Categories
KARACHI NEWS

جن پارٹیوں کی وفاق اور صوبے میں حکومت ہے وہ بہانے بنا کر این اے 249 کے انتخابات ملتوی کرانا چاہتی تھیں، مصطفی کمال

جن پارٹیوں کی وفاق اور صوبے میں حکومت ہے وہ بہانے بنا کر این اے 249 کے انتخابات ملتوی کرانا چاہتی تھیں، مصطفی کمال

Homepage

*مورخہ 27 اپریل 2021*

(پریس ریلیز)

پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین اور این اے 249 سے پی ایس پی کے امیدوار سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ جن پارٹیوں کی وفاق اور صوبے میں حکومت ہے وہ بہانے بنا کر این اے 249 کے انتخابات ملتوی کرانا چاہتی تھیں، کسی نے کرونا کا بہانا بنایا تو کسی نے روزوں کا، جبکہ بلدیہ کو 10 سال سے کربلا بنایا ہوا ہے۔ اپنے دور نظامت میں 60 لاکھ گیلن پانی کی لائن بلدیہ ٹاؤن والوں کیلئے لایا تھا جو 30 سالوں کی ضروریات کے لیے کافی تھی لیکن یہاں آکر معلوم ہوا کہ بعض علاقوں میں سال بھر میں صرف 6 گھنٹے کے لیے پانی دیا جاتا ہے۔ اس پانی کی لائن پر 178 غیر قانونی کنیکشن اور 25 ہائیڈرنٹس ہیں۔ یہ ہائیڈرنٹس غریب عوام کے نہیں بلکہ بلدیہ کے منتخب نمائندوں کے ہیں جو بلدیہ کی عوام کا پانی چوری کر کے انہیں کو بیچ رہے ہیں نیز انہیں ان کی سیاسی جماعتوں کی پشت پناہی حاصل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں ایک ایجنڈے پر متفق ہیں کہ ہم جیتیں یا نہ جیتیں پاک سرزمین پارٹی ایوانوں میں نہیں جانی چاہیے۔ ایک بات بتا دوں کہ نتیجہ کچھ بھی ہو، 25 ہائیڈرنٹس تو لازمی بند کرواؤں گا۔ بلدیہ ٹاؤن میں نہ پانی ہے، نہ بجلی، نہ گیس، انتخابات کے اعلان کے بعد جب ہم نے انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا تو حالات یکسر تبدیل ہو گئے۔ این اے 249 میں ترقیاتی کاموں کا آغاز ہو چکا ہے۔ جو سڑکیں آج بن رہی ہیں وہ پہلے بھی بنائی جا سکتی تھیں۔ 100 بستروں کا دل کے امراض کا ہسپتال بنا کر گیا، یہ صرف تالا کھول کر اس کو چلا نہیں سکے، عالمی معیار کا کرکٹ اسٹیڈیم بنا کر دیا تھا، آج نہ اس جگہ نہ لائٹ ہے، نہ جنریٹر ہے اور پورے گراؤنڈ میں گٹر لائنوں کو چھوڑ دیا گیا ہے۔ جو چھوٹی چھوٹی سیٹوں پر رہے انکے ہائیڈرنٹس اور شادی ہال بن گئے۔ میں نے پورا کراچی بنایا، میرا کوئی شادی ہال نہیں، کوئی ہائیڈرنٹس نہیں۔ یہ ہمارا کردار ہے جس سے یہ لوگ خوف زدہ ہیں۔ الیکشن کمیشن کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے ان حکمران جماعتوں کے انتخابات سے راہِ فرار اختیار کرنے کے بہانوں کو مسترد کر دیا۔ پی ٹی آئی کا یہاں ایم این اے تھا، ایم پی اے ہے، پیپلز پارٹی کا یہاں ایم پی اے ہے۔ ایم کیو ایم کا یہاں ڈسٹرکٹ چیئرمین تھا۔ مسلم لیگ ن کے پاس 4 یوسیز تھیں، لوگوں نے ہزاروں ووٹ دیئے لیکن کسی کو انتخابات سے قبل علاقے کی عوام اور انکے مسائل کی یاد نہیں آئی اور اب ہارنے کے ڈر سے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں لیکن ہم جب الطاف حسین سے نہیں ڈرے تو ان سے کیوں ڈریں گے۔ سیاسی جماعتوں کے قائدین سے کہتا ہوں کہ اپنے کارکنان کو اخلاقیات کے دائرے میں رہنے کا درس دیں ہمیں نہ چھیڑیں ورنہ ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہو جائے گا۔ 5 سالوں میں کسی کو پتھر نہیں مارا ہے لیکن ظلم برداشت نہیں کریں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارٹی صدر انیس قائم خانی اور اراکینِ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی و نیشنل کونسل کے ہمراہ این اے 249 کے مرکزی الیکشن آفس کے باہر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سید مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ ہمین عوام نے کہا ہے کہ ہم پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن، ایم کیو ایم اور تحریک انصاف کے ہتھکنڈوں کو پہچانتے ہیں، غریب ضرور ہیں مگر بیغیرت نہیں کہ انکی چالوں کو نا پہچانیں۔