عمران خان کی حکومت ایک ٹرانسفر پوسٹنگ کی مار تھی۔ مصطفی کمال
April 20, 2022
*مورخہ: 20 اپریل 2022*
(پریس ریلیز)
پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ عمران خان کی حکومت ایک ٹرانسفر پوسٹنگ کی مار تھی۔ عمران خان نے الله کے حکم امر بالمعروف اور اللہ کے محبوب محمد ﷺ کی ریاست مدینہ کو مزاق بنا کر دکھ دیا۔ ریاست مدینہ کسی زمین کے ٹکڑے کا نام نہیں بلکہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کردار کا نام ہے۔ پتھر مارنے والوں کو پہاڑوں کے بیچ دبانے کا آپشن ہونے کے باوجود معاف کردینے، کانٹے بچھانے والوں کی عیادت اور احد کے پہاڑ کے سونے کا بنا کر تین دن میں غریبوں میں تقسیم کرنے کا نام ہے، جبکہ عمران خان کی ریاست مدینہ میں دو نمبر ڈی جی نیب کی غیر اخلاقی ویڈیو بنوا کر اپنے قریبی ساتھی کے چینل پر لیک کر کے اپنے مخالفین کے خلاف کیس بنوائے اور اپنی مرضی کے فیصلے کروائے اب خود کا حساب کھل رہا ہے تو کہتے ہیں کہ میرا تحفہ میری مرضی۔ لوگ فرعون اور یزید کے ساتھ بھی بہت تھے، لوگوں کو دیکھ کر ہم حق بات کرنا نہیں چھوڑ سکتے۔ عمران خان کے ساتھ مجمع انکی محبت میں نہیں بلکہ مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کی نفرت میں موجود ہے۔ عمران خان کے بیانات سے لگتا ہے جیسے انہوں نے پاکستان میں پیدا ہو کر قوم پر کوئی احسان کردیا ہے، ان کی شکل اگر جےسوریا جیسی ہوتی تو دیکھتے کتنا مجمع انکے پیچھے ہوتا۔ خدا کا شکر ہے کہ عدالیں رات گئے کھل رہی ہیں۔ یہ بڑا انقلاب ہے۔ پہلے کے وزراء اعظم کو اتنی مہلت نہیں ملتی تھی۔ اس سے بہت چھوٹی غلطیوں پر فوج آجاتی تھی اور وزراء اعظم فارغ ہوتے رہے ہیں۔ عمران خان امریکا کے دورے سے واپس آئے تو ایسا تاثر پیش کیا گیا جیسے دوسرا ورلڈ کپ جیت کر آئے تھے، تب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنی خدمات گنا رہے تھے۔ اس کے فوراً بعد جب بھارت نے امریکی تھپکی پر کشمیر پر جابرانہ قبضہ کیا تب دنیا ہل گئی کہ دو ایٹمی طاقتیں آمنے سامنے ہیں، لیکن اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے بھارت کے خلاف یہ ایکشن لیا کہ جمعے کے دن 12 بجے اپنے ہی ملک کا ٹریفک آدھے گھنٹے کے لیے بند کر دیا۔ عمران خان اپنی نا اہلی کا ملبہ اداروں پر ڈال رہے ہیں، جیسے ہی اداروں نے آئین کے ساتھ کھڑے ہونے کا فیصلہ کیا آپ ان کے خلاف کھڑے ہو گئے۔ جب یہ ادارے جعلی حکومت بنا رہے تھے تب عمران خان کا امر بالمعروف کہاں تھا۔ عدالتوں اور افواج پاکستان کے خلاف شرمناک ٹرینڈ چلائے جارہے ہیں۔ عمران خان کو بچاتے بچاتے ادارے حد درجہ بدنام ہوئے اس کی وجہ سے انہوں نے آئین کے ساتھ کھڑے ہونے کا فیصلہ کیا جو اب عمران خان اور انکے چاہنے والوں سے ہضم نہیں ہو رہا۔ پاکستان کے موجودہ گھمبیر مسائل کا حل فوری نئے انتخابات ہیں۔ ملک کے جھنڈے اور پاسپورٹ جلائے جارہے ہیں۔ گویا جو پی ٹی آئی کے ساتھ ہے وہ بالمعروف پر کھڑا ہے جو نہیں وہ گناہگار ہے اور غدار ہے۔ امر بلمعروف نافذ کرنا ہے تو سن لیں کہ قرآن میں 700 مرتبہ نماز کا حکم ہے لیکن بحیثیت سربراہ مملکت انہوں نے ایک بار بھی قوم کو نماز کے لیے نہیں کہا۔ روز قیامت عمران خان سے نواز شریف کو نااہل کروانے پر سوال جواب نہیں ہوگا لیکن نماز قائم نا کروانے پر ضرور ہوگا۔ علماء کرام پر حیرت ہے کہ عمران خان کی امر بالمعروف کی اس تشریح کے خلاف کوئی سامنے نہیں آیا۔ عمران خان کس منہ سے اربوں روپے مالیت کے بنی گالا میں رہ کر ریاست مدینہ کی بات کر رہے ہیں۔عمران خان کو پتا ہے کہ بس کی چھت پر بیٹھ کر سفر کرنا کیسا ہوتا ہے؟ کتے کے کاٹنے کی ویکسین نہیں ملے تو کیسا لگتا ہے؟بے روزگاری سے نوجوان خود کرلے تو گھر والوں پر کیا گزرتی ہے۔ 2018
