وزیراعظم عمران خان جب بھی بات کرتے ہیں قوم کو مایوس ہی کرتے ہیں، مصطفی کمال
March 9, 2021
*مورخہ: 9 مارچ 2021*
(پریس ریلیز)
پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان جب بھی بات کرتے ہیں قوم کو مایوس ہی کرتے ہیں، وزیر اعظم اسمبلی میں موجود اپوزیشن کو چور ڈاکو کے القابات سے تو نوازتے ہیں لیکن یہ نہیں سوچتے کہ ان چور ڈاکووں کو پکڑے کی زمہ داری بھی وزیراعظم پر ہی عائد ہوتی ہے۔ کیا اب یونائٹڈ نیشن کی فوج آکر چوروں کو پکڑے گی؟ جن کو وزیر اعظم چور اور ڈاکو کہہ رہے ہیں انکو بھی عوام نے ووٹ دیکر اسمبلیوں میں پہنچایا ہے۔ ہمیں علم ہے کہ وزیراعظم کی انا بہت بڑی ہے لیکن ریفارمز لانے کے لیے اسی اپوزیشن سے بات کرنی پڑے گی، وزیراعظم اپنے لئے نا سہی عوام کے لئے اپوزیشن سے بات کریں، میں وزیر اعظم سے گزارش کرتا ہوں کہ اس قوم کے ساتھ دھوکہ نہ کریں، پارلیمنٹ عوامی مسائل کے لئے تب کام کرسکے گی جب وزیراعظم اپوزیشن سے بات کریں گے۔ لوگوں کے مسائل حل کرنے کے لیے آسمان سے فرشتے تو آئیں گے نہیں۔ ایکٹرول ریفارمز اور آئین میں بلدیاتی حکومتوں کے نظام کا پورا چیپٹر شامل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ بلدیاتی نظام میں جب کوئی منتخب ہوتا ہے تو اسکو اپنے اختیارات کا علم ہی نہیں۔ آئین کو وزراء اور دیگر لوگ اپنے حساب سے استعمال کرتے ہیں۔ ہم سوال کرتے ہیں کہ حکومت اور اپوزیشن کو لڑتے لڑتے ڈھائی سال گذر گئے، کیا وزیراعظم باقی ماندہ وقت بھی ایسے ہی گذرنا چاہتے ہیں؟ بیوروکریسی اس بے یقینی کی کیفیت میں کام نہیں کر سکتی، پاکستان میں کوئی بادشاہت نہیں ہے، مفاہمت کی پہلی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے، جب آپ حکومت میں آتے ہیں تو آپ کو سب لوگوں کی ضرورت ہوتی ہے، لیکن موجودہ حکومت صرف لڑائی کرنے کے علاؤہ کچھ نہیں جانتی۔ ایم کیو ایم پاکستان 18 مارچ کو کس یوم تاسیس کی بات کررہی ہے؟ 18 مارچ تو الطاف حسین کی ایم کیو ایم کا یوم تاسیس ہے جبکہ ایم کیو ایم پاکستان کا یوم تاسیس23 اگست ہے۔ کیا ایم کیو ایم پاکستان اداروں کو بےوقوف سمجھ رہی ہے؟ ان خیالات کا اظہار انہوں نے احتساب عدالت کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم کے پاس اس شہر کی 7 سیٹیں موجود ہیں، چونکہ سینٹ کے انتخابات میں وزیر اعظم کو ایم کیو ایم کی ضرورت تھی، ان کے پاس موقع تھا سینٹ کے الیکشن میں اپنی بات منوانے کے لیے، مردم شماری کے مسئلہ کو حل کروایا جاسکتا تھا لیکن ایسا نہیں کیا گیا، انہوں نے کہا کہ ڈھائی کروڑ بچے اس وقت اسکولوں سے باہر ہیں، آج اس ملک میں جاہل بچوں کی تعداد 65 ملکوں سے زیادہ ہے، پاکستان میں 44 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، انہوں نے کہا کہ پاکستان آج شدید بے یقینی کی کیفیت سے دوچار ہے، یہ صورتحال ملک کی معیشت کے لیے اچھی نہیں ہے،ہر ایک گھنٹے کے بعد حالات میں تبدیلی آجاتی ہے،ہمارے ملک میں کوئی نئی انویسٹمنٹ آنہیں رہی ہے،ہر کوئی پوائنٹ اسکورنگ میں لگا ہوا ہے، ان تمام چیزوں سے نقصان صرف عوام کا ہو رہا ہے،کسی کو فکر نہیں کہ غریب کتنے مشکل حالات میں ہے سب کو یہ فکر ہے کہ اپنی حکومت کو کس طرح بچائیں،حکومت اور اپوزیشن ایک دوسرے کو چور ثابت کرنے میں لگے ہیں اس لڑائی میں نقصان ملک اور عوام کا ہورہا ہے۔ پی ایس پی کے پاس عوامی مسائل کا حل موجود ہیں ہمارے پاس ریفارمز کا ایجنڈا موجود ہے، ہمارے دامن پر کوئی بھی کرپشن کا معاملہ نہیں ہے، اس ملک میں صحیح معنوں میں تبدیلی کی ضرورت ہے جو پی ایس پی کے علاؤہ کوئی اور نہیں لاسکتا۔ 28 فروری کو عظیم الشان پختون جلسہ کرنے کے بعد پاک سر زمین پارٹی اپنا پانچویں یوم تاسیس 19 مارچ کو کوئٹہ کے ایوب اسٹیڈیم میں عظیم الشان جلسہ کرکہ منائے گی۔ ہر گزرتے دن کیساتھ پاک سر زمین پارٹی کراچی سے کشمیر گلگت بلتستان تک مضبوط سے مضبوط تر ہوتی جارہے ہے۔