کراچی تباہ ہوگا تو پاکستان تباہ ہوگا ، مصطفی کمال
February 20, 2021
*مورخہ 20 فروری 2021*
(پریس ریلیز)
کراچی تباہ ہوگا تو پاکستان تباہ ہوگا۔ آبادی 3.5 کروڑ ہے جبکی تعلیم، دواؤں، علاج اور انفرااسٹرکچر کے پیسے 1.5 کروڑ نفوس کے حساب ملیں تو حکمران پہلے سے موجود احساس محرومی کو تقویت دےکر کل کے دہشتگرد آج بنا رہی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف نے کراچی سے ووٹ لیکر کراچی ہی کی پیٹھ میں چھرا گھونپ دیا ہے، آئینی تقاضا ہے کہ مردم شُماری کا 5 فیصد آڈٹ کرایا جائے جو وزیراعظم عمران خان نے کرانا ہے جس میں اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبے کا کچھ لینا دینا نہیں بلکہ مکمل اختیار وفاق کے پاس ہے، پھر بھی کراچی والوں کی سیٹوں سے بنی پی ٹی آئی حکومت اس شہر کے لیے پیپلز پارٹی کو ناراض کرنے کے لیے تیار نہیں۔ اگر پیپلز پارٹی استعفیٰ دے تو کل پی ٹی آئی کی حکومت گر جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیب کورٹ کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سیکریٹری جنرل حسان صابر اور وائس چیئرمین ڈاکٹر ارشد وہرا بھی انکے ہمراہ موجود تھے۔ سید مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ ہمیں چوروں نے نہیں چوکیداروں نے لوٹا ہے اگر ایم کیو ایم مردم شُماری کے مسئلے پر حکومت سے باہر نکل آتی تو چند سیٹوں سے بنی ہوئی حکومت کراچی والوں پر یہ ظلم کبھی نہیں کرتی لیکن انکی ترجیحات 2 وزارتیں ہیں نہ کہ کراچی 70 لاکھ لاپتہ لوگوں پر اپنی انتخابی مہم چلانے والوں کو پھر انتخابات کے وقت مہاجر یاد آجائیں گے۔ پاکستان پیپلز پارٹی شفاف مردم شُماری چاہتی ہی نہیں، سندھ کے دارالخلافہ کی آبادی کم کردی گئی لیکن پیپلز پارٹی خاموش ہے، ایک کیپٹن صفدر کی گرفتاری کے خلاف آرمی چیف کو کال کر دی گئی تھی لیکن سندھ کے دارالخلافہ کی عوام کے لیے نہ کوئی کال ہے نہ کوئی احتجاج کیونکہ پیپلز پارٹی کے تعصب کی وجہ سے انہیں علم ہے کہ انہیں شہری سندھ کی عوام کا ووٹ ملنا ناممکن ہے۔ اسی لئے سندھ پر اقتدار جمائے رکھنے کے لیے پیپلز پارٹی کا شہری سندھ کی آبادی کو کم دکھانا ضروری ہے۔ درست مردم شماری ہماری نسلوں کو مسئلہ ہے اور پاک سر زمین پارٹی مردم شُماری کے معاملے میں ہر حد پار کرنے کو تیار ہے۔