پاک سر زمین پارٹی نے 15 مئی بروز اتوار باغِ جناح میں خواتین کے تاریخی جلسے کا اعلان کردیا۔
May 8, 2022
*پاک سر زمین پارٹی نے 15 مئی بروز اتوار باغِ جناح میں خواتین کے تاریخی جلسے کا اعلان کردیا۔*
*کراچی اب دھوکہ نہیں کھائے گا۔* مصطفیٰ کمال
*کراچی کے مسائل نا تو کوئی لسانی سیاسی جماعت حل کرسکتی ہے اور نا کراچی سے باہر کی کوئی قومی جماعت، کراچی کے مسائل صرف کراچی کی قومی سیاسی جماعت حل کرسکتی ہے جو PSP کے علاؤہ کوئی اور نہیں۔* مصطفیٰ کمال
مورخہ: 8 مئی 2022
(پریس ریلیز)
پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے 15 مئی کو باغِ جناح کراچی میں خواتین کا تاریخی جلسہ کرنے کا اعلان کر دیا۔ کراچی بتائے گا کہ اب کراچی دھوکا نہیں کھائے گا۔ کراچی کے مسائل نا تو کوئی لسانی سیاسی جماعت حل کرسکتی ہے اور نا کراچی سے باہر کی کوئی قومی جماعت حل کرسکتی ہے، کراچی کے مسائل صرف کراچی کی قومی سیاسی جماعت حل کرسکتی ہے جو PSP کے علاؤہ کوئی اور نہیں۔ ہم ثابت کردینگے گے کراچی کے مینڈیٹ میں اتنی طاقت ہے کہ کراچی سے کشمور، گلگت بلتستان اور کشمیر تک کے مسائل حل کرسکتے ہیں۔ عمران خان کی حکومت ایک خاص مدد سے آئی، جو اتنی کرپٹ اور نااہل ثابت ہوئی کہ لانے والے اپنی عزت بچانے کی خاطر شرمندہ ہوکر کہنا پڑا کہ آپ اپنے معاملات خود دیکھیں۔ کوئی مانے یا نا مانے پاکستان ایک سیکیورٹی اسٹیٹ ہے جسکے کے دائیں بائیں ایسے پڑوسی ممالک ہیں جنہیں پاکستان کا وجود برداشت نہیں۔ پی ٹی آئی کی نااہل اور کرپٹ وفاقی حکومت نے سندھ میں پیپلز پارٹی کی کرپٹ اور متعصب صوبائی حکومت کو کھلی چھوٹ دے رکھی تھی۔ چار سال کراچی کو بیوقوف سمجھ کر کراچی کے لیے کچھ بھی نا کرنے والے سابق وزیراعظم عمران خان نے کراچی جلسے میں کراچی والوں سے معافی تک نہیں مانگی۔ جب یہ حکومت میں تھے تو کراچی کو پوچھتے نہیں تھے، لیکن اب جیسے ہی حکومت گئی تو پہلا جلسہ کراچی کرنے پہنچ گئے۔ مردم شماری ہو یا کوٹہ سسٹم، کراچی کے ساتھ نا انصافی ہوئی، یہ شہر اربوں روپے کا پانی خرید کر پیتا ہے۔ عمران خان کے دور میں کراچی کے مسائل حل ہونے کے بجائے ان میں اضافہ ہوگیا ہے۔ اپنے دور حکومت میں ہر جمعے کو لاہور پہنچنے والے خان صاحب 4 سال میں صرف 8 بار سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے شہر کراچی آئے مگر کبھی ایک رات نہیں رکے، شاید انکو کسی نے سمندر کنارے رات گزارنے سے منع کیا ہوا تھا، بطور وزیر اعظم عمران خان جب جب کراچی آئے، انہوں نے نت نئے اعلانات کیے، کبھی 1100ارب کے پیکج کا، کبھی کئی سو ارب کے پیکج کا لیکن ایک ڈھیلی کراچی کو نہیں دیا۔ سیاسی رشوت کے طور پر کراچی سے تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی کو 50 50 کروڑ دیے، ایک پروجیکٹ تو دور کی بات ایک گلی تک نہیں بنی۔ گرین لائن بس نواز شریف دور میں تقریباً مکمل ہوچکی تھی صرف بسیں لانی تھیں۔ اقتدار میں رہتے ہوئے پی ٹی آئی ایک کارنر میٹنگ بھی کراچی میں نہیں کر سکی۔ لوگ عمران خان کے جلسے میں انکی محبت میں نہیں بلکہ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم کی نفرت میں جاتے ہیں، پچھلے ڈھائی ماہ کے سارے جوڑ توڑ کا سب سے زیادہ نقصان ن لیگ کو ہوا ہے۔عمران خان نے 4 سال میں جو دعویٰ کیا، حکومت میں آکے اسکا الٹ کیا۔ عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ 90 دن میں کرپشن ختم کر دیں گے، تمام ادارے مزید کرپٹ اور نا اہل ہو گئے ہیں، پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت خود کرپٹ تھی۔ عمران خان امریکا کے دورے سے واپس آئے تو حکومت نے کہا کہ دوسرا ورلڈ کپ جیت کر آئے ہیں جبکہ حقیقت میں عمران خان کے دورہ امریکہ کی واپسی کے چند روز میں ہی بھارت نے آئین سازی کے زریعے مقبوضہ کشمیر کو اپنا حصہ بنا لیا، بھارت کو 75 سال میں ایسا قدم اٹھانے کی جرات نہیں ہوئی جو عمران خان کے دور حکومت میں بھارت نے کیا۔ بھارت نے کشمیر ہڑپ کرلیا اور عمران خان نے اپنے ہی ملک میں ہر ہفتے آدھے گھنٹے تک ٹریفک روکنے کا اعلان کیا، عمران خان کا جمعے کے دن آدھے گھنٹے ٹریفک روکنے کا ڈرامہ چار پانچ ہفتے تک چلا۔ عمران خان کو امریکی سازش کا بیانیہ بنانا تھا تو کشمیر کے معاملے پر بناتے۔ عمران خان نے ڈی جی نیب کی غیر اخلاقی ویڈیو کے ذریعے نیب سے جیسے فیصلے کرانے چاہے کرا لیے۔ دنیا کو ہم سے دشمنی کرنے کی ضرورت نہیں ہم نے خود اپنا مذاق بنوایا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا اس موقع پر صدر پی ایس پی انیس قائم خانی سمیت دیگر مرکزی عہدیداران بھی موجود تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سابقہ حکومت قطع نظر اسکے کہ جیسے بھی آئی تو وزراء وہ کام کرتے تھے جو اپوزیشن کرتی ہے، سابقہ حکومتی وزراء وہ سب کرتے تھے، جس سے پارلیمان نہ چل سکے۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو پی ڈی ایم کے اسٹیج سے کہتے تھے کہ انقلاب لائیں گے، جہاں بلاول کی حکومت ہے وہاں 13 سال میں پیپلز پارٹی نے تباہی مچا دی ہے؟ سندھ کو انقلاب پیپلز پارٹی کے خلاف چاہیے۔ اس لیے پی ایس پی پی ڈی ایم کا حصہ نہیں بنی۔ ایم کیو ایم آخری وقت تک حکومت میں رہتے ہوئے اپوزیشن سے بات کرتی رہی، اگر اپوزیشن سے مذاکرات کرنے تھے تو حکومت سے استعفیٰ دیتے۔ پاکستان میں چند ماہ سے جو کچھ ہو رہا ہے وہ کبھی سوچا نہیں، پی ڈی ایم صرف پوائنٹ اسکورنگ کا ذریعہ تھی۔ ہمیں پتہ تھا کہ جس دن مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی ایک ساتھ بیٹھ جائیں گی تو پی ٹی آئی حکومت گر جائے گی۔ انہوں نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کل بھی حکومت میں تھی آج بھی حکومت میں ہے، ہم نے پہلے ہی بتا دیا تھا کہ ایم کیو ایم حکومت کے بغیر نہیں رہ سکتی کیونکہ یہ عادی مجرم ہیں، جنہیں خان صاحب نفیس لوگ کہا کرتے تھے۔ کراچی کے مسائل حل کرنا صرف ہم جانتے ہیں ہم نے یہ شہر پہلے بھی چلایا ہے اب بھی چلا سکتے ہیں۔ اب کراچی کی امید صرف پاک سر زمین پارٹی ہے۔