پاکستان کو بچانا ہے تو گو نیازی گو کے ساتھ گو زرداری گو کہنا گا مصطفی کمال
October 30, 2021
*مورخہ: 30 اکتوبر 2021*
(پریس ریلیز)
پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا کہ پاکستان کو بچانا ہے تو گو نیازی گو کے ساتھ گو زرداری گو کہنا گا۔ رکشہ چلانے والی نااہل تحریک انصاف کو ایف 16 اڑانے کو دے دیا گیا ہے، جہاز تو تباہ ہوگا ہی، یہ رن وے بھی تباہ کریں گے اور کسی ٹرمینل کے اندر گھس کر اسکا بھی ستیا ناس کریں گے۔ کرپٹ پیپلز پارٹی نااہل تحریک انصاف کے پیچھے چھپ کر سیاسی غازی بننا چاہتی ہے۔ پاک سر زمین پارٹی کرپٹ پیپلز پارٹی کو نااہل تحریک انصاف کے پیچھے چھپنے نہیں دے گی۔ پاک سر زمین پارٹی نے تحریک انصاف کی نااہل اور کرپٹ وفاقی حکومت اور پیپلز پارٹی کی کرپٹ، نااہل، اقربا پرور اور تعصب زدہ سندھ حکومت کے خلاف تسلسل کیساتھ ملک گیر احتجاجی مظاہروں کی سیریز کا اعلان کردیا۔ احتجاجی مظاہروں کی سیریز کا پہلا اور منفرد مظاہرہ 2 نومبر کو ضلع وسطی میں کیا جائے گا۔ تحریک انصاف کی نااہل وفاقی حکومت نے ٹی ایل پی کا معاملہ بگاڑ دیا ہے، عاشقان رسولﷺ یا پولیس والوں کے خون کا بہنا بدترین حکومتی نااہلی کا ثبوت ہے۔ یہ جس بات کا نوٹس لیتے ہیں اسے مزید بگاڑ دیتے ہیں۔ وفاق میں حکومت بنانے سے پہلے تحریک انصاف نے عوام سے لوٹی رقم واپس لانے کے دعوے کئے، لیکن آج تک لوٹی گئی رقم کا ایک روپیہ تک واپس نہیں لائے، عمران خان کو کراچی سے مینڈیٹ ملا، شہر سے صدر مملکت اور گورنر ہونے کے باوجود عمران خان نے پاکستان کی معاشی شہ رگ کراچی کو پیپلز پارٹی کی کرپشن اور تعصب سے بچانا بھول کر وفاقی حکومت کے دوام کیلئے سندھ میں ظالم، کرپٹ اور تعصب زدہ پیپلز پارٹی کو کھلی چھوٹ دے دی۔ پاکستان میں تبدیلی نہیں بلکہ تباہی آئی ہے۔ پاکستان میں گزشتہ تین سال اور سندھ میں گزشتہ تیرہ سال سے کچھ بھی ٹھیک نہیں ہورہا ہے۔ شاہد خاقان عباسی پر مہنگی ایل این جی خریدنے کا مقدمہ بنایا، اب خود اس سے مزید مہنگی ایل این جی خرید رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی کے غیر منتخب اور لاعلم ترین ایڈمنسٹریٹر فرماتے ہیں کہ تعلیم اور صحت چلانا بلدیہ کا کام نہیں، صرف صفائی کرنا کام ہے۔ دنیا بھر میں ایئرپورٹس، پورٹس، پولیس، تعلیم، صحت، انفرا اسٹرکچر تک کا نظام مقامی حکومتیں سنبھالتی ہیں۔ پیپلزپارٹی کے غیر منتخب اور لاعلم ترین ایڈمنسٹریٹر بلدیاتی اداروں پر پیپلز پارٹی کے قبضے میں ایسے دے رہے ہیں جیسے بلدیہ کے ادارے پیپلز پارٹی کی ذاتی جاگیر ہو۔ اب انکی نظر کراچی ہارٹ ڈیزیز ہسپتال، کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج اور عباسی شہید اسپتال پر ہے۔
خود تو پیپلزپارٹی سے کراچی سے کشمور تک ایک اسپتال نہیں چل رہا لیکن پاکستان کی معاشی شہ رگ کے بلدیاتی اداروں پر صرف اس لیے قبضہ کرنا چاہتی ہے کہ نااہلوں کو رشوت لیکر اس میں بھرتی کیا جائے۔ سندھی بھائیوں کو بھی لاکھوں روپے لیکر نوکری دی جارہی ہے۔ ایک کانسٹیبل کی نوکری بھی 12 سے 13 لاکھ میں بیچ رہے ہیں، اب جو رشوت دیکر نوکری حاصل کرئے گا وہ تو صرف رشوت کا بازار ہی گرم رکھے گا۔ روزگار پر پہلا حق ان کا ہے جو اس علاقے کا رہائشی ہے۔ پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما کے بھائی ندیم قمر جو ریٹائر ہونے کے باوجود این آئی سی وی ڈی سے 60 لاکھ تنخواہ وصول کررہے ہیں، جنہوں نے غیر قانونی طور پر این آئی سی وی ڈی کے اکاؤنٹ سے 13 کروڑ نکلوائے۔ جن پر خود نیب کے مقدمات ہیں، وہ کراچی ہارٹ ڈیزیز ہسپتال کا دورہ کرکہ اس پر قبضہ کرنے کی نوید سنا کر چلے گئے۔ پاک سر زمین پارٹی شہری حکومت کی املاک پر قبضہ ہونے نہیں دیں گی۔
