سندھ کو دشمنوں کی ضرورت نہیں مصطفی کمال
September 10, 2022
*مؤرخہ: 10 ستمبر، 2022*
(پریس ریلیز)
پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ 80 فیصد سندھ ڈوبا ہوا ہے، سیلاب سے پیدا شدہ سنگین صورتحال نا تو وزیراعظم اور وزیراعلی کے ہیلی کاپٹر دوروں، ڈپٹی کمشنرز کی اندازوں پر مبنی رپورٹس سے ٹھیک ہوگی اور نا ہی امداد مستحق لوگوں کو مل سکے گی۔ سندھ کو دشمنوں کی ضرورت نہیں، ایک طرف پیپلزپارٹی کے کرپٹ ترین وزراء کو سیلاب فنڈ کا انچارج بنا کر سندھ پر عظیم ظلم کیا گیا ہے تو دوسری طرف امدادی اشیاء پیپلز پارٹی کے ایم این ایز، ایم پی ایز کے گوداموں سے برآمد ہورہی ہے۔ آصف زرداری کے نام پر شہر کے مختلف علاقوں قبضے کیے جارہے ہیں۔ لوگوں کی زندگی بھر کی جمع پونجی سے لی گئی زمین پر قبضے ہورہے ہیں، ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی ملیر ہاوسنگ اسکیم کے پیسے 27 سال پہلے لوگوں سے لے لیئے گئے تھے لیکن قبضہ نہیں دیا گیا اسی طرح ہاکس بے اسکیم پر بھی قبضہ مافیہ سرگرم ہے۔ یقیناً سابق صدر اس سے آگاہ نہیں ہونگے لیکن اس قبضہ گروپ کو حکومت سندھ اور سرکاری افسران کی سرپرستی حاصل ہے۔ یہ مکافات عمل ہے کہ جس گلی میں کوئی بلا اجازت داخل نہیں ہو سکتا تھا، آج وہ جگہ جل رہی ہے۔ بانی ایم کیو ایم کو سوچنا چاہیٸے کہ ان سے کیا غلطی ہوٸی ہے اللہ ان سے کیوں ناراض ہے۔ بانی ایم کیو ایم اللہ سے جنگ کرنا چھوڑ دیں، جس کے ایک اشارے پر پورا شہر بند ہوتا تھا لیکن آج انکے بلانے پر 3 کروڑ میں سے 3 لوگ نہیں پہنچتے۔ بانی ایم کیو ایم اللہ سے توبہ کریں اور اپنی عاقبت سنواریں۔ ایم کیو ایم کی حالت دیکھ کر افسوس ہوتا ہے کہ ہم نے بھی اس پارٹی میں 35 سال گزارے ہیں۔ کراچی میں اردو بولنے والوں میں شدید بےچینی ہے۔ کراچی والوں کو دیوار سے نہ لگائیں۔ پہلے صرف ڈکیتی کرتے تھے اب مار کر جاتے ہیں اور کوئی پوچھنے والا نہیں کیونکہ وفاقی حکومت اس وقت دو سیٹوں کی برتری پہ چل رہی ہے اور وہ دو سیٹیں پیپلزپارٹی کی ہیں، چونکہ ملک میں اکتوبر نومبر میں اہم ترین تقرریاں ہونی ہیں لحاظہ موجودہ ملکی صورتحال میں پیپلز پارٹی تمام اداروں اور وفاقی حکومت کو بلیک میل کررہی ہے۔ کراچی وفاقی حکومت چلانے کا تاوان ادا کررہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پی ایس پی کے سیکرٹری جنرل ایڈوکیٹ حسان صابر، وائس پریزیڈنٹ ایڈووکیٹ صوفیہ سعید کے علاوہ دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ سید مصطفی کمال نے مزید کہا کہ ملک چلانے والوں کو سمجھ لینا چاہیے ملک کو بلدیاتی نظام کی اشد ضرورت ہے۔ پیپلزپارٹی کو علم ہے کہ چونکہ وہ کراچی حیدرآباد سے نہیں جیت سکتے اس لیے انتخابات ملتوی کرتے جا رہے ہیں، جب تک متعلقہ بلدیاتی نماٸندوں کی رپورٹس پر عمل نہیں کیا جائے گا تب تک سیلاب زدگان کی درست امداد نہیں ہوسکتی۔ جب تک مقامی حکومت کا مضبوط نظام نہیں دے سکتے تب تک ایسے مشکل حالات سے نہیں نکل سکتے۔ لوکل گورنمنٹ سے متعلق نہ پچھلی حکومتوں اور نہ موجودہ حکومت اختیارات نچلی ترین سطح تک منتقل کرنے میں سنجیدہ ہیں۔ ملک کے کرپٹ حکمرانوں سے کہتا ہوں کہ ملک میں جان ہوگی تو لوٹو گے۔ یہ سیلاب اگلے سال بھی آنا ہے۔ گلوبل وارمنگ سے مزید سیلاب آئیں گے۔ جب مقامی حکومتوں کا نظام نہیں لایا جائے گا تب تک ملک کی ترقی تو دور کی بات ملک کی سلامتی کو خطرہ ہے۔