کے انتخابات شفاف نہیں تھے۔ پی ٹی آئی کو اسٹیبلشمنٹ کی مکمل حمایت حاصل تھی۔ پی ٹی آئی کو جتوایا گیا، جس کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر پاک سرزمین پارٹی ہوئی۔ آر ٹی ایس سسٹم کے بیٹھنے سے پہلے تک ہم جیت رہے تھے۔ جتوانے والوں کو یہ علم نہیں تھا کہ عمران خان اپوزیشن لیڈر تک سے ملنا پسند نہیں کریں گے۔ اپوزیشن لیڈر سے بات نہ کرنے کی وجہ سے ملک میں آئینی بحران پیدا ہوگیا۔ جب ہم کہہ رہے تھے کہ ایم کیو ایم بازاری پارٹی ہے تب عمران خان کہہ رہے تھے کہ نفیس لوگ ہیں۔ آج خود ایم کیو ایم کو برا بھلا کہ رہے ہیں۔ جسٹس فائز عیسیٰ کے کیس پر بھی یو ٹرن لے لیئے۔ کل مراسلے پر بھی یو ٹرن لے لیں گے جیسا آج کر رہے ہیں۔
عمران خان کو 3.5 سال تک اصلاحات کا موقع ملا۔ اگر لوکل گورنمنٹ کا بہتر سسٹم رائج کیا جاتا تو ملک بھر میں لاکھوں عوامی نمائندے منتخب ہوتے۔ چند لوگ بھی قومی سیاست میں آئے تو ملک سے موروثی سیاست کا خاتمہ ہو جاتا۔اس کے برعکس پنجاب کے 50 ہزار سے زائد منتخب نمائندوں کو یک جنبشِ قلم گھر بھیج دیا گیا۔جب عدالتوں سے بحال ہوئے تو بلدیاتی نمائندوں کو دفاتر میں بیٹھنے نہیں دیا گیا۔ نااہل حکومت نے تین مرتبہ وزراء خزانہ تبدیل کیے کیا وہ امریکہ نے تبدیل کرائے؟ پنجاب میں شہبازشریف کا مقابلہ بزدار سے امریکا نے کرایا؟ علیم خان کو بزدار کے وزیر اعلیٰ بننے سے پہلے نوٹس جاری ہونے لگے۔جو شخص اپنی بیوی، دوست اور ساتھ چلنے والوں کا نہیں ہوا وہ کسی اور کا کبھی نہیں ہوسکتا۔جب ناظم جوکھیو کے اہل خانہ انصاف کے لیے بھٹک رہے تھے تب کچھ نہیں کیا گیا۔ جب ناظم جوکھیو کے قاتل ووٹ دینے پارلیمنٹ آئے تب انصاف یاد آگیا لیکن اگر یہی رکن قومی اسمبلی تحریک انصاف میں شامل ہوجاتا تو امر بلمعروف پر چل پڑتا۔ پاک سر زمین پارٹی پہلے دن سے حق پہ کھڑی اور کھڑی رہے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پارٹی صدر انیس قائم خانی اور اراکین سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی و نیشنل کونسل بھی انکے ہمراہ موجود تھے۔ سید مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی حکومت میں ایم کیو ایم کا موجود وزیر آصف علی زرداری سے حکومت گرانے کے لیے مہاجروں کا نام لے کر ملاقاتیں کر رہا تھا۔ یہ مہاجروں کی اقدار نہیں، ایم کیو ایم نے آخری گھنٹے تک وزارتوں کے مزے لیئے تھے تو عمران خان کو نہیں چھوڑنا چاہیے تھا۔ اگر عمران خان کا نعمل البدل پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم تھے تو ہم عمران خان کے ساتھ کھڑے تھے۔پہلے ہی کہا تھا عمران خان کی حکومت کو آصف علی زرداری چلا رہے ہیں۔ جیسے ہی مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی ایک ہوئے حکومت گر گئی۔
