مردم شماری کو منافقانہ سیاست کی نظر کرنیکی کوشش کی جارہی ہے، مصطفیٰ کمال
January 7, 2021
*مورخہ: 7جنوری 2020*
(پریس ریلیز) پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا کہ کراچی سندھ کو 95 فیصد جبکہ پاکستان کو 70 فیصد ریونیو دیتا ہے، اس کے باوجود کراچی کو اس کا جائز حق نہیں دیا جاتا یہاں تک کہ مردم شُماری کو بھی منافقانہ سیاست کی نظر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ پاک سر زمین پارٹی کے ہوتے مردم شُماری کو سیاسی منافقت کی نظر نہیں ہونے دیں گے۔ کراچی کسی ایک قوم، مزہب یا فرقے کا نہیں بلکہ تمام قومیتوں، مذاہب اور تمام مکاتب فکر کا شہر ہے، کراچی پہ ظلم پاکستان کی تمام قومیتوں، مذاہب اور فرقوں پہ ظلم ہے۔ کراچی سب کا ہے، وقت آگیا ہے کہ سب کراچی کو اپناتے ہوئے اسکے لیے کھڑے ہوں۔ اہلیانِ کراچی پر فرض ہے کہ وہ 10 جنوری بروز اتوار کو بلا تفریق اپنے گھروں سے باہر نکلیں اور کراچی کے نام پر کراچی کو بیچنے والوں کو بے نقاب کرتے ہوئے اپنے اوپر جاری ظلم کو روکیں۔ کراچی واحد شہر ہے جہاں پورے ملک سے عوام آکر آباد ہوتے ہیں، سندھ کے جاگیر دار اور وڈیروں کے ظلم و ستم سے تنگ آکر دیہی علاقوں سے عوام کی بڑی تعداد نے کراچی کی جانب نقل مکانی کی اور سکونت اختیار کی مگر انہیں صحیح گننے میں حکمرانوں کی جان نکل رہی ہے کیونکہ ہمیں صحیح گننے گے تو ناصرف قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں کراچی کی نشستیں بڑھیں گی، نئی قیادت ملے گی، معاشی نظام بہتر ہوگا، وسائل کی منصفانہ تقسیم ہوگی بلکہ سیاسی و معاشی فوائد سے پورا پاکستان مستفید ہوگا جبکہ غلط مردم شُماری کا دائرہ صرف اور صرف ملک دشمن عناصر کو ہوگا جسکا خمیازہ پورا پاکستان بھگتے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان ہاؤس میں مختلف شعبہ جات کے زمہ داران سے منقعدہ اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر صدر پی ایس پی انیس قائم خانی سمیت دیگر مرکزی زمہ داران بھی موجود تھے۔ مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ چیف جسٹس نے آن ریکارڈ کہا کہ کراچی کی آبادی 3 کروڑ ہے، ہم عمران خان سے درخواست کرتے ہیں گزشتہ یوٹرنز کی طرح اس مردم شماری کے فیصلے پر بھی یوٹرن لے کر اس کو منسوخ کریں۔ جب 2018 کے عام انتخابات پچھلی مردم شماری پر ہوسکتے ہیں تو بلدیاتی انتخابات کیوں نہیں؟ ہمیں نہیں لگتا کہ بلدیاتی انتخابات کرائے جائنگے، بدقسمتی سے جمہوریت کا راگ الاپنے والی جماعتوں نے کبھی بھی بلدیاتی انتخابات نہیں کرائے۔ مردم شماری کا 5 فیصد آڈٹ کرائے بغیر نتائج کو حتمی شکل نہیں دی جا سکتی۔
۔