Categories
خبریں

انتظامی اصلاحات کے بغیر ایسا ممکن نظر نہیں آتا۔ مصطفی کمال

انتظامی اصلاحات کے بغیر ایسا ممکن نظر نہیں آتا۔ مصطفی کمال

Homepage

*مورخہ 8 ستمبر 2020*

(پریس ریلیز) وزیراعظم کی جانب سے پیکج کے اعلان کے بعد سے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے نمائندوں کی جانب سے متضاد بیانات کا سلسلہ جاری ہے۔ اگر حالات مستقل بنیادوں پر بہتر نہیں ہوئے تو شدید انتشار کی جانب جاسکتے ہیں اس لیے ضروری ہے جو لاوا پک رہا ہے اس کا مستقل بنیادوں پر حل نکالا جائے۔ خواہش ہے کہ اعلان کردہ 1100 ارب کے پیکج سے کراچی کے مسائل حل ہو جائیں لیکن عملی طور پر مالی اور انتظامی اصلاحات کے بغیر ایسا ممکن نظر نہیں آتا۔ کراچی کے مسائل کے حل میں پیسے سے زیادہ ترجیح معاشی اور انتظامی خودمختاری ہونی چاہیے۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کو اصلاحات کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار سید مصطفیٰ کمال نے پاکستان ہاؤس میں سہراب گوٹھ سے آئے ہوئے پختون برادری کے وفد کے نوجوانوں سے شمولیت کے بعد ملاقات کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ نئے صوبے کا نعرہ لگانے والے اپنی کرپشن اور ناکامی چھپانا چاہتے ہیں، اس نعرے کے لگنے پر سب سے زیادہ فائدہ پیپلز پارٹی کو ہوتا ہے، دوسری جانب پیپلز اندرون سندھ عوام کو کہہ رہی ہے کراچی سے سندھ دھرتی ماں کو توڑنے کی بات کی جا رہی ہے، اس لیے تمام سندھ کے رہنے والے سندھ بچانے کے لیے پیپلز پارٹی کا ساتھ دیں اور کتوں کے کاٹنے، تعلیم اور صحت کی سہولیات کے فقدان، بچوں کے بھوک سے مرنے سمیت دیگر برائیوں کو بھول جائیں۔ دونوں جماعتیں جن لسانی بنیادوں پر سیاست کر رہی ہیں، استحصال بھی انہی کا سب سے زیادہ کر رہی ہیں۔