سید مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ گزشتہ 13 سالوں میں وفاق سے 10242 ارب روپے سندھ حکومت کو ملے، ہر منصوبے میں 70 سے 80 ارب کرپشن کی نظر ہورہے ہیں۔ کیا تماشہ ہے کہ وزیراعلی سندھ مظاہروں کی قیادت کررہا ہے، پیپلز پارٹی نے 2300 ارب ترقیاتی منصوبوں پرخرچ کیے لیکن 70 لاکھ سے زائد بچے اسکولوں سے باہر ہے، بچے ویکسین سے محروم ہیں، پینے کا پانی نہیں، علاج نہیں، شہر کے بلدیاتی اداروں پر قبضہ کرنے والی کرپٹ اور تعصب زدہ پیپلز پارٹی نے ڈھائی لاکھ نوکریاں دیں لیکن اس میں کراچی حیدرآباد کے ڈومیسائل رکھنے والے ایک نوجوان کو نوکری نہیں دی گئی، کراچی کے کاروبار کو کورونا اکی آڑ میں تباہ کیاگیا۔ مہنگائی سوچ سے بڑھ کر ہوگئی ہے۔ وفاقی وزرا بجائے پریشان ہونے کے چرب زبانی کا استعمال کررہے ہیں۔ تحریک انصاف کے لگائے گئے گورنر اسٹیٹ بینک نے تو حد ہی کردی روپے کی تنزلی کو بھی پی ٹی آئی کا کارنامہ گنوا دیا۔ ملک مزید مقروض ہورہا ہے، یہ قرضے ہمیں ڈالرز میں واپس کرنا ہے۔
ناجائز تجاوزات ہٹانے کی آڑ میں متاثر ہونے والوں کو معاوضہ دیا جائے ،ایک سو بیس گز کا پلاٹ اور ایک لاکھ ہاتھ میں دیں مگر سندھ حکومت نہیں کرئے گی، لحاظہ عدالت عمارتیں گرانے سے پہلے متاثرین کے لیے معاوضے کو یقینی بنوائے۔ لیاری ایکسپریس وے کے وقت ہم نے لوگوں کو پلاٹ اور معاوضہ دیا ایک پتھر نہیں لگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری گزارش ہے کہ عدالت کو اگر سب پتا ہے کہ سامنے والا ڈاکو ہے تو اس کے خلاف صرف کمنٹس نہیں دیئے جائیں کارروائی کریں۔ اعلی عدالت خود وزیراعلی کو بلا کر کہ رہی ہے کہ تم چور ہو، عدالت خود نشاندہی کررہی ہے، شہر بھر میں غیر قانونی تعمیرات کی زمہ دار ایس بی سی اے ہے، بم سے اڑانا ہے تو ایس بی سی اے کو کرپٹ اہلکاروں سمیت بم سے اڑا دیں ،شہر میں تو کیا ملک بھی میں غیر قانونی تعمیرات رک جائے گی۔ سید مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ چترال صوبہ خیبر پختونخوا کا ناصرف سب سے بڑا اور حساس ضلع ہے، بلکہ اسکی سرحدیں بین القوامی طور پر تین ممالک سے ملتی ہیں، وہاں کے لوگ محب وطن پاکستانی ہیں، اسکے باوجود حکومت اپنی نااہلی کی بدولت وہاں کے عوام میں شدید بے چینی پیدا کررہی ہے۔ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستیں بجائے بڑھانے کے، مزید کم کردیں گئی ہیں جو سراسر ظلم ہے۔ چترال میں سردی کی شروعات ہوگئی لیکن اپر چترال کو لوئر چترال سے ملانے والا واحد تورخو پل تعمیر نا ہوسکا جسکی وجہ سے انسانی المیہ پیدا ہوسکتا ہے۔ پاک سر زمین پارٹی پچھلے تین سال سے حکومت سے مطالبہ کررہی ہے کہ فوری طور پر پل مکمل کیا جائے۔ سید مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ عمران خان نے وزیر اعظم بنتے ہی پہلی تقریر میں کہا تھا کہ کراچی کا سب سے بڑا مسئلہ بنگالیوں کے شناختی کارڈ کا مسئلہ ہے لیکن تین سال ہوگئے کراچی میں مقیم لاکھوں کی تعداد میں بہاری اور بنگالی برادری کو شناختی کارڈز کا اجراء نہیں ہوسکا۔ جسکی وجہ سے کراچی کے وسائل استعمال ہونے کے باوجود لاکھوں افراد کا مردم شماری میں شمار نا ہوسکا۔ یہی وجہ ہے کہ بہاری اور بنگالی برادری پر تعلیم اور صحت کے دروازے بند ہیں۔ پاک سر ین پارٹی حکومت وقت سے مطالبہ کرتی ہے کہ فوری بنیادوں پر شناختی کارڈز کا اجراء کیا جائے۔