پی ایس پی چیئرمین سید مصطفی کمال کا کراچی اور حیدرآباد کے چار بڑے اور پیچیدہ مسائل حل کرنے کا بلیو پرنٹ جاری کر دیا۔*
August 23, 2022
*مؤرخہ: 23 اگست، 2022*
*پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کراچی اور حیدرآباد کے چار بڑے اور پیچیدہ مسائل حل کرنے کا بلیو پرنٹ جاری کر دیا۔*
*پانی، بجلی، کچرا اور سڑکوں کا نظام کیسے ٹھیک کیا جائے گا؟ مصطفیٰ کمال نے سب بتا دیا۔*
(پریس ریلیز) چئیر مین پی ایس پی سید مصطفی کمال نے کراچی کے اہم اور پیچیدہ مسائل کا حل پیش کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کا سب سے بڑا مسئلہ پانی کی فراہمی ہے، شہر کو صرف 640 ملین گیلن پانی فراہم کیا جا رہا ہے جس میں سے 540 ملین گیلن دریائے سندھ اور کینجھر جھیل جبکہ 100 ملین گیلن پانی حب ڈیم سے فراہم کیا جاتا ہے۔ میرے دور نظامت میں ٹینکر مافیا کو مکمل طور پر ناصرف ختم کر دیا تھا بلکہ تمام علاقوں میں پانی کی لائنیں بچھائی گئیں تھیں، لیاری، بلدیہ، اورنگی ٹاؤن، لانڈھی، کورنگی، محمود آباد، کلفٹن کے علاقوں کے علاؤہ سمندر کے اندر پانی کی لائنیں ڈال کر بابا بھٹ آئی لینڈ تک پانی پہنچایا گیا۔ میں K3 مکمل کر کے گیا، اسکے علاؤہ 260 ملین گیلن پانی کا منصوبہ 2008 میں K4 شروع کر کے گیا جسے مختلف حکومتوں نے التوا کا شکار کردیا جسکی وجہ سے جو پانی آٹھ سال پہلے آجانا چاہیے تھا وہ آج تک نہیں آیا۔ پی ایس پی اس پر ناصرف کام کرئے گی بلکہ K5 شروع کرنے کے علاؤہ نئی لائنیں ڈالیں گے تاکہ مزید 260 ملین گیلن پانی کو لوگوں تک پہنچا سکیں۔ عوام کے حصے کا پانی عوام سے ہی چوری کر کے عوام کو ہی اربوں روپے میں فروخت کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کا معاشی حب کراچی جو 70 فیصد ریوینیو دیتا ہے وہ اپنے شہر میں پانی خرید کرلیتا ہے ، کچھ ایسے غریب علاقے ہیں جہاں دو مہینے میں ایک بار صرف ایک گھنٹے کے لئے پانی آتا ہے، ان کے پاس ٹینکر خریدنے کے لئے بھی پیسے نہیں، ایسا بڑا ظلم اور کوئی ہو نہیں سکتا، پی ایس پی ٹینکر مافیا کو جڑ سے اکھاڑ دے گی کیونکہ ہم کرپٹ نہیں۔ مصطفیٰ کمال نے بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور زائد بلوں سے اہلیان کراچی اور حیدرآباد کی جان چھڑانے کے لیے فارمولا پیش کرتے ہوئے کہا کہ پی ایس پی کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ کرواتے ہوئے متعدد کمپنیوں کو بجلی بنانے اور ترسیل کے لائسنس جاری کروائے گی، کمپنیوں کے مابین مقابلہ ہوگا تو سروسز بہتر ہوں گی اور صارفین کو فائدہ ہوگا۔کراچی کا صاف کرنے اور رکھنے کا طریقہ کار وضع کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ کراچی میں یومیہ 12 ہزار ٹن کچرا پیدا ہوتا ہے لیکن صرف ایک تہائی بھی نہیں اٹھتا کیونکہ دو لینڈ فل سائٹس شہر سے چھ چھ گھنٹے کے فاصلے پر ہیں جسکی وجہ سے ہر ٹرک پورے دن میں صرف 1 چکر لگا سکتا۔ شہر کا سارا کچرا اٹھانا بلکل ممکن ہے اگر کچرا سیدھا لینڈ فل سائٹس کے بجائے 5 گربیج اسٹیشنز جو 20 منٹ کے فاصلے پر ہونگے تو ہر ٹرک ایک چکر کی بجائے 20 چکر لگائیں گے، میں اپنے دور نظامت میں 5 گاربیج اسٹیشنز کی جگہ مختص کرکہ گیا تھا۔ صرف اسی طرح کچرا اٹھتا چلا جائے گا اور جب یہ شہر سو جائے تو راتوں کو segregation کرکہ جو کچرا waste ہے اسکو لینڈ فل سائٹس پر پھینک کر آیا جائے گا۔ مصطفیٰ کمال نے کراچی کی تباہی حال سڑکوں کی بحالی اور نئی سڑکوں کی تعمیر کا نظام پیش کرتے ہوئے کہا کہ میرے دور نظامت میں پورے شہر میں ہر طرف ترقی کے جال بچھ رہے تھے، آج کراچی کی کوئی سڑک ایسی نہیں جو ٹوٹ پھوٹ کا شکار نہ ہو ،جو لوگ کہتے ہے ہمارے پاس اختیارات نہیں ہے وہ جھوٹ بولتے ہیں، ڈسٹرکٹ اے ڈی پی میں پندرہ ارب روپے انکے پاس آئے لیکن اس کے باوجود آج شہر کھنڈر بن چکا ہے، ڈسٹرکٹ اے ڈی پی کے تحت ہر پروجیکٹ دو کروڑ روپے سے زائد مالیت کا نہیں بن سکتا۔ پندرہ ارب کا مطلب ہے 7.5 سو پروجیکٹس بنیں تو ایک چھوٹا گڑھا بھی سڑک پر نظر نہیں آئے گا۔ پی ایس پی پوری ایمانداری سے ڈسٹرکٹ اے ڈی پی کے پیسے کراچی پہ لگائے گی۔ کراچی اور حیدرآباد کے مسائل کا حل انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری وڈیوز میں کیا۔ مصطفیٰ کمال نے مزید کہا اگر تو کراچی اور حیدرآباد اپنے مسائل کا حل چاہتے ہیں تو انکے پاس پاک سر زمین پارٹی کے علاؤہ کوئی دوسرا آپشن نہیں، اگر ہمیں عوامی مینڈیٹ ملا تو کراچی اور حیدرآباد کو ہم ٹھیک کردیں گے کیونکہ ہمیں ہی ٹھیک کرنا آتا ہے۔