Categories
Home News PSP News

پاکستان کا مسئلہ اقتدار سے نہیں بلکہ اختیار سے حل ہوگا, مصطفی کمال

پاکستان کا مسئلہ اقتدار سے نہیں بلکہ اختیار سے حل ہوگا, مصطفی کمال

Home

*پاکستان کا مسئلہ اقتدار سے نہیں بلکہ اختیار سے حل ہوگا*

*کراچی کو تھر بنانے والے بلاول زرداری بتائیں کیا سندھ میں دودھ کی نہریں بہہ رہی ہیں جو اسلام آباد فتح کرنے گئے ہیں*

*تحریک عدم اعتماد چند سو افراد کے اقتدار کی جنگ ہے، عوام کو کچھ نہیں ملنا*

*اقتدار کے حصول اور بچاؤ کیلئے سارے سیاسی دشمن روز کئی کئی ملاقاتیں کررہے ہیں*

*وزیر اعظم کو ساڑھے تین سال جنوبی پنجاب یاد نہیں تھا لیکن آج اپنی گھناؤنی سیاست اور ڈوبتی حکومت بچانے کیلئے جنوبی پنجاب کی قرارداد کا لولی پاپ تھما رہے ہیں*

*کوٹہ سسٹم کے خلاف وجود میں آنے والی ایم کیو ایم 40 سال سے حکومت میں ہے لیکن کوٹہ سسٹم پر ایک احتجاج تک نہیں کرسکی*

*آج بھی وزیر اعظم سے ملاقات میں ایم کیو ایم عوام کی بھلائی کی کوئی بات نہیں بلکہ دفاتر کھلوانے کی بات کرئے گی*

*اب بند دفاتر بھی آپکی حکومت نہیں بچا سکتے*

 

*مورخہ: 9 مارچ 2022*

 

(پریس ریلیز)