سندھ میں دو گاؤں جلے، انسانیت سوز مناظر دیکھنے میں آئے۔ سندھ میں جب تک پیپلز پارٹی ہے ایسے ہی گاؤں گوٹھ رہیں گے۔ پہلے ہی کہا تھا عمران خان کی حکومت کو آصف علی زرداری چلا رہے ہیں جیسے ہی مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی ایک ہوئے حکومت گر گئی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان پنجاب ہر ہفتے جاتے تھے کراچی چند گھنٹوں کے لیے مہینوں بعد آتے تھے جب آتے کوئی اعلان کرکے واپس چلے جاتے تھے،عوام کے ساتھ فراڈ بند ہونا چاہیے،ہماری غلط مردم شماری منظورِ کرا دی گی،کے فور پر ایک انچ کام نہیں ہوا،بی آر ٹی بنی ہوئی تھی بسیں لانے میں 3.5 سال لگ گئے۔کراچی کے مسائل کا حل صرف کراچی کی قومی جماعت ہے،کراچی کا مینڈیٹ کراچی کی لسانی نہیں بلکہ قومی جماعت کے پاس جانا چاہیے۔ہمارے پاس مینڈیٹ ہوگا تو اپنے مینڈیٹ کے مطابق کراچی والوں کے لیے اختیار لیں گے۔یہ بڑا انقلاب ہے کہ رات کو 12 بجے عدالتیں کھلی ہیں پہلے کے وزرائے اعظم کو اتنی مہلت نہیں ملتی تھی اس سے بہت چھوٹی غلطیوں پر وزراء اعظم فارغ ہوتے رہے ہیں۔بنی گالا میں رہ کر ریاست مدینہ کی بات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2018 کے انتخابات شفاف نہیں تھے، کسی کو اس بات پر شک نہیں۔2018 میں پی ٹی آئی کو اسٹیبلشمنٹ کی مکمل حمایت حاصل تھی۔پی ٹی آئی کو جتوایا گیا، جس کی وجہ سے سب زیادہ متاثر پاک سرزمین پارٹی ہوئی،آر ٹی ایس سسٹم کے بیٹھنے سے پہلے تک ہم جیت رہے تھےجتوانے والوں کو یہ نہیں معلوم تھا کہ عمران خان اپوزیشن لیڈر سے ملیں گے تک نہیں۔اپوزیشن لیڈر سے بات نہ کرنے کی وجہ سے ملک میں آئینی بحران پیدا ہوگیا۔اس صورتحال میں ملک چلانے والوں نے اپوزیشن سے بات چیت کی تاکہ ملک چلتا رہے،ایم کیو ایم کا حکومت میں موجود وزیر آصف علی زرداری سے حکومت گرانے کے لیے ملاقاتیں کر رہا تھا۔آخری گھنٹے تک وزارتوں کے مزے لیئے، عمران خان کو نہیں چھوڑنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کو پتا ہے کہ بس کی چھت پر بیٹھنا کیسا ہوتا ہے؟بچے کو کتے کے کاٹنے کی ویکسین نہیں ملے تو کیسا لگتا ہے؟بے روزگاری سے نوجوان خود کشی کرے تو گھر والوں پر کیا گزرتی ہے اور ایکڑوں پر محیط محلوں میں رہ کر ریاست مدینہ بنانے چلے ہیں انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کا مقابلہ بزدار سے امریکا نے کرایا۔علیم خان کو بزدار کے وزیر اعلیٰ بننے سے پہلے نوٹس جاری ہونے لگے۔جو شخص اپنے دوستوں کا نہیں ہوا وہ کسی اور کا کیسے ہوگا۔عوام کے ساتھ فراڈ بند ہونا چاہیے۔ ہماری غلط مردم شماری غلط کرا ئی گئ۔ کے فور پر ایک انچ کام نہیں ہوا۔ بی آر ٹی بنی ہوئی تھی بسیں لانے میں 3.5 سال لگ گئے۔کراچی کے مسائل کا حل صرف کراچی کی قومی جماعت ہے۔ کراچی کی سیٹوں سے وزیراعظم منتخب نہہں ہوتے۔وزیراعظم بننے کے لئے جی ٹی روڈ کو 96 سیٹیں چاہئے۔کراچی کا مینڈیٹ کراچی کی لسانی نہیں بلکہ قومی جماعت کے پاس جانا چاہیے۔عمران خان پنجاب ہر ہفتے جاتے تھے لیکن کراچی چند گھنٹوں کے لیے مہینوں بعد آتے تھے۔ ہمارے پاس مینڈیٹ ہوگا تو اپنے مینڈیٹ کے مطابق کراچی والوں کے لیے اختیار لیں گے۔ پاکستان چلانے کے لیے تین آئینی ترامیم ناگزیر ہیں،پہلے وزیراعظم اور وزیراعلی کی طرح میئر کے اختیارات اور ڈپارٹمنٹ بھی آئین میں درج کیے جائیں،وفاق سے ڈسٹرکٹ تک پیسے آنے کا طریقہ کار آئین میں وضع کیا جائے، قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات بلدیاتی انتخابات سے مشروط کیئے جائیں۔