Categories
Home News PSP News

مصطفی کمال کا ملک میں مہنگائی کی شرح 16.49 فیصد تک پہنچنے پر گہری تشویش کا اظہار

مصطفی کمال کا ملک میں مہنگائی کی شرح 16.49 فیصد تک پہنچنے پر گہری تشویش کا اظہار

Home

*مورخہ: 12 مارچ 2022*

(پریس ریلیز)

پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے ملک میں مہنگائی کی شرح 16.49 فیصد تک پہنچنے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اس وقت حکومت گرانے اور بچانے کی جو کرتب بازی چل رہی ہے اس میں عوام کا کوئی پرسان حال نہیں، ملک آٹو پر چل رہا ہے؛ جسکا جہاں بس چل رہا ہے عوام کو لوٹ رہا ہے۔ نااہل، کرپٹ حکمرانوں کی ناقص پالیسیوں اور اقتدار کی راہ کشی کے باعث جاری قیامت خیز مہنگائی، ریکارڈ توڑ بےروزگاری اور متعصب پولیس کے نظام نے غریب اور خصوصاً سفید پوش متوسط طبقے کو موت کی دہلیز تک دھکیل دیا ہے، تعلیم یافتہ نوجوان خودکشیاں کرنے پر مجبور ہیں، بھوک اور افلاس نے اسٹریٹ کرائمز، ڈکیتیاں، خواتین اور بچوں کیساتھ زیادتیاں اور ٹارگٹ کلنگ اتنی عام کردی ہیں کہ نا گھروں میں عوام کی عزتیں محفوظ رہیں اور نا سڑکوں پر جان اور مال۔ بھارت نے پاکستان میں جاری حکومت گرانے اور بچانے کی کرتب بازی کو دیکھنے ہوئے ناصرف میزائل داغ دیا ہے بلکہ پورے ملک میں اپنے سلیپر سیلز کو بھی پھر سے متحرک کردیا ہے۔ اشیاء ضرورت کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے نے ملک کو خانہ جنگی کی جانب دھکیل دیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اراکینِ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی، نیشنل کونسل اور کراچی کے ڈسٹرکٹ انچارجز اور مرکزی شعبہ جات کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کا المیہ یہ ہے کہ ایوانوں میں موجود کسی سیاسی جماعت کو عام آدمی کی کوئی فکر نہیں۔ قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں موجود نااہل، کرپٹ، متعصب اور ناعاقبت اندیش حکمران اور اپوزیشن نے ملک کو شدید سیاسی اور معاشی عدم استحکام کا شکار کردیا ہے جو کسی بھی ملک کی سلامتی اور خودمختاری کے لیے زہر قاتل ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ مخدوش نظام کے تحت پاکستان مزید نہیں چل رہا اور اس بوسیدہ نظام کے تحت ملک کو مزید چلانے کی ضد پاکستان کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا رہی ہے۔ قوم نے تمام تجربات کرکہ دیکھ لیے، پاک سر زمین پارٹی کے علاؤہ اب کوئی دوسرا آپشن نہیں۔ علاؤہ ازیں اجلاس میں پی ایس پی کے چھٹے یوم تاسیس کے سلسلے میں 27 مارچ کے ٹنکی گراؤنڈ کے جلسے کی تیاریوں اور عوامی رابطہ مہم کا بھی جائزہ لیا گیا۔