نام نہاد جمہوری سیاسی جماعتیں حکومت میں آتے ہی آمریت کی پیروکار بن جاتیں ہیں مصطفی کمال
August 19, 2020
*مورخہ 19 اگست 2020*
(پریس ریلیز) نام نہاد جمہوری سیاسی جماعتیں حکومت میں آتے ہی آمریت کی پیروکار بن جاتیں ہیں۔ چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ ڈکٹیٹر بنے بیٹھے ہیں۔اٹھارویں ترمیم سے صوبوں کے ڈسٹرکٹ کو خودمختار ہونا تھا۔ شہروں، گاؤں، گوٹھوں اور گلیوں تک اختیارات اور وسائل منتقل ہونے تھے لیکن اس کے برعکس تمام اختیارات اور وسائل وزیر اعلیٰ ہاؤس تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں۔ موجودہ نظام نا صرف بوسیدہ ہوگیا ہے بلکہ پاکستان کی سلامتی کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔ پاکستان کی ترقی کے لیے نظام کی تبدیلی ناگزیر ہے، ایک نئے سماجی معاہدے کی ضرورت ہے، حکمرانوں کو بھی اپنا طرزِ حکمرانی تبدیل کرنا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے نیب کورٹ کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پارٹی صدر انیس قائم خانی اور اراکین نیشنل کونسل اور پی ایس پی وکلاء فورم کے ذمہداران بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ آج اٹھارویں ترمیم کے خاتمے کی باتیں ہو رہی ہیں کیونکہ صوبے این ایف سی ایوارڈ کے ذریعے ملنے والے پیسے خود وصول کرکہ ڈسٹرکٹ کو دینے کے بجائے اپنے پاس ہی رکھ لیتا ہے، اگر اسی طرح وزیراعظم بھی یہی رویہ اپنائے کہ ایک صوبے کو پیسوں دوں گا اور دوسرے کو نہیں تو ملک کیسے چلے گا۔ اختیارات اور وسائل وزراء اعلیٰ کی صوابدید پر نہیں ہونے چاہیے کہ ڈسٹرکٹس کو پیسے دینے ہیں یا نہیں، یہ پیسہ وزیر اعلیٰ کی زاری ملکیت نہیں بلکہ عوام کا پیسہ ہے۔ اس طرزِ سیاست سے ملک بھر بالخصوص پاکستان کی معاشی شہ رگ کراچی کو ناقابلِ تلافی نقصان ہوا ہے۔ اس پر مزید ظلم یہ کہ ایک جانب پیپلز پارٹی والے سندھ کو دھرتی ماں کہہ کر اس کی تقسیم کے خلاف نعرہ لگاتے ہیں جبکہ دوسری طرف اسی دھرتی ماں کے دل کراچی کو تعصب کی بنیاد تقسیم کرتے ہیں، پیپلز پارٹی کی ناعاقبت اندیش سیاست کی وجہ سے ملک دشمن طاقتیں اپنے ایجنٹوں کے ذریعے بھائی کو بھائی سے لڑوانے میں سرگرم ہوجاتی ہیں۔ پیپلز پارٹی نے عملاً سندھ کی تقسیم کی بنیاد رکھ دی جو تمام بدانتظامی کی بنیادی وجہ ہے۔ پاک سر زمین پارٹی کو جسطرح سندھ کی تقسیم نامنظور ہے اسی طرح کراچی کی تقسیم بھی نامنظور ہے۔ کراچی پاکستان کا ریونیو انجن ہے کراچی تباہ ہوگا تو پورا پاکستان تباہ ہوگا، کراچی کے بڑھتے ہوئے مسائل قومی سلامتی کا مسئلہ بن چکے ہیں۔ وفاقی حکومت کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے کیونکہ کراچی کوئی مقبوضہ علاقہ نہیں کہ وفاقی حکومت صرف اخلاقی حمایت کرے بلکہ یہ پاکستان کا اہم ترین شہر اور معاشی شہہ رگ ہے۔ ایم کیو ایم کے رہنما محمد انور نے خود اعتراف کیا کہ اکیس سالوں سے راء سے پیسے لے کر الطاف حسین کو پہنچا رہے تھے۔ یہ پیسہ اسکول کھولنے اور اسپتالوں میں ادویات فراہم کرنے کے لیے نہیں دیا جاتا تھا، ماضی میں جو کبھ ہوتا رہا سب کے سامنے ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ عمران خان پاکستان میں جمہوری طریقے سے آئے ہیں تو اپوزیشن بھی اسی جمہوری طریقے سے مینڈیٹ لے کر آئی ہے۔ ہر انتخابات کے بعد دھاندلی کا شور مچتا ہے، اگر سب خود کو واقعی جمہوری قوت کہتے ہیں تو انتخابی اصلاحات کریں تاکہ مسئلہ ہمیشہ کیلئے ختم ہو جائے اور جمہوریت حقیقی معنوں میں مستحکم ہو۔