Categories
خبریں

پاک سر زمین پارٹی حکومتوں کی جانب سے آئین کی پامالیوں پر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے جا رہی ہے، حسنان صابر

پاک سر زمین پارٹی حکومتوں کی جانب سے آئین کی پامالیوں پر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے جا رہی ہے، حسنان صابر

Homepage

*مورخہ 10 دسمبر 2020*

(پریس ریلیز) پاک سرزمین پارٹی کے سیکرٹری جنرل ایڈوکیٹ حسان صابر نے کہا کہ پاک سر زمین پارٹی حکومتوں کی جانب سے آئین کی پامالیوں پر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے جا رہی ہے، پاک سرزمین پارٹی عوام کا مقدمہ لے کر عدالت جا رہی ہے۔ پاکستان کی ہر حکومت آئین پاکستان میں درج عوام کے حقوق غصب کرکہ آئین پامال کرتی چلی آئی ہے جو آرٹیکل 6 کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔آئین میں حکومتوں کی تین سطحیں ہیں لیکن بلدیاتی حکومتوں کو صوبائی حکومتوں نے ہائی جیک کر لیا ہے۔ آج کی پریس کانفرنس کو عوام کا لیگل نوٹس تصور کیا جائے۔ سیاست دانوں کو اقتدار میں آنا ہو ہوں تو آئین یاد آتا ہے اور جب عوام کے حقوق کی بات ہو تو آئین کی کتاب کو جزدان میں رکھ کر طاق نسیاں کی نظر کردیا جاتا ہے۔ حکمران آئین کی چند شقوں کو صرف اقتدار حاصل کرنے اور حکومت بنانے کے لیے استعمال کرتے ہیں جہاں عوام کے حقوق کے متعلق شقوں کو کوئی کھول کر نہیں دیکھنا چاہتا کیونکہ موروثیت کے پیروکار چند خاندان جو نسل در نسل حکمرانی کر رہے ہیں آئین کی ان شقوں پر عمل درآمد نہیں ہونے دیتے۔ 1973 کے آئین میں 18 ترامیم کر دی گئیں کیونکہ اختیارات اور وسائل وزراء اعلیٰ نے اپنے قبضے میں رکھنے تھے لیکن اٹھارویں صدی کے قوانین نہیں بدلے گئے۔ 73 سال میں ملک جس دلدل میں دھنس گیا ہے اسکی وجہ حکمرانوں کا آئین پر عملدرآمد نہ کرنا ہے۔ اگر حکمرانوں نے عوام کے حقوق اور مسائل حل نہ کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے تو پی ایس پی عدالتوں کے ذریعے آئین پاکستان میں درج عوام کے حقوق حاصل کرئے گی، حکومت نے اگر پھر بھی راہ فرار اختیار کی تو لوگ بلا تفریق سڑکوں پر ہونگے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی پریس کلب میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پی ایس پی کی مرکزی لائرز فورم کے وائس چیئرمین ایڈوکیٹ سید حفیظ الدین، وائس پریزیڈنٹ ایڈوکیٹ صوفیہ سعید، رکن نیشنل کونسل ایڈوکیٹ عمران ترین اور اراکینِ لائرز فورم ایڈوکیٹ لطیف پاشا اور ایڈوکیٹ ابراہیم ابڑو بھی انکے ہمراہ موجود تھے۔ ایڈوکیٹ حسان صابر نے مزید کہا کہ آئین پاکستان میں 16 سال کی عمر تک تعلیم لازمی کی گئی ہے۔ پاک سرزمین پارٹی پہلے دن سے مطالبہ کرتی آئی ہے کہ بلدیاتی حکومتوں کے انتخابات یقینی بنائے جائیں۔ عوام اپنے حقوق کے لیے پارلیمان کی جانب دیکھ رہی ہے جس کا بنیادی کام قانون سازی کرنا ہے۔ آرٹیکل 140 اے جب تک ملک میں من و عن نافذ نہیں ہوگا عوامی مسائل حل نہیں ہونگے۔ عوام کو اپنے حقوق کے لیے کھڑا ہونا ہوگا۔ عمران خان کی اس بات کی تائید کرتے ہیں کہ ملک میں انتخابی اصلاحات کرنی چاہیے۔ ہر ہارنے والی پارٹی دو سال تک عدالتوں میں کھڑی رہتی ہے کہ ہمیں غلط ہرایا گیا۔ حکومت کا کام ارادے بتانا نہیں بلکہ پارلیمان میں بیٹھ کر کاغذوں پر عملی کام کرنا ہے۔ ملک میں تمام قوانین میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔ ہمارے معاشرے میں بالخصوص خواتین سے لے کر چھوٹی بچیاں غیر محفوظ محسوس کر رہی ہیں۔ عوام کا اپنے نمائندوں کو اسمبلیوں میں بھیجنے کا مقصد اپنے مسائل کا حل ہوتا ہے جبکہ نمائندے جا کر صرف ایک دوسرے پر کیچڑ اچھال رہے ہیں۔ آدھی حکومت گزر چکی اب اگر کوئی پالیسی مرتب کی بھی گئی تو اس کے اثرات نہیں آئیں گے۔ حکمران 4 گلیوں کے کاؤنسلرز کو ساتھ بٹھا کر عوام کے مسائل نہیں سننا چاہتے بلکہ 2.5 لاکھ لوگوں پر حکمرانی کرنا چاہتے ہیں۔ یہ وہ سوچ ہے جسکی وجہ سے پاکستان کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ رہا ہے۔ موثر بلدیاتی نظام میں نئے لیڈرز پیدا ہونگے جو عوام کی بات کریں گے یہی موجودہ حکمرانوں کو قبول نہیں۔ کورونا وائرس کی وبا میں بھی بلدیاتی حکومتوں کو غیر فعال رکھا گیا۔ وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتیں ایک صفحے پر نہیں آسکیں۔ پولیس اور ٹائیگر فورس کے ذریعے لوگوں کی معلومات اکھٹی کرنے کی ناکام کوشش کی گئی لیکن منتخب بلدیاتی نمائندوں کو گھر بھیج دیا گیا۔ حکومت قوانین میں اصلاحات کرے پاک سرزمین پارٹی ساتھ کھڑی ہو گی۔ آرٹیکل 140 اے پر بھی عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ 3 صوبوں میں جہاں پی ٹی آئی کی حکومت ہے وہاں فوری طور پر بلدیاتی انتخابات کروائے جائیں پھر سندھ میں عدلیہ، میڈیا اور ریاست کے ہمراہ انتخابات یقینی بنائیں۔ کراچی امداد دینے والا شہر ہے لینے والا نہیں۔ اگر یہ شہر بھی امداد پر چلے گا تو پورا ملک امداد پر آجائے گا۔ وزیراعظم کے ایک دستخط سے کراچی کی مردم شُماری کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کرایا جا سکتا ہے۔ جب تک مردم شماری ٹھیک نہیں ہوگی حلقہ بندیاں نہیں ہوسکتیں جبکہ 2017 کی مردم شُماری پر 2018 کے انتخابات ہوئے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں چاہتی ہی نہیں کہ اختیارات نچلی سطح پر منتقل ہوں۔