Categories
KARACHI NEWS

مہاجروں نے حقوق کی جدوجہد میں تمام تجربات کرکہ دیکھ لیے، مہاجروں کے پاس اب پاک سر زمین پارٹی کے علاؤہ کوئی دوسرا آپشن موجود نہیں ہے مصطفی کمال

مہاجروں نے حقوق کی جدوجہد میں تمام تجربات کرکہ دیکھ لیے، مہاجروں کے پاس اب پاک سر زمین پارٹی کے علاؤہ کوئی دوسرا آپشن موجود نہیں ہے مصطفی کمال

*مورخہ 20 اکتوبر 2021*

(پریس ریلیز)

 

پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ مہاجروں نے حقوق کی جدوجہد میں تمام تجربات کرکہ دیکھ لیے، مہاجروں کے پاس اب پاک سر زمین پارٹی کے علاؤہ کوئی دوسرا آپشن موجود نہیں ہے۔ ڈیموگرافی کے لحاظ سے مہاجر شہری سندھ کے سب سے بڑے اسٹیک ہولڈر ہیں لحاظہ مہاجروں کو بڑے اسٹیک ہولڈر ہونے کے ناطے تمام قومیتوں کو ساتھ لیکر چلنا ہوگا جس کا سب سے زیادہ فائدہ خود مہاجروں کو ہوگا۔ ماضی گواہ ہے کہ اس شہر میں ایم کیو ایم نے وزارتوں، ذاتی مفادات کی خاطر مہاجروں کو سوچیں سمجھیں سازش کے تحت پختونوں، سندھیوں، پنجابیوں اور بلوچوں سے لڑوایا نتیجتاً سندھ کے شہری علاقوں کے مہاجر تباہ و برباد ہو گئے۔ ہزاروں مہاجر نوجوان شہید ہوگئے، ہزاروں بچے یتیم ہوگئے، خاندان کے خاندان اجڑ گئے اور شہداء قبرستان آباد ہوگئے۔ اس طرز سیاست سے مہاجروں کو صرف موت، تنہائی اور تمام دیگر قومیتوں کی نفرت کے علاؤہ کچھ نا ملا جبکہ مہاجروں کو دیگر قومیتوں سے لڑوانے والوں کو حصول اقتدار اور دوام اقتدار کی خاطر جب مہاجروں کی ازلی دشمن(پیپلزپارٹی) سے ہاتھ ملانے کی ضرورت پڑی تو فقط ایک فون کال پر پیپلز پارٹی کیساتھ ایسے شیر و شکر ہوکر گلے ملے کہ ناصرف بھائی بھائی ہوگئے بلکہ ساتھ جینے مرنے کی قسمیں تک کھا کر پیپلز پارٹی کیساتھ اقتدار میں شراکت دار ہوگئے۔ آج اس شہر کراچی پہ جو پیپلز پارٹی کا ناجائز قبضہ ہے اس کی شروعات 2008 میں آصف زرداری کی نائن زیرو کے دورے سے ہوئی اور ایم کیو ایم مہاجروں کے تمام حقوق کو پس پشت ڈال کر وزارتوں اور گورنرشپ کے مزے کی خاطر پیپلز پارٹی کے ساتھ اقتدار میں نا صرف شریک ہوگئی بلکہ اپنے ہاتھوں سے پاکستان کی معاشی شہ رگ اور مہاجروں کی زندگی کراچی کو پیپلزپارٹی کے حوالے کردیا اور کبھی کوئی مزاحمت نہیں کی۔ یاد رہے کہ 2012 میں ایم کیو ایم کے گورنر نے شہری حکومت کے تمام اداروں اور اسکے اختیارات کو پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کے حوالے کرنے کے آرڈیننس پر گورنر ہاؤس میں دستخط کر کہ پیپلز پارٹی کو ناصرف تحفے میں دے دیا بلکہ ایم کیو ایم 2014 نومبر تک پیپلز پارٹی کے ساتھ اقتدار میں حصے دار بھی رہی جبکہ ایم کیو ایم کا گورنر 2016 تک گورنر بنا بیٹھا رہا۔ سوال تو یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ ایم کیو ایم جو زرا زرا سی بات پر ہڑتال کرنے والی پارٹی کے طور پر مشہور ہے، اس نے مہاجروں کے تمام حقوق چھن جانے پر کوئی ایک بھی ہڑتال کی کال کیوں نہیں دی؟ اس سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ہمیں چورورں نے نہیں لوٹا بلکہ ہمارا چوکیدار چوروں کیساتھ مل گیا اور اس نے کراچی کو اپنے ہاتھوں سے چوروں کے حوالے کردیا ہے۔ پاک سر زمین پارٹی مہاجروں کو انکے کھوئے ہوئے حقوق واپس دلوائے گی لیکن حقوق دلوانے کے نام ہر ہم پختونوں، سندھیوں، پنجابیوں اور بلوچوں کو مہاجروں کا دشمن نہیں بنائیں گے، بلکہ ہم تمام قومیتوں کے بھی حقوق کے علمبردار بنیں گے۔ لیڈر کام قوم کی راہ میں کانٹے بچھانا نہیں ہوتا، لیڈر کا کام قوم کی راہ سے کانٹے چننا ہوتا ہے۔ ظلم کسی پر بھی ہو، ہم ظالم کا ہاتھ روکیں گے۔ مظلوم کوئی بھی ہو پی ایس پی اسکے ساتھ پوری طاقت کیساتھ کھڑی ہوگی۔ موجودہ ایم کیو ایم اپنا کردار، عمل اور مہاجروں کی عزت کو بہت پہلے بیچ چکی ہے۔ اپنی حرام کی کمائی کو بچانے کے لیے، اپنی بے حساب کرپشن کی وجہ سے جیلوں سے بچنے کے خاطر، حکومتی مراعات اور پروٹوکول کو طول دینے کی خاطر اور ذاتی فائدے کے لیے ایم کیو ایم آج بھی زخم خوردہ مہاجروں کو ڈھال کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن انکی یہ تمام چالیں پی ایس پی PSP کے ہوتے ہوئے کامیاب نہیں ہوسکتی کیونکہ ہم نے مہاجروں کو نئی سوچ دی ہے۔ پی ایس پی PSP ہی مہاجروں سمیت تمام قومیتوں کے حقوق کی علمبردار ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈسٹرکٹ کورنگی سے تعلق رکھنے والے مہاجروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مہاجر نوجوانوں کو اپنے دشمن اور مسیحا میں فرق جاننا ہوگا۔