Categories
خبریں

اکیس اگست بروز جمعہ چار بجے پاک سرزمین پارٹی کراچی کی تقسیم کے خلاف کراچی پریس کلب کے باہر مظاہرہ کرے گی۔ مصطفی کمال

اکیس اگست بروز جمعہ چار بجے پاک سرزمین پارٹی کراچی کی تقسیم کے خلاف کراچی پریس کلب کے باہر مظاہرہ کرے گی۔ مصطفی کمال

Homepage

*مورخہ 20 اگست 2020*

(پریس ریلیز) 21 اگست بروز جمعہ چار بجے پاک سرزمین پارٹی کراچی کی تقسیم کے خلاف کراچی پریس کلب کے باہر مظاہرہ کرے گی۔ کوئی ایسا موقع نہیں جہاں پاک سرزمین پارٹی نے سندھ میں کراچی یا دیگر شہروں کی عوام کے حقوق کی بھرپور آواز اٹھانے میں تعصب کا مظاہرہ کیا ہو۔ پاکستان پیپلز پارٹی کو تنبیہ کرتا ہوں کہ انہوں نے کراچی کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے سندھ کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی بنیاد رکھ دی ہے۔ لسانی بنیادوں پر کراچی کی تقسیم سے آگ و خون کا کھیل شروع ہو جائے گا۔ اپنے سندھ کارڈ کو مضبوط کرنے کیلئے کراچی پر قبضہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ پیپلز پارٹی نے کراچی میں کام کر کے دل جیتنے کے بجائے ہمیشہ شہر کے ٹکڑے کر کے ان پر قبضے کی کوشش کی۔ سندھ اگر دھرتی ماں ہے، تو کراچی اس کا دل ہے۔ اس دل کے چھ ٹکڑے خود پیپلز پارٹی نے کیئے اب ساتویں کا اعلان بھی کردیا۔ پیپلز پارٹی نفرتوں اور تعصب کے وہ بیچ بو رہی ہے جو خدا نخواستہ آگے چل کر پاکستان کی مزید تقسیم کی بنیاد بنے گا اور دشمنان پاکستان کو اس کا فائدہ ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے پاکستان ہاؤس میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پارٹی صدر انیس قائم خانی و دیگر اراکین سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی و نیشنل کونسل بھی انکے ہمراہ موجود تھے۔ سید مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ سندھ میں نفرت کی وہ آگ بھڑکائی جا رہی ہے جسے بجھانے میں عشرے لگ جائیں گے۔ کراچی کی لسانی بنیادوں پر تقسیم پاکستان کی قومی سلامتی کا مسئلہ ہے۔ لسانی سیاست کی وجہ سے کئی نسلیں اور شہر تباہ ہو گئے۔ جہاں نفرتیں جگہ بنا لیتی ہیں وہاں عوام الناس میں شعور نہیں رہتا۔ پھر حالات بگڑنے پر آپریشن کیا جائے گا، اربوں روپے خرچ کیے جائیں گے۔ ملک چلانے والوں کو نفرتوں کی بنیاد بننے والی اس تقسیم کو آج ہی روکنا ہوگا۔ کراچی ایک میٹروپولیٹن شہر ہے جس میں ہر لسانی اکائی کے لوگ لاکھوں کی تعداد میں رہتے ہیں جسے لسانی بنیادوں پر تقسیم نہیں کیا جا سکتا۔ راء نے کراچی کو الطاف حسین کے ذریعے مقبوضہ کراچی بلوایا، جب مقبوضہ کشمیر کی بات کی جاتی مقبوضہ کراچی کا نعرہ لگایا جاتا۔ ہم نے لوگوں کو آپس میں جوڑا اور نفرتوں کا خاتمہ کیا، صرف کراچی ہی نہیں لاڑکانہ میں کھڑے ہو کر بھی سندھیوں سے کہا کہ وہ آج کے ہمارے انصار ہیں۔ سندھی بھائیوں کے آباؤاجداد نے ہمارے آباؤ اجداد کو گلے لگایا۔ اٹھارویں ترمیم سے صوبوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ صوبوں کے بجائے صرف ایک وزیر اعلیٰ خود مختار ہوگیا۔ سندھ کے دانشوروں، لکھاریوں، طالب علموں، نوجوانوں سے کہتا ہوں سندھ کی تقسیم کے خلاف اٹھیں۔ مجھے لاڑکانہ اور تھر میں مرنے والے بچوں کا بھی اتنا ہی غم ہے جتنا کراچی میں مرنے والے بچوں کا۔ کشمیر پر قبضہ کرنے والے نریندر مودی نے کشمیریوں کے ساتھ جو کیا ہے وہی پیپلز پارٹی کراچی کے ساتھ کر رہی ہے۔ نریندر مودی جس سوچ کے تحت کشمیر کے ٹکڑے کر رہا ہے اسی سوچ پر پیپلز پارٹی یہاں ٹکڑے کر رہی ہے۔ جب کراچی والے وفاق سے مدد مانگیں تو کہتے ہیں کہ وفاق کا کراچی میں بولنا غیر آئینی، غیر اخلاقی ہے۔ کیا وزیراعظم پاکستان کراچی کیلئے کشمیر کی طرح صرف اخلاقی حمایت یا ٹریفک بند کریں؟ وفاقی حکومت، عدلیہ اور افواج پاکستان کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ اگر ایم کیو ایم کراچی کے چھ ٹکڑے ہونے پر اسی وقت سڑکوں پر آتی تو آج یہ دن نہیں دیکھنے پڑتے۔ جب زبان کی بنیاد پر کراچی کی تقسیم کی جا رہی تھی تبھی اپنی گورنر شپ اور وزارتیں چھوڑ دیتے تو کراچی تباہ نہیں ہوتا۔ جہاں کراچی میں چیف جسٹس پوچھ رہے ہیں کہ کراچی کا کچرا کیسے اٹھے گا وہاں ایک نیا ڈسٹرکٹ بنا کر کونسی دودھ کی نہریں بہیں گی۔ اہلیانِ کراچی کو شہر کی تقسیم کے خلاف عوامی مظاہرے میں شرکت کی دعوت دیتا ہوں۔ اسے نسلوں کی بقاء کا مسئلہ سمجھیں اور بھرپور شرکت کریں۔