موجودہ نظام سے ملک نہیں چلے گا تبدیلی کی ضرورت ہے۔ مصطفی کمال
November 13, 2020
*مورخہ 13 نومبر 2020*
(پریس ریلیز) پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہم ایک کھلی کتاب ہیں، اللہ تعالیٰ نے 8 نومبر کو ہونے والے جلسے میں ہمیں سرخرو کیا جس پر ہم شگر گزار ہیں، اس دور میں جب عوام موجودہ حکمرانوں سے نا امید ہوچکی ہے، پاک سرزمین پارٹی نے ساری زبانیں بولنے والوں کو ایک جگہ لاکر کھڑا دیا ہے، یہ پی ایس پی کا کارنامہ ہے۔ 8 نومبر کو باغ جناح میں ہم نے گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ کامشورہ دیا، آج الحمدللہ پاکستان کے چاروں کونوں سے گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ کی بات ہورہی ہے۔ قوم کی امید پاک سرزمین پارٹی سے بندھ گئی ہے۔ کراچی پاکستان کو سیاسی طور پر لیڈ کرنے کے لیے تیار ہے، موجودہ نظام سے ملک نہیں چلے گا تبدیلی کی ضرورت ہے۔ ہمیں طے کرنا ہوگا کہ کن اصولوں پر پاکستان کو چلانا چاہئے۔ پاکستان کو بچانے کیلئے ایک دوسرے سے مل کر بات کرنے کی ابتداء کرنی ہوگی۔ ملک میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنی عدالتوں، سرکاری اداروں، اسپتالوں، پولیس میں اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان ہاؤس کے باہر منقعدہ جنرل ورکرز اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پی ایس پی کے صدر انیس قائم خانی، مرکزی زمہ داران سمیت ہزاروں کی تعداد میں پی ایس پی کے کارکنان بھی موجود تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کے اہم ادارے رپورٹ میں کہہ رہے ہیں کہ کراچی دنیا کی سب سے خراب ٹرانسپورٹ والا شہر ہے۔ کراچی رہنے کے لائق دنیا کے بدترین شہروں میں شامل ہے۔ 70 سال پہلے یہاں ٹرام چلتی تھی۔ آج لاہور میں جگمگاتی ہوئی اورینج ٹرین چل رہی ہے۔ پنجاب کے بھائیوں کی ترقی دیکھ کر خوش ہیں لیکن ہم کراچی والے بھی انسان ہیں فرشتے نہیں۔ جب اپنی بس دیکھتے ہیں تو کراچی والوں کے دل میں یہ خیال ضرور آتا ہے کہ کیا ہم پاکستانی نہیں ہیں؟ کراچی میں رہنے والے تیسرے درجے کے شہری ہیں، حکمرانوں کراچی والوں کو زہر ملا پانی پلانا بند کرو، کراچی میں دہائیوں سے کوئی نیا اسکول، یونیورسٹی یا کوئی تعلیمی ادارہ تعمیر نہیں ہوا ہے۔ کراچی میں ذرا سی بارش ہوتی ہے تو لوگ سڑکوں پر کرنٹ لگنے سے مرنا شروع ہو جاتے ہیں۔ آج سے دو مہینے پہلے اس شہر کی سب سے بڑی خبر یہ تھی کہ بارش کا پانی گھروں میں داخل ہو گیا ہے، لوگ مر گئے، اپنے گھروں سے نکل مکانی کی۔ اتنی تباہی اور بربادی ہوئی کہ چیف جسٹس کو عدالت لگانی پڑی اور آرمی چیف کو دو راتوں کے لیے کراچی میں رکنا پڑا۔ عمران خان کراچی والوں کے لیے 11 سو ارب روپے کے پیکیج کا اعلان کرکے چلے گئے۔ اب تب یاد آئے گی جب اس شہر میں پھر بارش ہو گی اور ماؤں کے بچے تڑپ تڑپ کر مریں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ اپوزیشن والے چور ہیں میں ان سے بات نہیں کروں گا، جسکی وجہ سے ملک میں سیاسی بحران پیدا ہوگیا۔اس ملک میں بادشاہت نہیں، یہ آئین کے مطابق چلتا ہے۔ ملک میں مہنگائی کا طوفان ہے۔ غریب کے لیے دو وقت کی روٹی کا حصول مشکل ہوگیا ہے۔ معیشت تباہ ہو گئی ہے۔ بے روزگاری مسلسل بڑھ رہی ہے۔ معصوم بچیوں کو زیادتی کے بعد قتل کیا جا رہا ہے، اس کے ذمہ داران حکمران ہیں۔ مودی کشمیریوں کا قاتل ہے اس سے بات کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن اپنے ملک کی اپوزیشن کی جماعتوں سے بات کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں جو پاکستان کی عوام کے ووٹ سے منتخب ہوئے ہیں۔