پاک سرزمین پارٹی میں شمولیتوں کا سلسلہ جاری ہے، مصطفی کمال
November 10, 2020
*مورخہ 10 نومبر 2020*
پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پاک سرزمین پارٹی میں شمولیتوں کا سلسلہ جاری ہے، ہر دن گزرنے کے ساتھ ساتھ پی ایس پی کے ساتھ جڑنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ وزیراعظم اور وزراء اعلیٰ والی پارٹیوں کو چھوڑ کر لوگ ہمارے ساتھ شامل ہو رہے ہیں، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ لوگ موجودہ حکمرانوں سے ناامید ہو چکے ہیں۔ جنہیں ملک کے حالات بہتر کرنے ہیں، انکے لئے پاک سرزمین پارٹی ہی واحد آپشن ہے، یہ ملک اس نظام کے تحت مزید نہیں چل سکتا، تمام جماعتوں کو بیٹھ کر گرینڈ جرگہ کرنا ہو گا، اصول طے کرکہ فیصلے کرنے ہونگے، تمام سیاستدانوں اور اداروں کو بیٹھ کر 20 سال کا لائحہ عمل طے کرنا ہوگا، ادارے وزیراعظم کو گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ کے لیے آمادہ کریں۔جنرل قمر جاوید باجوہ سے کہتا ہوں کہ عوام کی امیدیں حکومت اور اپوزیشن سے ختم ہو چکی تھیں، آپ کراچی آئے دو دن ٹھرے لیکن اگر اب بھی حالات وہی رہے تو لوگ آپ سے مایوس ہونگے۔ کراچی کو پیکج نہیں اسکا حق چاہیے۔ کراچی چلتا ہے تو پاکستان چلتا ہے۔ پیپلز پارٹی کے چئیر مین بلاول زرداری کو کیپٹن صفدر کے ساتھ ہونے والے واقعے کا بہت دکھ ہوا اور آرمی چیف سے انکوائری کا مطالبہ کیا۔ ہم پوچھتے ہیں کہ بلاول زرداری نے سندھ کے دارالخلافہ کراچی کے 70 لاکھ لوگوں کو کم گننے پر ایک مرتبہ بھی غصہ نہیں کیا کیونکہ اگر کراچی کی گنتی پوری ہوگئی تو پیپلز پارٹی کو عوام کی خدمت کرے بغیر اقتدار نہیں ملے گا، انہیں مجبوراً عوام کے لیے کام کرنا ہوگا۔ کراچی کے مسائل کا حل یہ ہے کراچی کو صحیح گنا جائے،اٹھارویں ترمیم میں ملنے والے اختیارات نیچے منتقل کرائے جائیں،این ایف سی ایوارڈ کے بعد پی ایف سی ایوارڈ کا اجراء یقینی بنایا جائے،کراچی کو ایک ڈسٹرکٹ کی صورت میں بحال کیا جائے۔ ان خیالات اظہار انہوں نے پاکستان ہاؤس میں پاک سر زمین پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے والے افراد کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا اس موقع پر پارٹی صدر انیس قائم خانی اور اراکینِ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی و نیشنل کونسل بھی ہمراہ موجود تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 18 اکتوبر کو بھی باغ جناح میں سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال کرتے ہوئے سندھ کے حکمرانوں نے اپوزیشن کی پی ڈی ایم کا جلسہ کیا گیا، سندھ بھر سے لوگ لائے گئے، بھرپور پیسہ خرچ کیا گیا لیکن کراچی میں کھڑے ہو کر کراچی کی بات نہیں کی گئ۔ پی ایس پی کے 8 نومبر کا تاریخی جلسہ بغیر سرکاری وسائل استعمال کیے ہوئے کیا گیا جس میں ہر قومیت، مذہب، فرقے، زبان کے لوگ کراچی کے تمام علاقوں سے باغ جناح پہنچے،اب تک حکومت اور اپوزیشن پر لرزہ طاری ہے، پاک سر زمین پارٹی کراچی کو سسکتا نہیں چھوڑ سکتی، ہم اپنے سینے آگے کریں گے، اگر مرنا ہی ہے تو اس ظلم کے نظام کو روند کر مریں گے۔ جلد آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے، اگر حکومت نے قبلہ درست نہیں کیا تو اب یہ لوگ گراؤنڈ نہیں انکے محلوں کے باہر ہونگے۔ پیپلز پارٹی کو 8342 ارب روپے این ایف سی ایوارڈ میں ملے جو کرپشن کی نظر ہو گئے۔ پیپلز پارٹی ہی کراچی سے کشمور تک مسائل کی زمہ دار ہے، کراچی سے کشمور تک لوگوں کے کتے کاٹ رہے ہیں،کراچی دنیا کی بدترین ٹرانسپورٹ میں نمبر 1، بدترین بجلی کے نظام میں نمبر 1، کاروبار کرنے کے لائق بدترین شہروں میں نمبر 1، نوکریوں کے لحاظ سے بدترین شہروں میں نمبر 1۔کراچی کی ایک ماہ پہلے سب سے بڑی خبر یہ تھی کہ گھروں میں پانی گس گیا ہے، 64 افراد مر گئے، وزیراعظم کو نیشنل ڈزاسٹر مینجمنٹ کو کراچی بھیجنا پڑا،چیف جسٹس نے کراچی کے مسائل پر عدالت لگا لی،چیف آف آرمی سٹاف دو دن آ کر بیٹھے اور یہاں کے مسائل سنے اور وزیراعظم کو آکر 1100 ارب روپے کا اعلان کرنا پڑا،1100 ارب روپے میں سے 11 روپے ابھی تک نہیں آئے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کو اب تک یقین نہیں آیا کہ وہ الیکشن جیت چکےہیں مگر وہ ابھی تک الیکشن کمپین کا بیانیہ ہی چلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت چلنے والے ملک میں اگر وزیراعظم اپوزیشن سے بات نہ کرے تو آئینی بحران پیدا ہو جاتا ہے۔یہ ملک آئین پر چتا ہے بادشاہت پر نہیں۔نیب چیئرمین، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین اپوزیشن کی مشاورت سے لگتا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا اپوزیشن سے بات کرنے کا موڈ نہیں ہےمجبوراً جب اداروں کو ملک چلانے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا پڑا تو ساری خرابیوں کا ملبہ ان پر ڈال دیا گیا۔اپوزیشن اگر واقعی مخلص ہے تو ایک گھنٹے میں استفعی دیں حکومت ختم ہو جائے گی۔سب یہی کہہ رہے ہیں کہ اس حکمران کو اتارو اور ہمیں حکمران بنا دو، انہوں نے کہا کہ جو کام 50 ہزار میں ہوتا تھا اب 5 لاکھ میں ہو رہا ہے ،حکومت اور اپوزیشن سمیت کوئی ریفارمز کی بات نہیں کر رہا۔انکی مثال ایسی ہے 1 کروڑ کا مال اگر دکان میں ہے اور 1 لاکھ کی چوری ہو گئی تو 99 لاکھ کا مال چھوڑ کر 1 لاکھ کے پیچھے بھاگ رہے ہیں،عوام سے معافی مانگ لیں کہ ہم گیا ہوا پیسہ واپس نہیں لا سکتے اور موجودہ وسائل پر توجہ دیں اور غربت تیزی سے بڑھ رہی ہے،معاشرہ اتنا خراب ہو چکا ہے کہ چھوٹی چھوٹی بچیاں بھی محفوظ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم مسلمانوں کے قاتل نریندر مودی سے بات کر سکتے ہیں لیکن اپوزیشن رہنماؤں سے نہیں،انہی اپوزیشن رہنماؤں سے سینیٹ کا ووٹ لینا ہو تو حلال ہے۔اس موقع پر پاک سر زمین پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے والوں میں رؤف اختر فاروقی، سابق DG KBCA ، ایڈمنسٹریٹر کراچی، صوبائی سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی ،بزنس کمیونٹی سے آفاق فاروقی، میجر وسیم قیصر (ریٹائرڈ) ذیشان زکی، سلیم نقی، احمد صادق، جہانزیب، طیبہ، تسلیم خان، سمیع شفیع، کامران راجا شمولیت کی ،معروف قانون دانوں میں سہیل عباس، جنید رضا ایڈووکیٹ، عباس حیدر کی شرکت