چئیر مین پاک سر زمین پارٹی سید مصطفیٰ کمال نے وڈیوز اور تصویری شواہد کیساتھ ایم کیو ایم کے چہرے سے مہاجر نقاب اتار دیا
October 11, 2021
چئیر مین پاک سر زمین پارٹی سید مصطفیٰ کمال نے وڈیوز اور تصویری شواہد کیساتھ ایم کیو ایم کے چہرے سے مہاجر نقاب اتار دیا۔
عامر خان بیس ہزار مہاجر نوجوانوں کو قتل کرکہ مہاجروں کا ٹھیکےدار بنا پھر رہا ہے۔
مہاجر ماؤں اور بہنوں نے وہی جنازے اٹھائے تھے جنہیں عامر خان نے قتل کروایا۔
مصطفیٰ کمال کی پیش کردہ وڈیو میں عامر خان کو مہاجر شہداء کے لواحقین سے معافی مانگتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
مصطفیٰ کمال نے ویڈیو اور تصویری شواہد کے زریعے 92 آپریشن یا اس کے بعد پیدا ہونے والے مہاجر نوجوانوں کو ایم کیو ایم کا مکروہ چہرہ دکھا دیا۔
شہداء اور لاپتہ افراد کی بازیابی ویڈیوز دکھاتے ہوئے مصطفیٰ کمال آبدیدہ ہوگئے اور آواز رندھ گئی۔
*مورخہ: 11 اکتوبر 2021*
(پریس ریلیز) چئیر مین پاک سر زمین پارٹی مصطفیٰ کمال نے ایم کیو ایم کے کنوینر عامر خان کو مہاجروں کا قاتل اور غدار ابن غدار ابن غدار قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسکی فطرت میں ہی غداری ہے، جسکے ساتھ رہا اسکے ساتھ غداری کی۔ پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے تصاویر، ویڈیو کلپس اور ٹی وی انٹرویوز پر مبنی ناقابل تردید شواہد پیش کردیے۔ ویڈیو شواہد میں بانی ایم کیو ایم کی غیر مہذب تقاریر، عامر خان کا مہاجروں کے قتل عام کا اعتراف، گورنر ہاؤس میں لوکل گورنمنٹ آرڈیننس پر دستخط کرتے ہوئے عشرت العباد خان اور فاروق ستار کی تصویر۔ مائن زیرو پر آصف زرداری اور فاروق ستار کی ایک دوسرے کے ہاتھ میں ہاتھ ڈالی تصویر، سید مصطفیٰ کمال کے 3 مارچ 2016 وطن واپسی کے بعد بازیاب ہونے والے سالوں سے لاپتہ افراد کی بازیابی اور انکے اہل خانہ کی ویڈیوز شامل تھیں۔ مصطفیٰ کمال نے عامر خان کی 2011 کی معافی کی وڈیو جاری کرتے ہوئے کہا کہ 92 آپریشن کے بعد پیدا ہونے والے مہاجر نوجوانوں کو عامر خان کی مکروہ حقیقت کا علم نہیں۔ عامر خان نے 19 جون 1992 سے لیکر 2011 تک بیس ہزار مہاجروں کو قتل کرنے کے بعد الطاف حسین اور مہاجر شہداء کے لواحقین سے معافی مانگ کر دوبارہ ایم کیو ایم میں شامل ہوا۔ جاری کردہ وڈیوز میں ناصرف عامر خان کو مہاجر شہداء کے لواحقین سے معافی مانگتے ہوئے دکھایا گیا بلکہ سرکاری اداروں کی مخبری کرتے ہوئے مہاجر نوجوانوں کو شہید کرنے کا اعترافی بیان بھی موجود ہے۔ 19جون 1992 میں عامر خان نے آتے ہی سب سے پہلے مہاجروں کے گھروں پر قبضہ کیا۔ پہلے ہی دن میں عامر خان نے انیس مہاجر نوجوانوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ آج ایم کیو ایم کی قیادت مہاجر نوجوانوں کو گمراہ کر رہی ہے، اس لیے ضروری ہوگیا تھا کہ مہاجروں کے نام نہاد ٹھیکیداروں کے چہرے بے نقاب کیے جائیں۔ کراچی سے پینتیس سال سے مینڈینٹ لینے والے برسر اقتدار ایم کیو ایم والے بتائے یہ شہر پیپلز پارٹی کے پاس گیا تو گیا کیسے؟ میں ایم کیو ایم کے بدکاروں سے پوچھتا ہوں جب حقوق چھینے جارہے تھے اس وقت کیا یہ بھنگ پی کر سورہے تھے؟ ایم کیو ایم تو مشہور ہی ہڑتالی جماعت کے طور پر تھی لیکن ان لوگوں نے مہاجروں کے حقوق غصب ہونے پر ایک بھی ہڑتال کیوں نہیں کی؟ مصطفیٰ کمال نے تصویری شواہد پیش کرتے ہوئے کہا کہ 2008 میں نائن زیرو پر فاروق ستار نے زرداری کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر ساتھ جینے اور مرنے کی قسمیں کھائیں، 2009 میں الطاف حسین نے زرداری کو لندن میں گلدستہ دیا۔ حرام کمانے اور کھانے کے لئے ایم کیو ایم والوں نے کراچی کو پیپلزپارٹی کے ہاتھوں بیچ دیا، گورنر ہاؤس میں وزارتوں کی خاطر بیٹھ کر عشرت العباد اور فاروق ستار نے لوکل گورنمنٹ آرڈیننس پر دستخط ہیں۔ ایم کیو ایم نے گورنر ہاؤس میں لوکل گورنمنٹ آرڈیننس پر دستخط کر کے خود شہر کو پیپلز پارٹی کے حوالے کر دیا گیا ہے۔میں ایم کیو ایم میں لیڈر نہیں تھا، ایم کیو ایم میں رہ کر ہمیشہ کارکن بن کر کام کیا۔ مصطفیٰ کمال نے لاپتہ مہاجرین کی بازیابی اور انکے اہل خانہ کی وڈیوز جاری کرتے ہوئے کہا کہ شاید میں یہ وڈیو کبھی جاری نہیں کرتی لیکن مہاجر نوجوانوں کو بتانا ضروری ہوگیا تھا کہ مہاجروں کا اصل ہمدرد کون ہے اور کون ہے جس کے ہاتھ مہاجروں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ ہمارے واپس آنے کے بعد شہداء قبرستان میں تالے لگے۔ اگر یہ غداری ہے تو ہم یہ غداری کرتے رہیں گے۔ میں نے صرف مہاجروں کے علاقوں میں کھڑے ہوکر نہی۔ کہا کہ میں مہاجر ہوں، میں نے لاڑکانہ میں سندھی بھائیوں کے جلسے میں، کوئٹہ میں بلوچ اور سہراب گوٹھ میں پختون قوم کے سامنے کہا کہ میں مہاجر ہوں اور مجھے اپنے مہاجر ہونے پر فخر ہے جیسے کسی کو اپنے سندھی، پنجابی، بلوچ، پٹھان یا کشمیری ہونے پر فخر ہے لیکن میں بھائی کو بھائی سے کبھی نہیں لڑواوں گا۔ اندازے کے مطابق میں پاکستان میں 68 فیصد آبادی نوجوانوں کی ہے اس شہر کی آبادی تین کڑور ہے جبکہ اس شہر میں دو کڑور نوجوانوں کی تعداد ہے، یہ پاکستان کا سرمایہ بھی بن سکتے ہیں اور خدا نخواستہ اگر درست سمت نہیں ملی تو پاکستان کی تباہی کی بنیاد بھی بن سکتے ہیں۔ اس شہر کے نوجوانوں کو حقیقت سے روشناس کرنا ضروری تھا۔مہاجر نوجوان غداری کے سرٹیفکیٹ باٹنے والوں کی بات سننے سے پہلے انکے پیش کردہ شواہد دیکھیں اور اس کے بعد کسی نتیجے پر پہنچیں۔ سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ وہ کیمروں کے سامنے تمام مہاجر اکابرین کی موجودگی میں اپنے نظریے پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں، مہاجروں کو سب ایک ہو جائیں کا نعرہ چھوڑ کر کردار والوں کے ساتھ ایک ہونا ہوگا اور بدکردار لوگوں کو مسترد کرنا ہوگا۔ تمام شواہد دیکھنے کے بعد اگر کسی کا کوئی بھی سوال باقی ہو تو مہاجروں کے سامنے جوابدہ ہوں، جسے بات کرنی ہے گالی کے بجائے دلیل سے جواب دے سنیں گے اور اپنا موقف پیش کریں گے۔ تمام تر اختلافات کے باوجود بانی ایم کیو ایم کو کبھی گالی نہیں دی ہے بلکہ دلیل سے مہاجروں کا مقدمہ لڑا ہے۔ جب سے آئے ہیں ان مہاجروں کا مقدمہ لڑ رہے ہیں جو لاپتہ یا جیلوں میں تھے اور ایم کیو ایم انسے لاتعلقی کا اعلان کر کے اہل خانہ سے ملتی تک نہیں تھی۔ آج مہاجروں کے قاتل عامر خان مہاجروں کے ٹھیکیدار بنے پھر رہے ہیں۔ نوجوانوں کو بتاتے ہیں کہ مہاجروں کی لاشیں اٹھانے کیلئے مرد نہیں تھے خواتین نے جنازے اٹھائے لیکن یہ نہیں بتاتے کہ ان مہاجروں کو عامر خان نے ہی مروایا تھا جس کے بعد ایم کیو ایم کے شہداء کے اہل خانہ سے معافی مانگ کر واپس ایم کیو ایم میں آئے۔ جاری کردہ وڈیو میں صاف طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ ایم کیو ایم کے مرکز مائن زیرو پر چھاپا پڑرہا ہے اور مہاجر کارکنان کی بڑی تعداد میں گرفتاریاں ہورہی ہیں تب بھی عامر خان وڈیو میں آرام سے ٹہلتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔ ایم کیو ایم کی وجہ سے سندھی، پنجابی، بلوچ، پٹھانوں سے لڑائی ہو گئی ہزاروں جوان مرے اور کچھ حاصل نہیں کیا۔ آج کراچی میں گٹر کا ڈھکنا نہیں لگا سکتے، یہ شہداء قبرستان 2004 میں آباد ہوا جب ایم کیو ایم وزارتوں کے مزے لے رہی تھی اور کارکنان مر رہے تھے۔ راتوں میں اداروں کو نشے کی حالت میں گالیاں بک کر بانی ایم کیو ایم سو جایا کرتے تھے اور یہاں کارکنان کے غائب ہونے کا سلسلہ شروع ہو جاتا تھا۔ یہ ہم نے آکر کہا کہ الطاف حسین کے کارناموں کی سزا مہاجر قوم کو نہ دی جائے جس کے بعد آج مہاجروں کے حالات بہتر ہوئے۔ اگر پی ایس پی نہ ہوتی تو اوسطاً 22 لوگوں کا روزانہ مرنا جاری رہتا۔ یہی دیکھ کر واپس آئے تھے کہ مزید مہاجر ماؤں کی گود نہ اجڑے ورنہ باہر بہترین زندگی بسر کر رہے تھے۔ حالات دیکھے اور مہاجروں کو مرتا دیکھا تو اپنے بچوں سے کہا کہ مرنے جا رہے ہیں اور انہیں روتا بلکتا چھوڑ کر مہاجروں کی خاطر واپس آئے اور آج تک جدوجہد کر رہے ہیں۔ مہاجروں کے راستے سے کانٹے چن کر مہاجروں کی تمام قومیتوں سے دوستی کرائی، آج مہاجروں کے لیے اس شہر میں کوئی نو گو ایریا نہیں۔ تمام قومیتوں کے لوگ مہاجروں کے ساتھ مل کر شہر کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں، اب مہاجروں کو فیصلہ کرنا ہے کہ وہ بند گلی کی سیاست مسترد کر کے سب کو گلے لگا کر اپنی نسلوں کے بہتر مستقبل کے لیے ہمارے ساتھ جڑیں گے یا آئندہ نسلوں کو اندھیروں کی جانب دھکیلیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈسٹرکٹ سینٹرل کے ورکرز اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر پی ایس پی کے صدر انیس قائم خانی سمیت دیگر مرکزی قائدین بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں شہر میں جتنی قتل و غارت ہوئی وہ الطاف حسین کی وجہ سے ہوئی۔ ماضی میں جتنے لوگ مرے وہ تمام مہاجر تھے۔انہوں نے کہا کہ میں اس وقت سینیٹر تھا، پارٹی کا لیڈر نہیں بلکہ کارکن تھا، جب روک نہیں سکا تو اپنی 6 ماہ کی سینیٹر شپ چھوڑ کر چلا گیا، 2016 میں جب ہم ایم کیو ایم سے علیحدہ ہوئے تو ہمیں غدار کہا گیا میں نے اس وقت الطاف حسین اور ظلم کے خلاف آواز اٹھائی جس دور میں سب سے چھوٹی سزا موت ہوتی تھی۔ بیس ہزار مہاجروں کو قتل کرنے والے ایم کیو ایم والے آج مجھے غدار کہتے ہیں انہوں نے کہا کہ آج میں نے کچھ حقائق سامنے رکھ دیے ہیں، اس کے بعد کوئی باضمیر مہاجر عامر خان کو اپنا لیڈر نہیں مان سکتا۔ مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ ہمیں نوجوانوں کوتعلیم کے زیور سے آراستہ کرنا ہے تاکہ تعلیم کے ساتھ یہ نوجوان ملک کی خدمت بخوبی انداز میں کرسکتے ہیں۔