کراچی کو دشمنوں نے نہیں، اس شہر کے چوکیداروں نے لوٹا ہے مصطفی کمال
September 14, 2020
مورخہ 14 ستمبر 2020
( پریس ریلیز) کراچی کو دشمنوں نے نہیں، اس شہر کے چوکیداروں نے لوٹا ہے۔ کراچی والوں نے جنہیں اختیار دیا وہ بے اختیاری کا رونا روتے رہے اور اب اپنی کرپشن چھپانے کے لیے صوبے کا نعرہ لگا رہے ہیں۔ سندھیوں اور مہاجروں کو سمجھنا ہوگا کہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم ایک تھالی کے چٹے بٹے ہیں۔ صوبہ بنانے کے لیے اسمبلی میں ایم کیو ایم کے پاس اکثریت نہیں ہے اس لیے پھر لڑکوں کو اسلحہ دیں گے۔ ایک نسل مروا دی، ایک جیلوں میں اور ایک لاپتہ ہے۔ اپنی کارکردگی کے نام پر بتانے کے لیے کچھ نہیں تو صوبے کا نعرہ لگا کر اپنی کرپشن کو چھپانے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کیلئے ایک اور نسل کو قربان کرنے کی سازش تیار ہے جبکہ دوسری جانب پیپلز پارٹی کی تعصب زدہ سیاست کو ایم کیو ایم کے نعرے سے آکسیجن ملتی ہے۔ کراچی کو ایک ڈسٹرکٹ کی حیثیت سے بحال کیا جائے کراچی کے انتظامی ٹکڑے عوام کو نامنظور ہیں۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان اگر کراچی سے مخلص ہیں تو اس شہر کی گنتی صحیح کرائیں۔ جب تک شہر کی صحیح مردم شماری نہیں کرائی جاتی تب تک کسی بات کا اعتبار نہیں، چیف جسٹس کہتے ہیں کہ آبادی ساڑھے تین کروڑ ہے، سابق صدر آصف زرداری کہتے ہیں کہ 3 کروڑ ہے جبکہ سرکاری کاغذات میں 1 کروڑ 60 لاکھ ہے۔ صحیح آبادی کے لحاظ سے اگر نشستیں دی جائی تو وزیر اعلیٰ شہری سندھ سے منتخب ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے نے اہلیانِ کورنگی کی گزارش پر مسجد قباء کے قریب، ناصر کالونی پر موجود عوام کے جم غفیر سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ۔ عوام کو کراچی کی ترقی کے لیے پاک سرزمین پارٹی کی جدوجہد میں اپنا حصہ ڈالنا ہوگا۔پاک سرزمین پارٹی کوئی غیر آئینی یا تعصب پر مبنی بات نہیں کر رہی۔ پاک سرزمین پارٹی عوام کی آواز ہے۔ اس موقع پر سید مصطفیٰ کمال کے حق میں بھرپور نعرے بھی لگائے گئے۔اس موقع پر پارٹی صدر انیس قائم خانی و اراکین سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی و نیشنل کونسل بھی انکے ہمراہ موجود تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہر پاکستانی بالخصوص سندھیوں اور مہاجروں کو ذمہ داری لینی ہوگی کہ کسی بھی وجہ سے لوگ فرقوں یا زبان کی بنیاد پر آپس میں نہ لڑیں ورنہ سب کے حقوق پس پشت رہ جائیں گے۔ عوام ہمیشہ کے لیے بد کردار حکمرانوں سے چھٹکارا حاصل کرے۔ اگر کراچی کو اسکا جائز حق نہیں دیا گیا تو عوام کے ساتھ سڑکوں پر ہونگے، میں اپنے اہل خانہ کو لے کر سب سے آگے چلوں گا۔ تمام اہلیانِ کراچی اپنے بچوں کے ہمراہ آئیں کسی کی جان اگر گئی تو پہلے میری اور میرے گھر والوں کی جائے گی۔ کراچی کو کسی امداد کی ضرورت نہیں، یہ شہر پورے پاکستان کو پالنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔کراچی والے پیکج نہیں اپنے حقوق مانگ رہے ہیں، کراچی مالی اور انتظامی خودمختاری چاہتا ہے۔ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت سے ہمیں کوئی امید نہیں تھی لیکن جب چیف جسٹس آف پاکستان اور آرمی چیف کراچی کے مسائل کے حل کیلئے فعال ہوئے تو عوام کی امید بندھی لیکن وزیر اعظم عمران خان آئے اور کراچی کو 1100 ارب دیئے نہیں بلکہ ایک کاغذ پر پڑھ کر چلے گئے، جس سے مایوسی پھیلی، اگر حالات اب بھی نہ بدلے تو عوام میں مایوسی حکومت سے نہیں اداروں سے ہوگی۔