حکومت اور اپوزیشن اقتدار کی رسہ کشی چھوڑیں اور جمہور کی طرف توجہ دیں مصطفی کمال
November 21, 2020
*مورخہ 21 نومبر 2020*
*تحصح شدہ*
(پریس ریلیز) چیئرمین پاک سر زمین پارٹی مصطفیٰ کمال نے وزیراعظم عمران خان کی انتخابی اصلاحات کے اعلان کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ امید ہے کہ وزیراعظم کا انتخابی اصلاحات کا اعلان دیگر اعلانات کی طرح محض اعلان کی حد تک محدود نہیں رہے گا۔ حکومت اور اپوزیشن اقتدار کی رسہ کشی چھوڑیں اور جمہور کی طرف توجہ دیں تاکہ جمہوریت مضبوط ہوسکے، حکومت اور اپوزیشن اگر واقعی جمہوریت پر یقین رکھتی ہیں تو انتخابی اصلاحات کر کے جمہوریت کو مضبوط بنائیں تاکہ آئندہ کوئی بھی انتخابات چوری نہ کر سکے اور نا الزام لگا سکے۔ عوام کا اعتماد صرف اسی صورت میں بحال ہوسکتا ہے جب انتخابی اصلاحات کی جائیں گی۔ کشمور سے کراچی تک کی تباہی کی ذمہ دار پیپلز پارٹی کی حکومت ہے لحاظہ پیپلزپارٹی اور بلاول زرداری کو زیب نہیں دیتا کہ وفاق پر اُنگلی اٹھائیں جبکہ وفاقی حکومت زرداری اور نواز شریف پر کرپشن کے الزامات کو چھوڑے اور آج سرکاری محکموں میں ہونے والی کرپشن کو روکے۔ مثالی بلدیاتی نظام بنانے کا اعلان تو کیا جاتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہمارے نام نہاد جمہوری حکمرانوں کو اختیارات نیچے دینے میں جان نکلتی ہے، جمہوری حکمرانوں نے ملک بھر میں بلدیاتی حکومتوں پر جمہوریت پہ شب خون مارا ہوا ہے۔ پنجاب کے 57 ہزار کونسلرز کو بیک جنبش قلم نکال دیا گیا لیکن کسی نے آواز بلند کرکہ نہیں پوچھا کہ انہیں کیوں نکالا، نواز شریف روز پوچھتے ہیں کہ مجھے کیوں نکلا مگر مسلم لیگ(ن) کے 57 ہزار کونسلرز کو نکالنے پر کوئی احتجاج نہیں، امید کرتے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان بلدیاتی حکومتوں کے انتخابات پر کوئی یوٹرن نہیں لیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ متبادل فراہم کیے بغیر شہر بھر میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کے مناظر نا صرف حکومتی نااہلی، بے حسی کا ثبوت ہیں بلکہ انتہائی تشویشناک ہے۔ مسئلے کو ایک جگہ سے ہٹا کر پورے شہر میں پھیلایا کر امن و امان کے مسائل پیدا کیے جارہے ہیں۔ جن کے گھر توڑے جارہے ہیں وہ مریں گے نہیں بلکہ اسی زمین پر رہیں گے۔ ریاست ماں جیسی ہوتی ہے اور چھت فراہم کرنا ریاست کی زمہ داری ہے، ناجائز تجاوزات کرنے والے غریب عوام بھی اسی ملک کے شہری ہیں جنہیں ریاست چھت دینے میں ناکام ہو گئی ہے۔ موجودہ آپریشن میں حکومت کی جانب کوئی حکمت عملی ہی ترتیب نہیں دی گئی، معزز عدلیہ کو اس کا نوٹس لینا چاہیے اور حکمرانوں کو طلب کر کے انکی حکمت عملی پر سوال کرنا چاہئے کیونکہ حکومت کے اس طرز عمل سے ناصرف انتشار پیدا ہورہا ہے بلکہ نا کبھی نالے صاف ہوسکیں گے اور ترقیاتی کام بھی ہمیشہ کی طرح تعطل کا شکار رہیں گے جس کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑے گا۔ ایسا نہیں ہے کہ حکمرانوں کے پاس کوئی مثال موجود نہیں ہے۔ اس وقت تو بہت کم گھر ہیں جو نالوں پہ بنے ہوئے ہیں، ہمیں لیاری ایکسپریس وے کی تعمیر میں 34 ہزار گھروں کو منہدم کرنا پڑا تھا لیکن کوئی ایک مظاہرہ نہیں ہوا۔ لیاری ایکسپریس وے کے طریقے پر نالوں سےگھر ہٹائے جائیں، لیاری ایکسپریس وے کی تعمیر کے وقت ریاست، عدلیہ اور بلدیاتی حکومت نے جن لوگوں کے گھر توڑے انکے لئے 3 آبادیاں بمع بنیادی سہولیات بنائیں، 80 گز کا پلاٹ اور 50 ہزار روپے کا چیک دیا۔ اس لائحہ عمل پر عمل کریں، کراچی کی بہت زمین خالی ہے، علاقہ مختص کریں، مہنگائی کا خیال کرتے ہوئے متاثرین کو ایک لاکھ روپے کا چیک اور 100 گز زمین کی جگہ دیں۔ مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ بچیوں سے زیادتیوں کے واقعات بے تحاشا بڑھ رہے ہیں، جسکا براہِ راست تعلق بلدیاتی نظام کا نا ہونا ہے۔ قوانین بنانے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا جب تک کہ روک تھام، مجرمان کی نشاندھی اور گرفتاری کے لیے نظام نہیں بنایا جائے گا، بلدیاتی حکومت کے زیرِ انتظام کمیونٹی پولیسنگ کا نظام اور محلہ کمیٹیوں کا نظام رائج کرکہ سنگین جرائم کی روک تھام کی جاسکتی ہے۔