Categories
Home News PSP News

عمران خان خود اپنے سب سے بڑے دشمن ہیں، مصطفی کمال

عمران خان خود اپنے سب سے بڑے دشمن ہیں، مصطفی کمال

*مورخہ: 19 نومبر، 2022*

(پریس ریلیز)

پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ عمران خان خود اپنے سب سے بڑے دشمن ہیں، بین القوامی میڈیا کو بتا رہے ہیں کہ میرے ملک کے اداروں، میرا وزیراعظم اور میرا وزیر داخلہ مجھ کو قتل کرنا چاہتے ہیں، اسطرح کے بیانات سے عمران خان دنیا بھر میں پھیلے پاکستان دشمن ایجنسیوں کو ملک میں خانہ جنگی پھیلانے کے لیے اپنے ہی قتل کا سنہری موقع فراہم کردیا ہے، جسکا الزام وہ پہلے ہی ملک کے اداروں، وزیر اعظم اور وزیر داخلہ پر لگا چکے ہیں۔ جس فوج نے عمران خان کو اقتدار میں لانے کے لیے خود کو بدنام کرلیا، عمران خان آج اقتدار سے الگ ہونے پر اسی فوج کے اتنے خلاف ہوگئے کہ ملک کو نقصان پہنچانے لگے۔ توشہ خانے کی گھڑیوں کے افسوسناک واقعات نے پوری قوم کا سر شرم سے جھکا دیا ہے پاکستانی ہونے کے ناطے ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے ہم نے وہ گھڑیاں چوری کی ہوں۔ پچھلے 71 سالوں میں پاکستان کا قرضہ 31 کھرب تھا لیکن عمران خان نے صرف پونے چار سال میں پاکستان کے قرضوں میں 32 کھرب قرضے کا مزید اضافہ کردیا اور آج پاکستان کا قرضہ 63 کھرب ہوچکا ہے۔عمران خان قوم کو ریاست مدینہ سنائیں نہیں بلکہ دکھائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صدر پی ایس پی انیس قائم خانی اور اراکین سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی و نیشنل کونسل بھی انکے ہمراہ موجود تھے۔ سید مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ لاالہ الااللہ ہر بات سے آزاد نہیں بلکہ اللہ کے نظام کا پابند کرتا ہے، لاالہ الااللہ یہ نہیں کہتا ہے کہ آپ رانا ثنا اللہ کی گاڑی میں ہیروئن رکھوا دیں، نیب کے چئیرمین کی نازیبا وڈیو بنوا کر اپنے مخالفین پر مقدمات بنوائیں۔ تمام مخالف سیاستدانوں اور میڈیا ہاؤسز کے مالکان کو جیلوں میں بند کروا دیا جو آپکے ہی دور اقتدار میں عدالتوں سے بری ہو گئے۔ قرآن جھوٹ بولنے والے پر اللہ کی لعنت دیتا ہے اور نبی کریم حضرت محمدﷺ کی حدیث کے مطابق مسلمان جھوٹ نہیں بول سکتا لیکن عمران خان سارا دن جھوٹ بولتے ہیں۔ انہوں نے قوم سے وعدہ کیا کہ 90 دن میں کرپشن ختم کردیں گے، نہیں کی! 50 لاکھ گھر بنا کر دینگے، نہیں دیے۔ ایک کروڑ نوکریاں دیں گے، نہیں دیں! آئی ایم ایف سے قرضہ نہیں لیں گے، قرضہ لیا! وزیر اعظم اور وزراء اعلیٰ ہاؤس کو یونیورسٹی میں تبدیل کردیں گے، نہیں کیا۔ جس پیپلز پارٹی کی قیادت کو برا بھلا بولتے نہیں تھکتے وقت پڑنے پر انہی سے سینٹ کا چئیر مین بنانے کے لیے ووٹ لیئے۔ جس زہرہ شاہد کے قتل کا زمہ دار ایم کیو ایم کو قرار دیتے تھے وزیراعظم بننے کے لیے اسی ایم کیو ایم کو نفیس لوگ قرار دیا۔ جب تک جہانگیر ترین، علیم خان اور عون چودھری عمران خان کے لیے پیسے اور ایم پی ایز، ایم این ایز کو توڑ توڑ کر لاتے رہے وہ مثالی کردار کے حامل تھے، لیکن مطلب نکل جانے پر وہ سب کرپٹ اور فراڈ ہوگئے، اس لیے کل آپ کے پاس پھر وزارت عظمیٰ آگئی تو عمران خان آج جس مرحوم ارشد شریف، اعظم سواتی اور شہباز گل پر دن رات سیاست کررہے ہیں، انکا نام بھی نہیں لیں گے۔ گزشتہ 14 سال سے ٹی وی پر صرف عمران خان ہیں، جو بچہ چودہ سال پہلے 4 سال کا تھا آج وہ 18سال کا ہوگیا اور آج عمران خان اسی ٹی وی پر بیٹھ کر مسلسل جھوٹ بول کر اداروں کو بدنام کررہے ہیں رہے ہیں۔ عمران خان جیل کے حالات بتا رہے ہیں تو جیل خانہ جات صوبائی معاملہ ہے، خیبرپختونخوا میں 10 سال سے اور پنجاب میں 5 سال سے عمران خان کی صوبائی حکومت ہے، اس حساب سے تو جیلوں میں ایک بھی مظلوم اور بے بس انسان کو نہیں بلکہ سارے کرپٹ لوگوں کو بند ہونا چاہیے تھا لیکن ایسا نہیں ہے۔ مقبولیت حق پر ہونے کا پیمانہ نہیں ہے، فرعون اور یزید بھی اپنے دور میں مقبول اور طاقتور ترین تھے لیکن دونوں کے حصے میں ذلت آئی کیونکہ عزت اور ذلت دینے والا صرف اللہ ہے، عوامی مقبولیت نہیں!