مردم شماری نتائج، پی ایس پی اتوار کو احتجاجی ریلی نکالے گی مصطفی کمال
January 3, 2021
*مورخہ 3 جنوری 2021*
( پریس ریلیز) چیئرمین پاک سر زمین پارٹی سید مصطفیٰ کمال نے 10 جنوری بروز اتوار متنازع مردم شُماری کو حتمی تسلیم کرنے پر احتجاجی ریلی کے انعقاد کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔ لاہور کی آبادی بڑھ رہی ہے لیکن کراچی کی آبادی کو کم کر دیا گیا، ایم کیو ایم کے پاس 7 نشستیں ہیں جس سے وہ وفاقی حکومت کو ظالمانہ فیصلے سے روک سکتی تھی لیکن اس نے فراڈ مردم شماری تسلیم کرکہ پاکستان کی معاشی شہ رگ کی پیٹھ میں چھرا گھونپ دیا ہے۔ احتجاجی ریلی پہلا مرحلہ ہے اگر اس سے حکمرانوں کو ہوش نہ آیا تو ہمیں مرنا قبول ہے پیچھے ہٹنا قبول نہیں۔ کراچی کی گنتی صحیح کرانے کے لیے ہم ہر حد پار کر جائیں گے۔ ہمارے خلاف پروپیگنڈا کیا گیا کہ پی ایس پی ڈرائی کلین ہے مگر اب ایم کیو ایم کے رہنما ڈرائی کلین ہو رہے ہیں، ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کو کارکنان کے کلینک سے مسئلہ ہے، رہنماؤں کی نہیں کیونکہ کارکنان مرنے کے لیے اور رہنما ناکام وفاقی حکومت کی بقا کے لیے ضروری ہیں۔ منافقت کی انتہا ہے کہ ایم کیو ایم سے پی ایس پی میں آنے والے گندے جبکہ حکومت میں رہنے والے پارسا ہوگئے۔ ہم نے کئی بار کہا کہ اپنے گندے لوگوں کی لسٹ دے دو، آج تک تو دی نہیں! پی ٹی آئی کے جرم میں ایم کیو ایم برابر کی شریک ہے اگر ایم کیو ایم سنجیدگی سے حکومت چھوڑنے کی بات کرتے تو وفاقی حکومت کی کیا مجال تھی جو یہ فیصلہ واپس نہ لیتی لیکن ایم کیو ایم جانتی ہے کہ جیسے ہی حکومت سے علیحدہ ہونگے جیلوں میں ہونگے، میئر وسیم اختر، خالد مقبول صدیقی سمیت پوری قیادت پر سنگین نوعیت کے مقدمات و الزامات ہیں۔ چیف جسٹس نے آن ریکارڈ کہا کہ کراچی کی آبادی 3 کروڑ ہے، ہم عمران خان سے درخواست کرتے ہیں گزشتہ یوٹرنز کی طرح اس مردم شماری کے فیصلے پر بھی یوٹرن لے کر اس کو منسوخ کریں۔ جب 2018 کے عام انتخابات پچھلی مردم شماری پر ہوسکتے ہیں تو بلدیاتی انتخابات کیوں نہیں؟ ہمیں نہیں لگتا کہ بلدیاتی انتخابات کرائے جائنگے، بدقسمتی سے جمہوریت کا راگ الاپنے والی جماعتوں نے کبھی بھی بلدیاتی انتخابات نہیں کرائے۔ مردم شماری کا 5 فیصد آڈٹ کرائے بغیر نتائج کو حتمی شکل نہیں دی جا سکتی۔ کراچی میں رہنے والے ہر مکتبہ فکر اور شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد اس احتجاج میں اپنا حصہ خود اپنے عزیز و اقارب کے ہمراہ آکر ڈالیں، یہ صرف باتیں اور مذمت کرنے کا وقت نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا اس موقع پر پارٹی صدر انیس قائم خانی سمیت دیگر مرکزی رہنما بھی موجود تھے۔ سید مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ احتجاجی ریلی کا آغاز نرسری، شاہراہِ فیصل جبکہ اختتام کراچی پریس کلب پر ہوگا جہاں عوام بلاتفریق حکمرانوں کو کراچی کی مردم شماری پر سودے بازی نہ کرنے کا کہے گی۔ سندھ کے تمام اکابرین، دانوشوروں، عوام سے گزارش ہے اس مسئلے میں متحد ہو کر ہمارا ساتھ دیں۔ پاکستان کی عوام سے اپیل کرتا ہوں پی ایس پی مسائل کا واحد حل ہے ہمارا ساتھ دیں اور حالات کو بدلیں۔ جس شہر میں پورے ملک سے باسی آکر آباد ہوتے ہیں، وسائل استعمال کرتے ہیں وہاں گنتی پوری کرتے ہوئے جان نکل جاتی ہے۔ ہمیں صحیح گننے سے ہماری نشستیں بڑھیں گی، نئی قیادت ملے گی، معاشی نظام بہتر ہوگا، وسائل کی تقسیم برابر ہوگی، سندھ کے جاگیر دار وڈیرے اور پنجاب کے چوہدریوں اور سرداروں کے ظلم و ستم سے تنگ آکر لوگوں نے شہروں میں سکونت اختیار کی۔ اسی طرح کراچی میں بڑے پیمانے پر سندھی، سرائیکی، پنجابی، بلوچ اور دیگر زبانیں بولنے والے آباد ہوئے۔ کراچی کا میئر رہا ہوں، پانی اور ٹرانسپورٹ کی ضرورت سے آگاہ ہوں، شہری سہولتیں مردم شماری کی بنیاد پر فراہم کرنا ہوتی ہیں۔ وفاقی حکومت نے پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں بلدیاتی نظام ختم کر رکھا ہے اور آئین کہتا ہے کہ جمہوریت کی پہلی سیڑھی بلدیاتی نظام ہے، عمران خان سے بہت مایوس ہیں، پی ٹی آئی کے وزیرِ اعلیٰ نے 56 ہزار کونسلروں کو نکال دیا اور مسلم لیگ نون اپنے 56 ہزار کونسلرز کے نکالے جانے پر بات تک نہیں کرتی، 56 ہزار کونسلروں کو نکالا گیا لیکن نواز شریف نے نہیں کہا کہ انہیں کیوں نکالا؟ جو بھی عمران خان کو للکارتا ہے نیب کا ادارہ اس کے پیچھے لگ جاتا ہے۔ نیب کی کارکردگی کیا ہے سپریم کورٹ کئی بار بتا چکی ہے۔ سندھ میں پی پی پی فرینڈلی اپوزیشن کے گیم میں وفاق کی خلاف انقلاب کی باتیں کرتی ہے ہم پیپلز پارٹی مخالف انقلاب لاکر دکھائیں گے۔