پاک سر زمین پارٹی نے کراچی سمیت پاکستان کے 95 فیصد مسائل کے قابلِ عمل حل کے حوالے سے ہینڈ بل کا اجراء کردیا
July 11, 2021
*تصحیح شدہ*
*مورخہ 11: جولائی 2021*
*پاک سر زمین پارٹی نے کراچی سمیت پاکستان کے 95 فیصد مسائل کے قابلِ عمل حل کے حوالے سے ہینڈ بل کا اجراء کردیا*
(پریس ریلیز) پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کراچی سمیت پاکستان کے 95 فیصد مسائل کے قابل عمل حل کے حوالے سے ہینڈ بل کا اجراء کر دیا۔ پی ایس پی کے جاری کردہ ہینڈ بل پر عوامی مسائل کی وجوہات اور مجوزہ قابل عمل حل تحریر ہیں۔
پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کارکنان کے تربیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ہینڈ بل کے مندرجات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے تمام مسائل اور پاکستان کے 95 فیصد مسائل کا واحد حل یہ ہے کہ آئین پاکستان میں وزیراعظم، صدر اور وزراء اعلی کی طرز پر مقامی حکومتوں کے محکمے، زمہ داریوں کا تعین، دائرہ کار، اختیارات اور احتسابی طریقہ کار درج کیا جائے، این ایف سی ایوارڈ کی طرح پی ایف سی ایوارڈ بھی براہ راست وفاق سے ڈسٹرکٹ کو منتقل جائیں اور اس عمل کو آئینی تحفظ دیا جائے نیز کراچی کی گنتی پوری کی جائے تاکہ کراچی پاکستان کی معاشی ترقی میں مزید فعال کردار ادا کر سکے۔ سید مصطفیٰ کمال نے تمام کارکنان کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہینڈ بل تمام پاکستانیوں تک پہنچایا جائے، تمام پاکستانیوں سے ہینڈ بل کو پڑھنے، سمجھنے اور پھر دوسروں تک پہنچانے کی اپیل کی ہے تاکہ پوری قوم متحد ہو کر ایک سمت کا تعین کر کے قوم کو درپیش مسائل حل کرسکیں اور ملک ترقی کی جانب گامزن ہوسکے۔ سید مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ 13 برسوں میں حکومت سندھ کو تعلیم کی مد میں وفاقی حکومت سے 23 سو ارب روپے ملے جن سے کراچی اور حیدرآباد میں ایک نئی یونیورسٹی تو درکنار ایک نئی درسگاہ تک نہیں بنی۔ پیپلزپارٹی کے لگائے ہوئے افسران نے نے کرونا لوگ ڈاؤن کے نام پر بھتہ خوری کا طوفان برپا کر دیا۔ ہینڈ بل میں مزید کہا گیاہے کہ 13 سالوں میں صوبہ سندھ کی حکومت کو وفاقی حکومت سے این ایف سی ایوارڈ کے تحت 10 ہزاروں 242 ارب روپے ملے تھے، جن کا 2 فیصد بھی کراچی اور حیدرآباد کو نہیں دیا گیا، بین الاقوامی ادارے بلومبرگ کے مطابق کراچی کی ٹرانسپورٹ کا نظام دنیا کا بدترین نظام ہے۔ پیپلز پارٹی کے 13 سالہ دور میں ایک بھی نہیں بس کا اضافہ نہیں ہوا۔ کراچی کچرے کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا گیا۔ پچھلے تیرہ برسوں میں ایک قطرہ اضافی پانی بھی کراچی کو نہیں دیا گیا بلکہ جو پانی لائنوں میں آرہا تھا اسے بھی غیر قانونی ہائیڈرنٹس بناکر کراچی والوں کو بیچا جا رہا ہے۔ کوٹہ سسٹم کا کوٹہ بھی نہیں دیا گیا اور سندھ حکومت کی اعلان کردہ ڈھائی لاکھ نوکریوں میں سے کراچی والوں کو ایک بھی نوکری نہیں ملی بلکہ جعلی ڈومیسائل بنا کر کراچی سے باہر والوں کو نوکریاں دے دی گئیں۔ پی ایس پی کے جاری کردہ ہینڈ بل میں نئے صوبے کے شوشے کی حقیقت بھی عوام پر واضح کردی ہے۔ کوئی نیا صوبہ آئینی طور پر صرف اسی صورت ممکن ہے جب صوبائی اسمبلی میں 67 فیصد اکثریت حاصل ہو جو سندھ اسمبلی میں موجود نہیں لحاظہ جو لوگ نئے صوبے کا چورن بیچنا چاہا رہے ہیں وہ مہاجروں کے دشمن ہیں اور اردو بولنے والوں کی نئی نسل کو ایک بار پھر خون میں نہلانا چاہتے ہیں۔