پاکستان کی معاشی شہ رگ ہونے کے باوجود کراچی آج بنیادی سہولیات سے محروم ہے مصطفی کمال
September 6, 2020
پریس ریلیز
مورخہ 6 ستمبر 2020
پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا کہ پاکستان کی معاشی شہ رگ ہونے کے باوجود کراچی آج بنیادی سہولیات سے محروم ہے، کراچی سیکیورٹی رسک بننے جارہا ہے کیونکہ پاکستان کے دشمن پاکستان کی معاشی شہ رگ کی محرومیوں کو پاکستان کے خلاف استعمال کرتے ہیں۔ بڑی مشکلوں سے کراچی کا امن قائم ہوا ہے، ناعاقبت اندیش حکمرانوں نے کراچی کو اب جس حال میں پہنچا دیا ہے تو ایسا نا ہو کہ کوئی ایسی چنگاری بھڑکے کہ لوگ الطاف حسین کی ایم کیو ایم کو بھول جائیں۔ پاکستان کے چلانے والے اس بات کو سمجھیں کہ کراچی کی استعداد ہی اسکے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے، کراچی کے ساتھ زیادتی کا مطلب پورے پاکستان کے ساتھ زیادتی ہے۔ جلد یا بہ دیر سبکو یہ بات سمجھ آجائے گی کہ پی ایس پی کے پیش کردہ چھ نکات ہی واحد حل ہے جس میں صرف کراچی کے مسائل کا حل نہیں ہے بلکہ پورے پاکستان کے مسائل کا حل موجود ہے۔ پیپلز پارٹی کی تعصب زدہ اور کرپٹ سندھ حکومت کراچی کی تباہی و بربادی کی براہ راست زمہ دار ہے جس نے اختیارات و وسائل کو نچلی سطح پر منتقل کرنے کے بجائے اپنے قبضے میں رکھا ہوا ہے۔ آج انہیں کو برابر میں بیٹھا کر گیارہ سو ارب روپے پیکیج کا اعلان وسائل کو ضائع کرنے کے مترادف ہے، آرمی چیف کراچی کے مسائل کے حل کے لیے دو دن کراچی میں گزار کر گئے ہیں، جسکے بعد وزیر اعظم کراچی پہنچے ہیں۔ گو کہ چاروں ریاستی ستونوں آرمی، عدلیہ، وزیراعظم اور میڈیا کا کراچی کی زبوں حالی پر تشویش میں مبتلا ہونا خوش آئند ہے لیکن کراچی کے مسائل باتوں سے حل نہیں ہونگے۔ ہم پہلے دن سے کہتے چلے آئے ہیں کہ مسئلہ اختیار کا نہیں بلکہ کردار کا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان ہاؤس میں تربیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان خصوصاً سندھ نازک دور گزر رہا ہے، صرف اپنی سیاست کو بچانے کے لیے پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم اس صوبے میں تعصب کی آگ بھڑکانا چاہتی ہے تاکہ انکی سیاست چلتی رہے، سوشل میڈیا پر جس طرح مہاجروں اور سندھیوں کو گالیاں دی جارہی ہے وہ تشویشناک ہے، مہاجر اور سندھی بھائی اپنے اصل دشمنوں ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کی سازش پہچانیں اور آپس کے بھائی چارے سے سازش کا ناکام بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے اندر 42 ہزار اسکول ہیں جس میں سے گیارہ ہزار آٹھ سو اسکول گھوسٹ ہے جبکہ اسکولوں کی مد ایک ہزار ارب روپے خرچ کرنے کے باوجود 70 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں۔