وزیر اعلیٰ سندھ فرماتے ہیں کہ سندھ وفاق کو 70 فیصد ریونیو دیتا ہے لیکن یہ نہیں بتاتے کہ سندھ کے ادا کردہ 70 فیصد ریونیو کا 99 فیصد کراچی کما کر دیتا ہے مصطفی کمال
June 23, 2021
*مورخہ: 23 جون 2021*
(پریس ریلیز)
چیئرمین پاک سر زمین پارٹی سید مصطفی کمال نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ فرماتے ہیں کہ سندھ وفاق کو 70 فیصد ریونیو دیتا ہے لیکن یہ نہیں بتاتے کہ سندھ کے ادا کردہ 70 فیصد ریونیو کا 99 فیصد کراچی کما کر دیتا ہے، ڈھائی لاکھ افراد کو جعلی ڈومیسائل پر نوکری دی گئیں، سندھ کے بجٹ کا 58 فیصد سیاسی رشوت کے طور پر 5 لاکھ ملازمین کی تنخواہوں میں جارہا ہے، سندھ حکومت 1850 ارب روپے میں سے بلدیات کو صرف 83 ارب مختص کیے ہیں، 90 فیصد بجٹ وزیر اعلی نے اپنی صوابدید پر رکھ لیا ہے جو صریحاً ظلم ہے۔ سپریم کورٹ نے غیر قانونی تعمیرات گرانے کا فیصلہ کر ہی لیا ہے تو سپریم کورٹ عمارتوں کے بجائے سندھ حکومت گرا دے تمام غیر قانونی تعمیرات کی فیکٹری سندھ حکومت ہے، سپریم کورٹ اسے گرا دے برائی جڑ سے ختم ہوجائے گی۔ ترقیاتی کاموں کی مد میں خرچ کرنے کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ نے پیسے ہی نہیں رکھے۔ 5 لاکھ سرکاری ملازمین کے لیے 58 فیصد جبکہ سندھ کے 5 کروڑ افراد کے لئے 42 فیصد بجٹ ہے، پنجاب اپنے بجٹ کا 33 فیصد ملازمین پر خرچ کرتا ہے جبکہ پنجاب کی آبادی اور سرکاری ملازمین سندھ کی آبادی اور سرکاری ملازمین سے کہیں زیادہ ہے، بلاول زرداری شور مچا رہے ہیں کہ سندھ کو حقوق نہیں دئیے جارہے، پچھلے کچھ عرصے میں سندھ حکومت نے ڈھائی لاکھ نوکریاں دیں جس میں سے ایک انسان بھی کراچی اور حیدرآباد کا بھرتی نہیں ہوا ہے۔ سندھ کو 91 فیصد ریونیو دینے والے شہر کراچی کے لیے بلاول زرداری کی منہ سے ایک لفظ نہیں نکلتا۔ بلاول زرداری کی زبان پر الفاظ نہیں آتے۔ عمران خان کی وفاقی حکومت نے کرپشن کے خلاف نعرے لگا کر پیپلز پارٹی کی کرپٹ صوبائی حکومت کو کھلی چھٹی دے رکھی ہے، عمران خان کی حکومت پچھلی حکومت کی کرپشن کا ایک دھیلہ بھی واپس نہیں لا سکی۔ کراچی حیدرآباد میں پیپلز پارٹی کی تمام ناانصافیوں اور تحریک انصاف کی جانب سے سندھ میں پیپلزپارٹی کو فری ہینڈ دینے کی وجہ سے ایک لاوا پک رہا ہے، اس لاوے کو پھٹنے سے پہلے معاملات کا تدارک کیا جائے۔ ہم نے اس صورتحال میں مطالبات رکھے ہیں ہمارا مطالبہ ہے کہ مئیر اور بلدیاتی سربراہ کے اختیارات آئین میں درج کردئیے جائیں، 10 ہزار ارب روپے خرچ کرنے کے باوجود سندھ میں کتے کے کاٹے کی ویکسین نہیں ہے،عالمی سروے کے مطابق کراچی بدترین ٹرانسپورٹ کا حامل ہے۔ ہمارا دوسرا مطالبہ یہ ہے وفاق این ایف سی ایوارڈ کی رقم پی ایف سی ایوارڈ کے ذریعے براہ راست ضلع کو دے، پی ایف سی ایوارڈ کو آئینی حیثیت دی جائے اور ملک کے قرضے اتارنا اور دفاع کا بجٹ وفاق کی ذمہ داری ہے، اینٹی انکروچمنٹ اسوقت ایک بہت بڑا موضوع بنا ہوا ہے، چیف جسٹس کے نسلہ ٹاور، گجر نالے اور الہ دین مارکیٹ کی انکروچمنٹ کے خلاف ہدایات دی ہے ان تمام معاملات میں بلڈرز کے پاس خریدار نے قانونی دستاویزات دیکھ کر خریداری کی ہے، وہ ادارے اور ان کے افسران جو انکروچمنٹ کی جگہ پر این او سی دے رہے ہیں انکا تو کوئی نقصان نہیں ہو رہا، پاک سر زمین پارٹی نسلہ ٹاور کے متاثرین کی طرف سے عدالت کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست کرتی ہے، چیف جسٹس پاکستان نے نسلہ ٹاور کو گرانے کے آرڈر جاری کیے ہیں بلڈر کو سزا نہیں مل رہی اصل مجرم کو کوئی نقصان نہیں ہورہا ہے وہ آج بھی نئی بلڈنگ کے نقشے پاس کررہی ہے، سپریم کورٹ نے اپنے تاثرات میں لکھا سندھ حکومت بدترین حکومت ہے باہر اسے اس حکومت کو چلا رہے ہیں، لیاری ایکسپریس بھی الله نے میرے ہاتھوں سے بنوایا، نوے فیصد تجاوزات تھیں، آلہ دین کی دکانوں کو بھی متبادل دیا جائے، سپریم کورٹ سے اپیل کرتا ہو سندھ حکومت کو بلا کر شہر کی خالی زمینوں کے بارے میں دریافت کرے اور تجاوزات کے متاثرین کو پلاٹ اور پیسے دیے جائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا اس اس موقع پر صدر انیس قائم خانی دیگر مرکزی زمہ داران بھی موجود تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت نے تین سالوں میں کوئی منصوبہ نہیں دیا، کے فور اور گرین لائن بھی اپنے ہاتھ میں لے لیا، کراچی کی ٹرانسپورٹ کے لئے کوئی پراجیکٹ نہیں دیا۔ حکمران کے فور کو اپنی نااہلی کی نظر نہ کریں۔