بےحساب قربانیوں اور لاکھوں لوگوں کی جانوں کا نذرانہ دے کر وجود میں آنے والا ملک ابھی بھی آزاد نہیں۔ مصطفی کمال
August 14, 2022
*مورخہ: 14 اگست، 2022*
(پریس ریلیز)
پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ بےحساب قربانیوں اور لاکھوں لوگوں کی جانوں کا نذرانہ دے کر وجود میں آنے والا ملک ابھی بھی آزاد نہیں۔ گورے انگریز چلے گئے کالے انگریز چھوڑ گئے۔ انگریز ہمیں نماز، روزہ، حج یا مسجد میں جانے سے نہیں روکتے تھے بلکہ اختیارات نہیں دیتے تھے۔ آج بھی حکمران ہمیں ہماری گلی کے اختیارات کہاں دے رہا ہے؟ یہ جاگیردار، وڈیرے، سرمایہ دار انگریزوں سے زیادہ ظلم کر رہے ہیں۔ آسمان سے گرے کھجور میں اٹکے ہیں۔ پاک سرزمین پارٹی اس پاکستان کو حقیقی معنوں میں آزاد کرائے گی۔ روزانہ معیشت کے حوالے سے تشویشناک خبریں آتی ہیں۔ ایسے میں عوام کو تو صبر کرنے کا کہا جاتا ہے۔ بجلی نہیں، گیس نہیں، پانی نہیں عوام برداشت کرے لیکن کیا کسی ادارے میں مشکل حالات میں رشوت میں کمی آئی ہے۔ ایک ادارے سے بھی رشوت کے ریٹ کم نہیں ہوئے۔ اب صرف فائلوں میں منصوبے بن رہے ہیں۔ پینے کے پانی اور گٹر لائنوں کا انچارج وزیر اعلیٰ ہے۔ جب تک ان حکمرانوں سے اس وطن کو آزاد نہیں کرائیں گے آزادی مکمل نہیں ہوگی۔ ہم سب یہاں اپنی آزادی کی تجدید کرنے کیلئے جمع ہیں جس کیلئے ہمارے آباؤ اجداد نے قربانیاں دیں۔ آج آزادی کے مقاصد کی تجدید کی ضرورت ہے کیونکہ ہم ان مقاصد سے بہت دور چلے گئے ہیں۔ ہمارا ملک یرغمال ہو گیا ہے، ہمیں اپنے وطن کے لوگوں کو حقیقی آزادی دلانے کا عہد کرنا ہوگا۔ ہمارے آباؤ اجداد نے پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا الله کا نعرہ لگا کر اس وطن کو حاصل کیا۔ اس ملک کے آئین میں لکھا ہے کہ کوئی قانون اسلام کے خلاف نہیں ہوگا لیکن 75 سال سے یہاں سودی نظام رائج ہے۔ 75 سالوں سے الله اور اس کے رسول محمدﷺ سے کھلی جنگ کر رہے ہیں۔ ہمیں الله کے آگے ہتھیار ڈالنے ہونگے، شرعی عدالت نے فیصلہ دیا کہ اس ملک سے 5 سال میں سودی نظام ختم کرو۔ تمام بینک سپریم کورٹ اس فیصلے کے خلاف چلے گئے۔ حکومت کچھ بھی کرے لیکن الله اور اسکے رسول محمد ﷺ سے جنگ ختم کرے۔ افغانستان کی جنگ ختم ہو گئی، قیدیوں کا تبادلہ ہو گیا، امریکی قیدی اور طالبان قیدی چھوڑ دیئے گئے۔ صرف پاکستان کی معصوم بیٹی عافیہ صدیقی آج بھی جیل میں قید ہے۔ پاکستانی حکمرانوں کی آواز امریکا کے سامنے کیوں نہیں نکلتی۔ مہذب معاشرے ایسے وجود میں نہیں آتے عزت کرانے کیلئے خود کو عزت دینی پڑتی ہے۔ مہذب معاشرے میں کتے کو بچانے کیلئے بھی پوری حکومت حرکت میں آجاتی ہے۔ ہمارے ہاں لوگ بچوں سمیت نالوں میں بہہ جاتے ہیں۔ جو آزادی ہمارے آباؤ اجداد نے حاصل کی اسے مکمل کرانے کی زمہ داری ہماری ہے۔ 75 سال پاکستان بنے ہوئے گزر گئے آج پاکستان کے حالات اور لوگوں کے مسائل دیکھ کر دل بوجھل ہے۔ جس طرح عید کے موقع پر جب اپنوں کا خیال آئے جو ساتھ نہ ہوں تو دل بوجھل ہو جاتا ہے۔ جشن منا کر جب واپس جائیں گے تو گھر میں لائٹ نہیں ہوگی۔ صبح نلکوں میں پانی نہیں آرہا ہوگا، گھر کے آگے سیوریج کا پانی جمع ہوگا۔ کوئی سڑک یا شاہراہ صحیح نہیں ملے گی۔ پاکستان چلانے والا شہر 90 فیصد پیاسا ہے جہاں پانی نہیں آتا۔ اس شہر میں لوگ اپنی فیملی کے ہمراہ نالے میں گر جاتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے 5 اسٹار چورنگی پر جشن آزادی کی شاندار تقریب میں بہت بڑے عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پارٹی صدر انیس قائم خانی و دیگر اراکین سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی و نیشنل کونسل سمیت ہزاروں کی تعداد میں بچے، بزرگ، خواتین اور نوجوان موجود تھے۔ جو جشن آزادی اور وطن سے محبت کے جذبے سے سرشار پروقار انداز میں جشن آزادی منا رہے تھے جبکہ عوام کی جانب سے سید مصطفیٰ کمال کا پر تپاک استقبال کیا گیا۔ پاکستان زندہ باد کے فلک شگاف نعرے لگائے گئے۔ 12 بجنے سے پہلے پروقار انداز میں ہزاروں لوگوں نے مل کر قومی ترانہ پڑھا جس کے بعد شاندار آتش بازی کا مظاہرہ کیا گیا۔