موثر مقامی حکومتوں کے نظام کے بغیر سیلاب سے پیدا شدہ صورتحال آنے والے دنوں میں مزید سنگین ہو جائے گی مصطفی کمال
August 27, 2022
*مورخہ: 27 اگست، 2022*
(پریس ریلیز)
پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ موثر مقامی حکومتوں کے نظام کے بغیر سیلاب سے پیدا شدہ صورتحال آنے والے دنوں میں مزید سنگین ہو جائے گی۔ سیلاب سے زیادہ لوگ سردی اور بھوک سے مریں گے۔ حالیہ سیلاب نے 2005 کے تباہ کن زلزلے سے زیادہ بڑی تباہی مچائی ہے لیکن وزیراعظم، وزیر اعلیٰ اور اعلیٰ حکام مقامی حکومتوں کے بغیر صرف تباہی و بربادی کا صرف اندازہ لگا سکتے ہیں، زمینی حقائق صرف مقامی حکومتوں کے نمائندے ہی بتا سکتے ہیں جو سندھ میں پچھلے دو سال سے نہیں ہے۔ امدادی سرگرمیوں کیلئے جاری کیئے گئے فنڈز میں 90 فیصد غبن کیا جائے گا اور کوئی پوچھنے والا نہیں ہوگا۔ کراچی والے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز بھرنے کی سکت نہیں رکھتے، غربت کی چکی میں پسے لوگ خودکشیوں پر آمادہ ہو رہے ہیں کیونکہ وہ اضافی فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز ادا نہیں کرسکتے، کے الیکٹرک باز آجائے۔ فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کی عدم ادائیگی پر اگر کسی کی بجلی کاٹی گئی تو پاک سرزمین پارٹی سخت مزاحمت کرے گی۔ کراچی میں متاثرین سیلاب کے نام پر طاقتور قبضہ مافیا نے زمینوں پر قبضے شروع کردیے ہیں، قانون نافذ کرنے والے ادارے فوری نوٹس لیں بصورت دیگر حالات ناگفتہ بہ ہوسکتے ہیں۔ پاک سرزمین پارٹی نے مرکزی سیکرٹریٹ پاکستان ہاؤس کو پی ایس پی فاؤنڈیشن کے مرکزی ریلیف کیمپ میں تبدیل کر دیا گیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پارٹی صدر انیس قائم خانی اور دیگر اراکین سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی و نیشنل کونسل بھی موجود تھے۔ سید مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ پنجاب، راجن پور، خیبرپختونخوا اور سندھ کے چند ڈسٹرکٹ کو چھوڑ کر پورا سندھ جبکہ بلوچستان پورا تباہ ہوگیا ہے، جو ریلیف کے کام کرنے والے ادارے ہیں ان کا یہ اندازہ ہے کہ پاکستان میں آنے والے 2005 میں تباہ کن زلزلے سے زیادہ بڑی تباہی ہے لیکن تباہی کا صحیح تخمینہ نہیں لگایا جا سکتا، اندازوں پر بات کی جا رہی ہے۔ ہر کوئی اپنے اندازے کے مطابق مختلف بات کر رہا ہے کیونکہ وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ سے لے کر ڈپٹی کمشنرز تک ایسا کوئی طریقہ نہیں جس سے متاثرین تک رسائی اور ریلیف فراہم کیا جا سکے، حالات معلوم کیئے جائیں اور کوئی حتمی تخمینہ لگایا جائے یہ صرف مضبوط مقامی حکومتوں کے ذریعے ہی ممکن تھا لیکن نام نہاد جمہوری حکومتوں اور حکمرانوں نے بلدیاتی حکومتوں کو ملک میں پنپنے ہی نہیں دیا۔ وزیراعظم یا وزیر اعلیٰ ہیلی کاپٹر میں بیٹھ کر تباہی کا صحیح تخمینہ نہیں بتا سکتا نہ ہی ڈسٹرکٹ آفسر۔ امدادی سرگرمیاں ایم این ایز اور ایم پی ایز تک محدود ہیں، صرف گاؤں کا کونسلر یہ بتا سکتا ہے کہ اس کے علاقے میں کہاں کس شخص کی کیا ضرورت ہے۔ پی ایس پی انہی حالات کی پیش بندی کے لیے 6 سال سے مطالبہ کررہی ہے کہ خدارا مقامی حکومتوں کو مضبوط ہونے دیں، پی ایف سی ایوارڈ کا اجراء کریں، میئر کے ڈپارٹمنٹ آئین میں لکھیں لیکن کوئی سنوائی نہیں۔ امدادی سرگرمیوں کیلئے ریلیز کیئے گئے فنڈز میں 90 فیصد غبن کیا جائے گا۔ کرپٹ سیاست دانوں اور بیوروکریسی کی عید ہو گئی ہے۔ پاکستان چلانے والے فوراً ایسے نظام کو تشکیل دیں جس کے ذریعے سے انکی ہر گلی میں صحیح معلومات تک رسائی ہو۔ فلاحی ریاستوں کا قیام مقامی حکومتوں کے بغیر ممکن نہیں۔ پاکستان کو بحران سے نکالنے کے لیے یکساں بلدیاتی نظام پورے پاکستان میں رائج کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہر وزیر اعلیٰ اپنے حساب سے آرٹیکل 140 اے کی تشریح کر کے بلدیاتی حکومتوں کو ناکارہ نہ کر پائے۔ ابھی جو بربادی ہوئی ہے وہ صرف شروعات ہے، لوگ کھلے آسمان تلے بیٹھے ہیں، آگے سردیاں آ رہی ہیں، سیلاب سے جتنے لوگ مرے ہیں اس سے زیادہ بھوک اور سردی سے مرنے کا خدشہ ہے۔ لوگوں نے سیلاب کو پیسے بنانے کا ذریعہ بنایا ہوا ہے، جب حکمران کرپشن کر رہے ہیں تو اب افسران کو بھی موقع مل گیا ہے۔ پاکستان کے لیے یہ ٹھیک نہیں کہ پہلے سے مایوس لوگ جب یہ دیکھیں گے کہ انکے نام پر ملنے والی امداد بھی لوگ ہڑپ کر رہے ہیں تو ملک کے لیے انتہائی غلط ہوگا۔ لوگوں کو انصاف ہوتا ہوا نظر آنا چاہیے۔ چئیر مین پاک سرزمین پارٹی سید مصطفی کمال نے پی ایس پی کے مرکزی سیکرٹریٹ پاکستان ہاؤس کو پی ایس پی فاؤنڈیشن کے مرکزی ریلیف کیمپ میں تبدیل کر رہے ہیں۔ سندھ، پنجاب، بلوچستان کے سیلاب متاثرین کیلئے علاقوں میں بھی ریلیف کیمپ قائم کررہے ہیں۔ مخیر حضرات سے اپیل ہے کہ وہ اس نیک کام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ سید مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ ملک بھر میں بالخصوص کے الیکٹرک صارفین سے صرف اصل بل وصول کرئے، فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر لوگوں کو لوٹنا بند کیا جائے اور فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کی عدم ادائیگی پر اگر کسی کی بجلی کاٹی گئی تو پاک سرزمین پارٹی اب سخت مزاحمت کرے گی۔