سیلاب سے پیدا ہونے والی صورتحال نے ایک بار پھر واضح کردیا کہ ملک کو مؤثر بلدیاتی نظام کی جتنی ضرورت آج ہے اتنی شاید کبھی نہیں تھی مصطفی کمال
August 30, 2022
*مورخہ: 30 اگست، 2022*
(پریس ریلیز) پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ سیلاب سے پیدا ہونے والی صورتحال نے ایک بار پھر واضح کردیا کہ ملک کو مؤثر بلدیاتی نظام کی جتنی ضرورت آج ہے اتنی شاید کبھی نہیں تھی۔ کراچی سمیت پورے ملک، اوور سیز پاکستانی اور دوست ممالک بڑی تعداد میں سیلاب زدگان کے لئے امداد بھیج رہے ہیں لیکن سندھ میں ماضی کی طرح وہ تمام امداد پیپلز پارٹی کے ایم این ایز اور ایم پی ایز کے گوداموں سے برآمد ہو رہی ہے لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں۔ اگر مضبوط بلدیاتی نظام موجود ہوتا تو یہ تمام امداد سیلاب متاثرین کو انکی دہلیز تک ملتی اور دنیا بھر کو نظر بھی آتی۔ پاک سرزمین پارٹی انہی حالات کا ادراک کرتے ہوئے پچھلے 6 سال سے مقامی حکومتوں کے قیام اور انہیں مضبوط کرنے کے لیے کاوشیں کررہی ہے۔ ایک بار حالات سنبھلنے کے بعد اگر ملک چلانے والے پہلے کی طرح بلدیاتی حکومتوں کے قیام کو بھول گئے تو قوم ایک بار پھر نئے اور بدترین سانحے کا انتظار کرئے۔ ملک چلانے والے آگے کی پیش بندی کریں۔ این ایف سی ایوارڈ کی طرح پی ایف سی ایوارڈ کا اجراء کریں، وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کی طرح میئر کے ڈپارٹمنٹ بھی آئین میں لکھ دیں۔ قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کو بلدیاتی انتخابات سے مشروط کیا جائے تاکہ ملک میں ہمیشہ بلدیاتی نظام موجود رہے۔ پاکستان چلانے والوں نے اگر فوراً آئین میں ترامیم نہیں کیں تو خدانخواستہ آئندہ نقصان ناقابلِ برداشت ہوگی۔ فلاحی ریاست کا قیام مقامی حکومتوں کے بغیر ممکن نہیں۔ پاکستان کو بحران سے نکالنے کے لیے یکساں بلدیاتی نظام پورے پاکستان میں رائج کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہر وزیر اعلیٰ اپنے حساب سے آرٹیکل 140 اے کی تشریح کر کے بلدیاتی حکومتوں کو ناکارہ نہ کر پائے۔ ابھی جو بربادی ہوئی ہے وہ صرف شروعات ہے، لوگ کھلے آسمان تلے بیٹھے ہیں۔ خدشہ ہے کہ آنے والے دنوں میں زیادہ تر اموات بھوک اور سردی سے ہونگی۔ لوگوں نے سیلاب کو پیسے بنانے کا ذریعہ بنایا ہوا ہے، جب حکمران کرپشن کر رہے ہیں تو اب افسران کو بھی موقع مل گیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان ہاؤس میں زمہ داران سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ قوم کو بہت جلد یہ ادراک ہو جائے گا کہ پی ایس پی کے علاؤہ پاکستان کے پاس دوسرا کوئی آپشن نہیں۔