کراچی کو جائز حق نہ دیا تو عوام کے ساتھ سڑکوں پر ہونگے، مصطفیٰ کمال
September 13, 2020
*مورخہ 13 ستمبر 2020*
( پریس ریلیز) پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ کراچی لاوارث نہیں، کراچی کا بچہ بچہ شہر کا وارث ہے۔ اگر کراچی کو اسکا جائز حق نہیں دیا گیا تو ہم عوام کے ساتھ سڑکوں پر ہونگے، میں اپنے بچوں کو لے کر سب سے آگے چلوں گا۔ تمام مائیں بہنیں اپنے بچوں کے ہمراہ آئیں کسی کی جان اگر گئی تو پہلے میری اور میرے گھر والوں کی جائے گی۔کراچی کو ریلیف پیکج دینا ایسا ہی ہے جیسے کسی مزدور کی پورے مہینے کی تنخواہ اس سے چھین کر اسے بریانی کی تھیلی دے دی جائے۔ کراچی کو کسی امداد کی ضرورت نہیں، یہ شہر پورے پاکستان کو پالنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔کراچی والے پیکج نہیں اپنے حقوق مانگ رہے ہیں، کراچی مالی اور انتظامی خودمختاری چاہتا ہے۔پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت سے ہمیں کوئی امید نہیں تھی لیکن جب چیف جسٹس آف پاکستان اور آرمی چیف کراچی کے مسائل کے حل کیلئے فعال ہوئے تو عوام کی امید بندھی لیکن وزیر اعظم عمران خان آئے اور کراچی کو 1100 ارب دیئے نہیں بلکہ ایک کاغذ پر پڑھ کر چلے گئے، جس سے مایوسی پھیلی، اگر حالات اب بھی نہ بدلے تو عوام میں مایوسی حکومت سے نہیں اداروں سے ہوگی۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان اگر کراچی سے مخلص ہیں تو اس شہر کی گنتی صحیح کرائیں۔ جب تک شہر کی صحیح مردم شماری نہیں کرائی جاتی تب تک کسی بات کا اعتبار نہیں، چیف جسٹس کہتے ہیں کہ آبادی ساڑھے تین کروڑ ہے، سابق صدر آصف زرداری کہتے ہیں کہ 3 کروڑ ہے جبکہ سرکاری کاغذات میں 1 کروڑ 60 لاکھ ہے۔ صحیح آبادی کے لحاظ سے اگر نشستیں دی جائی تو وزیر اعلیٰ شہری سندھ سے منتخب ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اہلیانِ کورنگی کی گزارش پر امان ٹاورز، کورنگی کراسنگ اور مسجد قباء چوک، ناصر کالونی پر موجود عوام کے جم غفیر سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سید مصطفیٰ کمال نے علاقہ مکینوں سے خطاب اور تاجروں سے ملاقاتیں کیں جبکہ ایک عظیم الشان ریلی کی صورت میں کورنگی کے مختلف علاقوں کا دورہ بھی کیا۔ انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کو دشمنوں نے نہیں، اس شہر کے چوکیداروں نے لوٹا ہے۔ اب اپنی کرپشن چھپانے کے لیے صوبے کا نعرہ لگایا جا رہا ہے۔ صوبہ بنانے کے لیے اسمبلی میں انکے پاس اکثریت نہیں اس لیے پھر لڑکوں کو اسلحہ دیں گے۔ ایک نسل مروا دی، ایک جیلوں میں اور ایک لاپتہ ہے۔ اپنی کارکردگی کے نام پر بتانے کے لیے کچھ نہیں تو صوبے کا نعرہ لگا کر اپنی کرپشن کو چھپانے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کیلئے ایک اور نسل کو قربان کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔ ہم کوئی غیر آئینی یا تعصب پر مبنی بات نہیں کر رہے۔ کراچی کو ایک ڈسٹرکٹ کی حیثیت سے بحال کیا جائے کراچی کے انتظامی ٹکڑے عوام کو نامنظور ہیں۔ اہلیانِ کراچی کو اٹھارویں ترمیم میں ملنے والے اختیارات اور پی ایف سی ایوارڈ چاہیے۔ سندھ میں رہنے والے ہر شہری کو اپنی زمہ داری سمجھتے ہوئے یہ دیکھنا ہے کہ سندھی مہاجر آپس میں نہ لڑیں ورنہ دونوں کے حقوق پیچھے رہ جائیں گے۔ ہمارا مسئلہ ہرگز سندھیوں سے نہیں بلکہ پیپلز پارٹی سے ہے۔ پیپلز پارٹی نے اندرون سندھ بھی سندھیوں کے ساتھ اچھا نہیں کیا۔ میرے زمانے میں چیف جسٹس کہتا تھا کہ کام دیکھنا ہے تو جا کر مصطفیٰ کمال کا کام دیکھو۔ آج کا چیف جسٹس کہتا ہے کہ تم کام نہیں کر سکتے تو جان چھوڑو۔ اسی لیے کہتا ہوں کہ اختیار کا مسئلہ نہیں کردار کا مسئلہ ہے۔ کورنگی سے شروع ہونے والا سلسلہ پورے کراچی میں پھیلے گا ہر علاقے میں جائیں گے۔ عوام ہمیشہ کے لیے ان بد کرداروں سے چھٹکارا حاصل کرے۔ عوام کو کراچی کی ترقی کے لیے پاک سرزمین پارٹی کی جدوجہد میں اپنا حصہ ڈالنا ہوگا۔ پاک سرزمین پارٹی عوام کی آواز ہے۔ اس موقع پر سید مصطفیٰ کمال کے حق میں بھرپور نعرے بھی لگائے گئے۔اس موقع پر پارٹی صدر انیس قائم خانی و اراکین سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی و نیشنل کونسل بھی انکے ہمراہ موجود تھے۔