پاک سر زمین پارٹی مصطفیٰ کمال نے پاکستان کا مسئلہ اقتدار سے نہیں بلکہ اختیار سے حل ہوگا۔ کراچی کو تھر بنانے والے بلاول زرداری بتائیں کیا سندھ میں دودھ کی نہریں بہہ رہی ہیں جو اسلام آباد فتح کرنے گئے ہیں، تحریک عدم اعتماد چند سو افراد کے اقتدار کی جنگ ہے، عوام کو کچھ نہیں ملنا۔ کوٹہ سسٹم کے خلاف وجود میں آنے والی ایم کیو ایم 40 سال سے حکومت میں ہے لیکن کوٹہ سسٹم پر ایک احتجاج تک نہیں کرسکی، پاکستان کے موجودہ سیاسی حالات میں حکومت کے حمایتی اور اپوزیشن کے حمایتی خوش ہونا بند کردیں، دونوں فریق آپکو دھوکا دے رہے ہیں۔ وفاقی حکومت گرانے سے کوئی فائدہ نہیں عوام کے حالات نہیں بدلیں گے۔ اقتدار کے حصول اور بچاؤ کیلئے سارے سیاسی دشمن ایک ایک دن میں کئی کئی ملاقاتیں کررہے ہیں۔ غضب خدا کا پی پی پی گزشتہ 13 سال سے حکومت میں ہے وہ اسلام آباد میں وفاق کے خلاف نام نہاد حقوق مارچ کے نام سے یلغار کر رہے ہیں۔ سندھ میں سرکاری اسکولوں میں یا تو تالا ہے یا پھر ڈاکٹر اور دوا غائب ہے،ایک نئی پینے کے پانی کی لائن نہیں ڈالی، کراچی میں کچرے کے ڈھیر ہیں اور یہ سب کرکہ بلاول صاحب اسلام آباد میں حکومت گرانے گئے ہیں۔وزیر اعلیٰ سندھ بتائیں کہ جو فنڈز صوبے کے لئے ان کو ملتا ہے اس کا کیا کیا؟ پہلے یہ جواب دو پھر وفاق سے حساب مانگنا۔ چند روز قبل وزیراعظم پاکستان نے جنوبی پنجاب میں تقریر کرتے ہوئے کہا وہ پارلیمنٹ میں جنوبی پنجاب صوبے کی قرارداد لائیں گے اور جنہوں نے مخالفت کی تو انکو بے نقاب کریں گے، عمران خان آج اپنی گھناؤنی اور ڈوبتی سیاست بچانے کیلئے جنوبی پنجاب کا لولی پاپ تھما دیا، اگر جنوبی پنجاب اتنا ہی اہم ہے تو پہلے مہینے جنوبی پنجاب کی قرارداد لاتے اور اپوزیشن کو بےنقاب کرتے۔ کراچی میں جعلی مردم شماری نافذ کر کے سرکاری مہر لگادی گئی اور ایم کیو ایم خاموش تماشائی بن کر حصہ دار بنی رہی، دوبارہ گنتی کا لالی پوپ لیکر متحدہ نے نئی مردم شماری کو بھی متنازع بنا دیا۔ حیدرآباد یونیورسٹی جسکی بنیاد وزیر اعظم ہاؤس اسلام آباد میں رکھی گئی تھی کیا وہ حیدرآباد میں بن گئی جس پر مٹھائی بانٹی گئی؟پی ٹی آئی نے اعلانات کا لالی پاپ متحدہ کو دیا اور وہ یہ لالی پاپ اپنے کارکنان اور ووٹرز کو دیتے رہے۔ چار سالوں سے حکومت سے نائن زیرو اور دیگر دفاتر کھولنے کی بات کرتے رہے، آج بھی وزیر اعظم سے عوام کی کوئی بات نہیں بلکہ صرف اپنے دفاتر کھولنے کی بات کریں گے تاکہ دوبارہ خوف کی سیاست سے مہاجروں کو اپنے دام میں لے سکیں، اب نائن زیرو کی در و دیوار سے نا کوئی ڈرے گا اور نا بند دفاتر آپکی حکومت کو بچا سکتے ہیں۔ مصطفی کمال اور انیس قائم خانی شہریوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم نے متحدہ کے قائد کو لگام ڈال کر مہاجروں کو بتادیا کہ اب ان تلوں میں تیل نہیں۔ یہ بزدل لوگ تھے جو اپنے انجام کو پہنچ گئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر صدر پی ایس پی انیس قائم خانی و دیگر زمہ داران بھی موجود تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہر سیاسی کارکن کو چاہیئے اپنی پارٹی سے اپنے علاقے کیلئے اختیار اور وسائل مانگے کیونکہ تبدیلی اسی سے آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مسئلے کا حل تین آئینی ترامیم ہیں۔ آئین میں وزیر اعظم اور وزراء اعلیٰ کی طرز پر بلدیاتی حکومت کے اختیار اور طریقہ احتساب تحریر کیا جائے۔ آئین میں لکھا جاے کہ صوبوں کو ملنے والے این ایف سی کو پی ایف سے سے منسلک کیا جائے اور ترقیاتی فنڈز، ڈیوژیبل پول کے ذریعے دیئے جائیں ۔ آئین پاکستان میں لکھا جائے کہ جب تک منتخب بلدیاتی حکومت نہ ہو تب تک قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات نا ہوں۔ اب تو سرکاری نوکریوں کے اشتہار میں لکھا آتا ہے۔ شہری علاقوں والے اہل نہیں کیا ایم کیو ایم نے اس بات پر کوئی ہڑتال کی۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال مارچ میں پی ایس پی کو وجود میں آئے 6 سال ہوگئے، پی ایس پی بننے کا سب سے زیادہ فائدہ مہاجروں کا ہوا ہے ۔ہمارے آنے کے بعد اس شہر سے ٹارگٹ کلنگ کا ناسور ختم ہوا ۔شہریوں نے سکھ کا سانس لیا،ہمارے آنے کے بعد اس شہر میں پہلی دفعہ لسانیت سے پاک سیاست شروع ہوئی، پی ایس پی بننے سے مہاجروں پر لگے ہوئے ملک دشمن راء ایجنٹ ہونے کا داغ دھل گیا ۔ پی ایس پی نے مہاجروں کو سندھیوں، بلوچوں، سرائیکی، پختونوں، پنجابیوں سے گلے لگا کر بھائی کو بھائی سے ملایا، میرا سوال مہاجر سیاست کرنے والے اور ان کے حمایتوں سے ہے کہ یہ طرز سیاست بہتر ہے یا وہی مہاجر سیاست جس میں قاتل و مقتول دونوں مہاجر تھے؟ پی ایس پی بہتر ہے یا وہی سیاست جس میں مہاجر صرف گرفتار یا لاپتہ کیا جاتا اور راء ایجنٹ بنتا تھا۔ میں ثابت کرتا ہوں کہ جب تک ایم کیو ایم موجود ہے کبھی مہاجر فلاح نہیں پاسکتے جس کو مجھ سے مناظرہ کرنا ہو میں تیار ہوں ہر خاص و عام کیلئے۔۔انہوں نے کہا کہ پی ایس پی ڈسٹرک سینٹرل ٹنکی گراؤنڈ میں 27 مارچ کو عظیم الشان جلسہ کرکے ثابت کردی گی یہ شہر اب پاک سر زمین پارٹی کا ہے۔میری کراچی میں رہنے والے ہر خاص و عام سے اپیل ہے اپنے گھروں میں نہ بیٹھیں، اپنے اور اپنی آنے والی نسلوں کی بہتری کے لیے ہمارا ساتھ دیں! پی ایس پی کے علاؤہ اب کوئی دوسرا آپشن نہیں ۔