Categories
KARACHI NEWS

کراچی کی نام لیوا سیاسی جماعتوں نے کراچی کی عوام کو دھوکے کے سوا کچھ نہیں دیا۔ مصطفی کمال

کراچی کی نام لیوا سیاسی جماعتوں نے کراچی کی عوام کو دھوکے کے سوا کچھ نہیں دیا۔ مصطفی کمال

Homepage

*مورخہ 02 جنوری 2021*

(پریس ریلیز) پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ کراچی کی نام لیوا سیاسی جماعتوں نے کراچی کی عوام کو دھوکے کے سوا کچھ نہیں دیا۔ چاہے وزیراعظم کراچی سے کہنے والی تحریک انصاف ہو یا 70 لاکھ لاپتہ لوگوں پر اپنی انتخابی مہم چلانے والی ایم کیو ایم۔ سیاسی جماعتوں نے کراچی کو اقتدار میں آنے کا ذریعہ بنایا ہوا ہے لیکن اقتدار میں آکر کراچی کی عوام کو بھول جاتے ہیں۔ ہمیں خود اپنے لیے کھڑا ہونا پڑے گا۔ کراچی کے ساتھ زیادتی ہر زبان بولنے والے کے ساتھ زیادتی ہے، یہ ایک قومیت کا شہر نہیں، ہر قومیت کا فرد اس شہر کا مکین ہے۔ ہر سندھی کر فرض ہے کہ اپنے دارالخلافہ کے وسائل پر ڈکیتی کے خلاف آواز اٹھائے۔ کراچی سندھ کو 90 فیصد سے زائد کما کر دیتا ہے، جو لوگ اس کی آبادی صحیح نہیں گن رہے وہ پاکستان کے دشمن ہیں اور اسے تباہ کرنا چاہتے ہیں، کوئی دشمن ملک یہ کام کرے تو سمجھ آتا، لیکن افسوس اپنی ریاست اور حکومت یہ کام کر رہی ہے۔ کراچی کے وسائل پر قبضہ، سندھ کے وسائل پر قبضہ ہے۔ یہاں لاکھوں کی تعداد میں سندھی، پختون، مہاجر، پنجابی، بلوچ، سرائیکی کشمیری، بنگالی، گلگتی، ہزارے وال اور دیگر تمام قومیتیں آباد ہیں۔ حکومتی فیصلہ ماننے کا مطلب ہے کہ کراچی میں پانی، سیوریج، تعلیم، صحت، روزگار اور انفرا اسٹرکچر کے مسائل ہی نہیں ہیں۔ کراچی کی آبادی کسی صورت پونے تین کروڑ سے کم نہیں، اس تناسب سے 1240 ملین گیلن پانی درکار ہے جس میں سے 660 ملین گیلن مل رہا ہے تقریباً 580 ملین گیلن کی کمی ہے اگر انہی اعداد و شمار کو صحیح مان لیا جائے تو کراچی کی ضرورت 800 ملین گیلن ہوگی جس کے بعد مزید صرف 140 ملین گیلن درکار ہوگا۔ کراچی کے شہریوں کو پانی، نوکریاں، ترقیاتی فنڈز ویسے ہی نہیں مل رہے اب پی ایف سی ایوارڈ کا اجراء اگر ہوا بھی تو کراچی والوں کو ان کا جائز حق نہیں ملے گا۔ سب سے اہم دیہی علاقوں میں آباد لوگوں کے لیے ایک امید جاگی تھی کہ وہ جاگیرداروں اور وڈیروں کے چنگل سے آزاد ہونگے شہری آبادی بڑھنے سے نشستیں شہروں میں منتقل ہونگی، لوگوں کو اقتدار میں آنے کیلئے شہری علاقوں بالخصوص کراچی کی عوام کا خدمت کر کے دل جیتنا ہوگا۔ ایک خاموش انقلاب برپا ہو رہا تھا جس کا راستہ ملک کی ترقی کے دشمنوں نے روک دیا۔ سندھ کی آبادی کی 55 فیصد عوام کراچی میں رہتے ہیں، اس تناسب سے کراچی کی قومی اسمبلی میں 50 اور صوبائی اسمبلی میں 90سے 95 نشستیں ہونی چاہیے۔ پھر جسے سندھ میں حکمرانی کرنی ہے اسے کراچی سے جیتنا لازمی ہوگا۔ اس کا مطلب ہے کہ تعصب، لوٹ مار، اسلحے اور ڈر کی سیاست ختم کرنی ہوگی جس سے پاکستان حقیقی معنوں میں تبدیلی کی جانب گامزن ہو گا۔