پیپلز پارٹی کے ظلم کا مقابلہ ایک قومی جماعت ہی کرسکتی ہے اور وہ پاک سر زمین پارٹی ہے مصطفی کمال
August 4, 2021
*مورخہ 4 اگست 2021*
(پریس ریلیز)
پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کے ظلم کا مقابلہ ایک قومی جماعت ہی کرسکتی ہے اور وہ پاک سر زمین پارٹی ہے۔ سندھیوں نے کبھی جئے سندھ کو ووٹ نہیں دیا بلکہ ہمیشہ پیپلز پارٹی ووٹ دیا۔ مہاجروں کی پیپلز پارٹی پی ایس پی ہے۔ مہاجر ایم کیو ایم کی صورت میں جئے سندھ بنا چکے، نتیجہ آپکے سامنے ہے۔ کراچی کے امن کی خاطر ہمیں اپنے 7 ساتھیوں کی شہادت قبول کرنی پڑی ہے۔ ہم نے انسانی جانوں کی قربانیاں اس لیے نہیں دیں تھیں کہ پاکستان کے معاشی حب کو راء کے چنگل سے آزاد کروا کر آصف زرداری کے قبضے میں دے دیا جائے۔ کچھ لوگ آج بھی مہاجروں کو ایک ہوکر لسانی سیاست کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔ شرعی اور دنیاوی وجوہات کی بنا پر پی ایس پی کبھی لسانی سیاست نہیں کرے گی۔ 35 سال قبل ایم کیو ایم بننے سے پہلے مہاجر قوم ذیادہ خوشحال تھی۔ ایم کیو ایم بننے کے بعد مہاجروں کی صورتحال آپ سب کے سامنے ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی کے ظلم کا مقابلہ کوئی لسانی جماعت نہیں کرسکتی۔ لسانی سیاست کا فائدہ صرف پیپلز پارٹی کو ہوتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے تمام ڈسٹرکٹ انچارج، مرکزی لیگل ایڈ، مرکزی ڈاکٹرز فورم، مرکزی میڈیکل ایڈ، مرکزی اسٹوڈنٹس فیڈریشن، مرکزی شعبہ خواتین، مرکزی علماء رابطہ کونسل، مرکزی سینئیر سیٹیزن کے زمہ داران اور عہدے داران سے پاکستان ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پارٹی صدر انیس قائم خانی، اراکینِ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی و نیشنل کونسل بھی موجود تھے۔ سید مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ پاک سرزمین پارٹی تمام زبان کے بولنے والوں کے حقوق کی جدوجہد کر رہی ہے۔ چند لوگ آج بھی کہتے ہیں کہ ایک ہو کر لسانی سیاست کریں۔ اگر مہاجر نام پر سیاست کریں گے تو نقصان سب سے زیادہ مہاجروں کا ہوگا۔ 35 سال قبل ایم کیو ایم بننے سے پہلے مہاجر قوم ذیادہ خوشحال تھی۔ 35 سالوں سے مہاجر ایک تھا جو آج ہم نتیجہ حاصل کر رہے ہیں وہ انہی سالوں کی سیاست کا نتیجہ ہے۔ شہداء قبرستان میں تالے پڑ گئے آج لسانیت کی وجہ سے وہاں نوجوان مر کے نہیں جا رہے۔ مہاجر سیاست کا سب سے زیادہ فائدہ پیپلز پارٹی کو ہوتا ہے۔ مہاجر کے نام پر جب صوبہ توڑنے کا نعرہ لگایا جاتا ہے، پیپلز پارٹی سندھیوں کو سندھ بچانے کیلئے اپنے جھنڈے تلے اکٹھا کر لیتی ہے۔ ہمیں ایک ہونے کی نہیں بلکہ نیک ہونے کی ضرورت ہے۔ عمران خان کے پاس حکومت چلانے کے لیے نشستیں پوری نہیں ہیں، اس لیے پیپلز پارٹی حکومت کو چلانے کا تاوان وصول کر رہی ہے۔ بدلے میں پیپلز پارٹی کو کھلی چھٹی دے دی گئی ہے۔ پیپلز پارٹی کراچی دشمن اور متعصب ہے۔ سندھ کی عوام کو ریاست سے بد دل کر رہی ہے۔ جن ممالک میں جنگیں ہو رہی ہیں اور قبضہ ہو چکا ہے وہاں بھی ایسے حالات نہیں کہ دو دو مہینے تک پانی نہ ملے۔ 13 سالوں میں ایک نیا قطرہ پانی نہیں دیا گیا۔ کے فور کا منصوبہ شروع کر کے گیا تھا اسے 15 سالوں میں مکمل نہیں کیا جا سکا۔ جس شہر میں بسیں چلتی تھیں آج اس کی پہچان چنگچی ہے۔ پچھلی وفاقی حکومت گرین لائن پروجیکٹ بنا کر گئی اس پر 200 بسیں نہیں لا سکے۔ کتوں کے کاٹنے کے بعد کی ویکسین دستیاب نہیں۔ 10 ہزار 242 ارب روپے خرچ کرنے کے باوجود سندھ دنیا میں رہنے کے لائق چار بدترین جگہوں میں شامل ہے۔ حیدرآباد میں 12 معصوم لوگ شہید ہو گئے کوئی پوچھنے والا نہیں۔ لاک ڈاؤن کے نام پر کراچی میں جو روزگار پرائیویٹ سیکٹر سے ملتا تھا وہ بھی اب سازش کے تحت تباہ کیا جا رہا ہے۔ لوگ اپنی انڈسٹریز صوبے سے منتقل کر کے دیگر صوبوں اور بیرون ملک جا رہے ہیں۔ دنیا بھر میں یوسی کی سطح پر کورونا کے خلاف اقدامات کرائے گئے جبکہ پاکستان میں لوگوں کے حقوق دینے والا بلدیاتی نظام موجود ہی نہیں ہے۔ سرکاری ملازمین کے زریعے سینکڑوں ارب روپے خرچ کیئے جا رہے ہیں۔
سید مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ 13 اگست کی رات 5 اسٹار چورنگی پر جشن آزادی کی پروقار تقریب کا انعقاد کیا جائے گا۔ پاک سرزمین پارٹی نے کنٹونمنٹ الیکشن کے نامزد امیدواروں کے ناموں کا اعلان کرتے ہوئے کراچی اور حیدرآباد کے کنٹونمنٹ انتخابات میں بھرپور حصہ لینے کا فیصلہ کیا۔