Categories
خبریں

اب نا سندھ کارڈ چلے گا اور نا مہاجر کارڈ چلے گا بلکہ اب صرف پی ایس پی کا کارڈ چلے گا, مصطفی کمال

اب نا سندھ کارڈ چلے گا اور نا مہاجر کارڈ چلے گا بلکہ اب صرف پی ایس پی کا کارڈ چلے گا, مصطفی کمال

Homepage

پریس ریلیز
مورخہ 21 اگست 2020

پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا کہ اب نا سندھ کارڈ چلے گا اور نا مہاجر کارڈ چلے گا بلکہ اب صرف پی ایس پی کا کارڈ چلے گا! پاک سر زمین پارٹی نا سندھ کی دھرتی ماں کو تقسیم ہونے دے گی اور نا ہی اس ماں کے دل کراچی کو تقسیم ہونے دے گی۔ پیپلز پارٹی کراچی پر قبضہ کیا کرے گی ہم سندھ حکومت بھی ان سے لے لیں گے۔ پیپلز پارٹی اپنی سیاست کی بقاء کی خاطر صوبے میں لسانیت کی آگ لگا رہی ہے۔ ہم پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کی جانب سے مہاجروں اور سندھیوں کو لڑوا کر انتخابات میں اس کا فائدہ اٹھانے کی ہر سازش کو ناکام بنائیں گے۔ کراچی کے بغیر پیپلز پارٹی کا سندھ کارڈ ادھورا ہے، اس لیے یہاں قبضہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کی جانب سے ہمیشہ لسانی بنیادوں پر فیصلے کیے جاتے ہیں، جب مردم شُماری کے بعد کراچی میں قومی اسمبلی کی ایک نشست بڑھائی جا رہی تھی تو آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا ڈسٹرکٹ سینٹرل تھا لیکن ڈسٹرکٹ ویسٹ میں نشست کا اضافہ کیا گیا اور پیپلز پارٹی نے یہاں بس نہیں کیا پہلے سے ڈسٹرکٹ سینٹرل میں موجود 5 نشستوں کو کم کر کے چار کر دیا اور نشستیں بڑھانے کے بجائے سینٹرل کی ایک نشست مزید کم کر کے ڈسٹرکٹ ویسٹ میں ڈال دی جہاں کی آبادی کم تھی لیکن اردو بولنے والے کم تعداد میں تھے۔ ڈسٹرکٹ سینٹرل میں ایک ایم پی اے دو لاکھ ساٹھ ہزار ووٹوں سے ایم پی اے بنتا ہے جبکہ پی ایس 99 میں چھپن ہزار ووٹوں سے ایک ایم پی اے بنتا ہے۔ ایک ہی شہر کے نمائندوں کے چناؤ کے طریقہ کار ہمیں اتنی بڑی تفریق دنیا میں کہیں اور نہیں ملتی۔ پیپلز پارٹی کے فیصلے کے بعد وہ لوگ جو نا گٹر لائنوں کا اختیار لے سکتے ہیں اور نا لیاقت آباد کی ایک گلی الگ کر سکتے ہیں انکی بھی باسی کڑھی میں ابال جاتا ہے اور وہ صوبے کا نعرہ لگا دیتے ہیں، پیپلز پارٹی یہی تو چاہتی تھی کہ کراچی سے کوئی سندھ کو توڑنے کی آواز لگائے۔ جب کراچی سے سندھ کو توڑنے کی آواز لگتی ہے تو پیپلز پارٹی ہمارے معصوم سندھی بھائیوں کو بولتی ہے کہ سندھ کی دھرتی ماں کو بچانا ہے اس لیے سندھی قوم انکی کرپشن، نااہلی، کتے کے کاٹنے، بھوک اور ایڈز سے مرنے والے بچوں کو بھول جائیں۔ روٹی کپڑا اور مکان بھول جائیں۔ جب بلدیاتی اختیارات لیے جا رہے تھے تب ایم کیو ایم والے پیپلز پارٹی کی حکومت میں وزارتوں کے مزے لے رہے تھے۔ اب پیپلز پارٹی والوں نے شہر کے نام نہاد نمائندوں کو انکی سیاست بچانے کیلئے نیا نعرہ فراہم کردیا ہے۔پیپلز پارٹی نے 12 سالوں کی کرپشن کو چھپانے اور لوگوں کو ڈرا کر اپنے ساتھ جوڑنے کیلیے نفرت کے بیچ بوئے۔ میں مراد علی شاہ سے پوچھتا ہوں کہ کیا آپ نے کراچی کے پہلے چھ ڈسٹرکٹس میں دودھ کی نہریں بہا دیں ہیں جو ساتواں ڈسٹرکٹ بھی بنادیا۔ پیپلز پارٹی والے اگر واقعی سندھیوں کے ہمدرد ہوتے تو صبر کر لیتے لیکن یہ مہاجروں سمیت سندھیوں کے بھی قاتل ہیں۔ ہمیں لاڑکانہ، تھر، کشمور تک ہر بچے کے حقوق چھننے کا دکھ ہے۔ ہم کراچی کی تقسیم کے خلاف ہر فورم پر جائیں گے۔ جو کہتے ہیں کہ کراچی کے معاملے پر وفاق مداخلت نہیں کر سکتا وہ سن لیں کہ یہ مقبوضہ کشمیر نہیں۔ کراچی ہے تو پاکستان ہے! کراچی کی تباہی پاکستان کی تباہی ہے۔ ریاستی اداروں کو کہتا ہوں کہ آئیں اور پاکستان کو بچائیں۔ پیپلز پارٹی کی لسانی سیاست کے دن گنے جا چکے ہیں۔ آج شدید بارش کے باوجود یہاں مجمعے میں سندھی، پنجابی، بلوچ مہاجر، پختون، ہزارے وال ہزاروں کی تعداد میں موجود ہیں۔ پیپلز پارٹی بھائی کو بھائی سے لڑوانے میں ناکام ہوگئی ہے۔ تمام کارکنان کو اس شدید بارش میں مظاہرے میں شرکت پر زبردست خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ آج کراچی والوں کا امتحان تھا کیونکہ کراچی کے ہرحصے میں شدید بارش ہورہی ہے، نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہو چکا ہے اس کے باوجود ہزاروں کی تعداد میں عوام پریس کلب کے باہر موجود ہے۔ 24 گھنٹے سے کم کے نوٹس پر یہاں ہزاروں لوگ پی ایس پی کے احتجاج میں پہنچے ہیں۔ان خیالات اظہار انہوں نے پیپلز پارٹی کی تعصب زدہ سندھ حکومت کی جانب سے کراچی میں نئے اضلاع کے قیام اور کراچی دشمنی کے خلاف شدید بارش کے باوجود کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ کارکنان گلی گلی پھیل جائیں، سب کو سمجھائیں کہ پیپلز پارٹی سندھ کے خلاف کیا سازش کر رہی ہے، کراچی والے 7 ڈسٹرکٹ کے باوجود کام کرنے والوں کے ساتھ کھڑے ہو گئے تو ساری سازش خود بخود ناکام ہوجائیں گی۔جب چیف جسٹس کہہ رہے ہیں کہ صوبائی اور شہری حکومتیں ناکام ہوگئیں ان حالات میں شہر کو مزید تقسیم کیا جا رہا ہے۔پیپلز پارٹی کو پتا ہے کہ وہ عوام کے دلوں میں نہیں رہتی اس لیے نفرت کی آگ لگا رہی ہے۔ کراچی والے انسان ہیں حکمرانوں کی جانب سے شہر کی تقسیم کے گھنائونے عمل کو جاری نہیں رہنے دیں گے۔ اس موقع پر صدر پی ایس پی انیس قائم خانی، سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی، نیشنل کونسل اور مختلف شعبہ جات کے زمہ داران بھی موجود تھے۔