل کا سوچتا ہے*۔
*عمران خان مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کو تو کرپٹ کہتے ہیں لیکن ایم کیو ایم کو نہیں کہتے*۔
*شہباز شریف کے مقابلہ کرنے کے چکر میں عثمان بزدار جیسے کو وزیر اعلیٰ لگا کر عمران خان نے اپنے پیر پر خود کلھاڑی ماری ہے*
*عمران خان تحریک عدم اعتماد کو زندگی اور موت کا مسئلہ نا بنائیں۔ زندگی اور سیاست ختم نہیں ہورہی، اپنی خامیوں کی تصحیح کرکہ عوام میں آئیں*
*عمران خان خود کو متقی اور مخالفین کو ملحد سمجھنا چھوڑ دیں، انکے تمام اعمال انکے اقوال کے برخلاف ہیں۔ سب برے اور صرف وہی اچھے نہیں*
(پریس ریلیز)
پاک سر زمین پارٹی کے چئیر مین سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ایم کیو ایم ایک بازاری پارٹی ہے جو زیادہ بولی لگائے گا اس کے ساتھ جائیں گے۔ وزیراعظم عمران خان ترپ کا پتہ استعمال کرنے کا سوچیں بھی نہیں، وہ پتہ انکے خلاف استعمال ہو جائے گا۔اس ملک کا خسارہ یہ ہے کہ یہاں حکومت اور اپوزیشن میں کوئی لیڈر نہیں، سب سیاست دان ہیں جو صرف اگلے انتخابات کا سوچ رہے ہیں جبکہ لیڈر اگلی نسل کا سوچتا ہے۔ عمران خان مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کو تو کرپٹ کہتے ہیں لیکن ایم کیو ایم کو کرپٹ نہیں کہتے۔ شہباز شریف کے مقابلہ کرنے کے چکر میں عثمان بزدار جیسے کو وزیر اعلیٰ لگا کر عمران خان نے اپنے پیر پر خود کلھاڑی ماری ہے۔ عمران خان تحریک عدم اعتماد کو زندگی اور موت کا مسئلہ نا بنائیں۔ زندگی اور سیاست ختم نہیں ہورہی، اپنی خامیوں کی تصحیح کرکے عوام میں آئیں،عمران خان خود کو متقی اور مخالفین کو ملحد سمجھنا چھوڑیں، انکے تمام اعمال انکے اقوال کے برخلاف ہیں۔ سب برے اور صرف وہی اچھے نہیں ہیں۔ حکومت گرانے اور بچانے کیلئے جو نوٹنکی کھیلی جارہی ہے اس سے پوری دنیا میں ہماری جگ ہنسائی ہو رہی ہے۔ہمارے ایوان منافقت، مفاد پرستی، بدعنوانیوں اور غیر اخلاقی طرز سیاست کے نمونہ بن چکے ہیں۔ جو کام اپوزیشن کا تھا وہ حکومت نے شروع کردیا۔ گالیاں دینے، الزامات کی سیاست کے جواب میں حکومت کو پھول نہیں ملیں گے۔ وزیراعظم اپوزیشن سے مزاکرات تو کیا کرتے، اسمبلی میں سلام دعا سے بھی گئے۔ پاکستان کے پڑوسی ممالک سے تو تعلقات پہلے ہی خراب ہیں اور اب اندرونی معاملات بھی بگڑ گئے ہیں۔ عمران خان نے آتے ہی ملک میں کرپشن کے خلاف نعرہ لگایا لیکن نہ کر سکے کیونکہ وہ ان ہی کرپٹ لوگوں سے جوڑ توڑ میں لگ گئے۔ جب تک نئے لوگوں کو موقع نہ دیا جائے گا کرپشن نہیں رکے گی۔ نیب نے لوگوں کو کرپشن میں گرفتار کیا آج وہ سب نیب کی کلین چٹ لے کر گھروں پہ آرام سے بیٹھے ہیں۔ عمران خان نے اپنی حکومت بچانے کیلئے آصف زرداری کو کلین چٹ دی، ایم کیو ایم کے کرپٹ اور گندے کردار کے لوگوں کو نفیس کہا جو آج آپکو پیٹھ دکھا چکے ہیں۔ غضب خدا کا ایم کیو ایم کا وفاقی وزیر آئی ٹی کہتا ہے کہ اس حکومت میں آئی ٹی انقلاب آچکا ہے لاکھوں نوکریاں آنے والی ہیں اور دو گھنٹے بعد اسی آئی ٹی انقلاب کو بھول کر پیپلز پارٹی کی گود میں بیٹھ اپنی ہی وفاقی حکومت کے خلاف سر عام سازش کررہا ہے۔ اس طرز سیاست نے مہاجروں کی عزت داغدار کردی ہے اوپر سے پھر مہاجر کا نعرہ لگا کر نئی حکومت میں مزید وزارتوں کے خواب دیکھ رہے ہیں، عوام کے سامنے ایم کیو ایم کا مکروہ چہرہ عیاں ہوچکا ہے۔ انشاء الله یہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کا آخری یارانہ ثابت ہوگا اسکے بعد عوام انکے جھانسوں میں پھر کبھی نہیں آئے گی۔ عمران خان نے حکومت بناتے وقت جتنے دعوے عوام سے کیے ان میں سے ایک بھی پورا نہ کرسکے، میں صرف ایک شہر کا مئیر تھا پہلے پروجیکٹ مکمل کرتا تھا، عوام خود گواہی دیتے تھے اور پھر میں تقریر کرتا تھا، عمران خان پہلے دعوے کردیے جو سب جھوٹ ثابت ہوگئے۔ دوسروں پر الزام تراشیاں بند کرکے عمران خان اپنی غلطیوں کی اصلاح کریں اور دوبارہ ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ 27مارچ کو ہم نے ٹنکی گراؤنڈ میں جلسے کی تیاریاں مکمل کرلی تھی مگر 25 تاریخ کو ایوان میں سیاسی کرتب بازی شروع ہوگی، جس پر تمام میڈیا مرکوز ہو جائے گا، اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے جلسے کی تاریخ آگے بڑھا دی ہے تاکہ اس کی مکمل تشہیر ہوسکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا اس موقع پر صدر پی ایس پی انیس قائم خانی دیگر مرکزی عہدیداران بھی موجود تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے سیاسی حالات تیزی سے تبدیل ہورہے ہیں۔ میں اور میرے ساتھیوں نے حکومتی عہدوں اور مراعات کو لات مار کر عوامی سیاست شروع کی، ایسا لگتا ہے حکمرانوں کا خون الگ اور عوام کا خون الگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس پی نے ثابت کیا ہے کہ الیکشن ہماری ترجیح نہیں نئی نسل کی پرورش ہے۔دس سال ہوگئے کوئی بھی شہر کراچی کو نہیں چلا سکا۔ الله نے یہ کام ہمارے ہاتھ سے لیا۔ جس باغ جناح کو پی ڈی ایم کی گیارہ جماعتیں نہ بھر سکی وہ پی ایس پی نے اکیلے بھر کر دکھایا تھا۔ عمران خان کا قصور یہ ہے اس نے ہمیں بچایا نہیں لیکن ہم کو مارا تو ہمیشہ پیپلز پارٹی نے ہے ہم صرف اس لئیے پی ڈی ایم کا حصہ نہیں بنے۔