Categories
Home News

اختیارات اور وسائل سے عوامی محرومی سانحہ سقوط مشرقی پاکستان کا موجب تھا مصطفی کمال

اختیارات اور وسائل سے عوامی محرومی سانحہ سقوط مشرقی پاکستان کا موجب تھا مصطفی کمال

 

*مؤرخہ: 15 دسمبر، 2022*

(پریس ریلیز)

چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ اختیارات اور وسائل سے عوامی محرومی سانحہ سقوط مشرقی پاکستان کا موجب تھا۔ آج بھی اختیارات اور وسائل سے محروم بلوچستان، کراچی، اندرون سندھ اور جنوبی پنجاب کے بے بس عوام میں 16 دسمبر 1971 جیسی محرومی، بےچینی اور حالات ہیں۔ ریاست اپنا دل بڑا کرکہ اپنے لوگوں پر اعتبار کرتے ہوئے اختیارات وسائل کو نچلی ترین سطح تک منتقل کرئے تاکہ عوام میں احساس شراکت اور احساس ملکیت تقویت پائے جو پاکستان کی بقا اور ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔ یہی وجہ ہےکہ پاک سر زمین پارٹی 3 آئینی ترامیم کے زریعے اختیارات اور وسائل کی نچلی ترین سطح تک منتقلی کے لیے جدوجہد کررہی ہے۔پاکستان دشمن طاقتیں ہماری اندرونی فالٹ لائنز سے بخوبی واقف ہیں اسی لیے وہ پاکستان میں ناصرف مذہبی، لسانی اور فقہی فالٹ لائنز کا استعمال کرتی ہیں بلکہ بڑھتی ہوئی بےروزگاری، مہنگائی اور معاشرتی تفریق کو بھی اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لیے استعمال کرکہ پاکستان کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ حکمرانوں اور ملک چلانے والوں کو سقوط ڈھاکہ سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے۔ سانحہ اے پی ایس پوری قوم کے لیے ایک کربناک سانحہ ہے، دشمن نے 16 دسمبر کی تاریخ کا انتخاب کرکہ قوم کے معصوم بچوں کو خاک اور خون میں نہلا دیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یوم سقوطِ ڈھاکہ اور یوم سانحہِ اے پی ایس پشاور کے موقع پر پاکستان ہاؤس سے جاری ایک بیان میں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ قوم سقوط ڈھاکہ اور سانحہ اے پی ایس کے شہداء کو کبھی بھلا نہیں پائے گی۔ سانحہ اے پی سی پشاور کے شہداء کا خون رائیگاں نہیں جائے گا دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں پوری قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ سید مصطفیٰ کمال نے 16 دسمبر 1971 یوم سقوط ڈھاکہ اور 16 دسمبر 2014 سانحہ اے پی ایس کے تمام شہداء کو زبردست خراج عقیدت بھی پیش کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں سیاست کرنے اور حکومت بنانے کے لئے سیاسی جماعتیں محصورین پاکستان کے نام پر سیاست کرتی ہیں لیکن ہر بار حکومت میں رہنے کے باوجود ان محصورین کو واپس لانے کے لئے کوئی اقدامات نہیں کرتے۔ پاک سر زمین پارٹی محصورین پاکستان کی فوری واپسی کا مطالبہ کرتی ہے۔