Categories
خبریں

پاک سر زمین پارٹی نے حکومتوں کی جانب سے آئین کی مسلسل پامالیوں پر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔ مصطفی کمال

پاک سر زمین پارٹی نے حکومتوں کی جانب سے آئین کی مسلسل پامالیوں پر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔ مصطفی کمال

Homepage

پریس ریلیز
مورخہ 19 دسمبر 2020

پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے پاک سر زمین پارٹی نے حکومتوں کی جانب سے آئین کی مسلسل پامالیوں پر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔ مطلق العنانیت اور موروثیت کے پیروکار حکمران اختیارات اور وسائل کی جنگ میں قومی، صوبائی اور سینٹ کے انتخابات کے وقت معین سے جلد یا بدیر ہونے پر آئین کی شقوں کا تو بے دریغ استعمال کرتے ہیں لیکن جب بات آئین میں درج بلدیاتی انتخابات کے زریعے عوام کو حقوق اور وسائل نچلی ترین سطح پر منتقل کرنے کی آتی ہے تو نااہل اور کرپٹ حکمرانوں کی جان نکل جاتی ہے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ پاکستان کی ہر حکومت نے آئین پاکستان میں درج عوام کے حقوق غصب کرکہ آئین پامال کیا ہے جو آرٹیکل 6 کی صریحاً خلاف ورزی ہے، سندھ حکومت کا اس سے بڑھ کر دوغلی پالیسی کیا ہوگی کہ وزیر اعلیٰ سندھ کہتے ہیں جب تک درست مردم شماری نہیں ہوتی بلدیاتی حلقہ بندیاں نہیں ہوسکتیں جبکہ اسی متنازع مردم شُماری پر فوری صوبائی اور قومی اسمبلی کے ضمنی انتخابات کروا رہے ہیں۔ ادھوری اٹھارویں ترمیم نے وزراء اعلیٰ کو ڈکٹیٹر بنا دیا ہے۔ تھر میں بچے روز بھوک سے مر ر رہے ہیں۔ مہنگائی اور بےروزگاری بد ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔ پاکستان میں ظالم، نااہل، کرپٹ اور بے حس حکمران مسلط ہیں، لیکن حکمران یاد رکھیں کہ کفر کا نظام تو چل سکتا ہے لیکن ظلم کا نظام نہیں چل سکتا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈسٹرکٹ ویسٹ سے سینکڑوں نوجوانوں کی پاک سر زمین پارٹی میں شمولیت کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم خیبر پختونخوا، پنجاب اور بلوچستان میں مقامی حکومتوں کے انتخابات کرا دیں۔ وزیراعظم تین صوبوں میں فوری بلدیاتی انتخابات کروا کر وزیر اعلیٰ سندھ کو مجبور کریں کہ اختیارات نچلی ترین سطح تک منتقل کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاک سرزمین پارٹی عوام کا مقدمہ عدالت لے جائے گی کیونکہ پی ایس پی کے پاس ہی مسائل کا واحد حل موجود ہے، عوام کو بھی اس بات کا ادراک ہو چکا ہے۔ پاک سرزمین پارٹی مطالبہ کرتی ہے کہ نیشنل فنانس کمیشن کو پرونشل فنانس کمیشن سے مشروط کیا جائے۔ نیز اختیارات اور وسائل نچلی سطح تک منتقل کیئے جائیں تاکہ عوامی مسائل انکی دہلیز پر حل ہوں۔