کراچی کے کردار کو نظر انداز کرنا اور اسے ڈوبتا چھوڑنا ملک کو ڈوبنے کیلیے چھوڑنے کے مترادف ہے۔ مصطفی کمال
July 15, 2022
*مورخہ 15 جولائی 2022*
(پریس ریلیز)
پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ پاکستان خصوصاً پنجاب اور خیبرپختونخواہ کے لوگوں کو اگر یہ لگتا ہے کہ کراچی کا مسئلہ صرف کراچی والوں کا علاقائی مسئلہ ہے تو یہ انکی غلط فہمی ہے۔ کراچی کے مسائل پر پاکستان کا فکرمند نا ہونا ایسا ہی ہے جیسے کوئی اس شاخ کو کاٹے جس پر وہ خود بیٹھا ہو۔ ملک بھر میں جتنے ترقیاتی کام ہوتے ہیں، اداروں کو جتنے فنڈز جاری کیئے جاتے ہیں اس میں 60 فیصد حصہ کراچی کا ہوتا ہے۔ سڑکیں، تعلیمی ادارے، اسپتال یا پھر دفاعی بجٹ کراچی کے کردار کو نظر انداز کرنا اور اسے ڈوبتا چھوڑنا ملک کو ڈوبنے کیلیے چھوڑنے کے مترادف ہے۔ کراچی کی تباہی کا مطلب پورے پاکستان کی تباہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان ہاؤس میں ڈسٹرکٹ سینٹرل کے بلدیاتی امیدواران سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اندرون سندھ کے 14 ڈسٹرکٹ کے بلدیاتی انتخابات میں ڈاکو، پولیس اور پولنگ اسٹاف مل کر پیپلز پارٹی کے لیے ٹھپے لگاتے رہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان، چیف آف آرمی سٹاف اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے خاموش ہیں۔ شہری سندھ کی عوام کو پیپلز پارٹی کو حکومت چلانے کے لیے گروی رکھ دیا گیا ہے۔ اگر یہ نظام چلانے کے لیے شہری سندھ کی عوام کو یونہی لاوارث چھوڑ دیا گیا اور عوام بغاوت پر مجبور ہوئی تو پورے پاکستان کا نقصان ہو گا، لوگ اپنے بچوں کو دفناتے نہیں رہیں گے بلکہ پیپلز پارٹی کے مظالم کے آگے کھڑے ہونگے، تب سب کو آئین و قانون یاد آجائے گا جس کی پامالی پر سب ابھی خاموش ہیں۔ میں پچھلے 6 سال سے کی رہا ہوں کہ پیپلز پارٹی کل کے دہشتگرد آج بنا رہی ہے۔ اگر آسکو نہیں روکا تو پاکستان کو ناقابلِ تلافی نقصان ہوگا۔