Categories
خبریں

ہمارا ریاست سے کوئی اختلاف نہیں آخری سانسوں تک اس کے وفادار رہیں گے مصطفی کمال

ہمارا ریاست سے کوئی اختلاف نہیں آخری سانسوں تک اس کے وفادار رہیں گے مصطفی کمال

Homepage

*مورخہ 14 اگست 2020*

(پریس ریلیز) پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ 1947 میں انگریز چلے گئے لیکن ہم 73 سالوں سے اب بھی غلامی کی زندگی بسر کر رہے ہیں پہلے ایک وائسرائے ہمارے اختیارات اور وسائل پر قابض ہوتا تھا اور اب ہمارے سیاستدان اپنے مفادات کے لیے ان پر قابض ہیں، ملک ایسے نہیں چل سکتا، ایک نئے سماجی و سیاسی آڈر کی ضرورت ہے۔ پاکستان کی معاشی شہ رگ کراچی میں مردم شُماری صحیح نہیں کی گئی تو حقوق کیا ملیں گے۔ ہمارا ریاست سے کوئی اختلاف نہیں آخری سانسوں تک اس کے وفادار رہیں گے لیکن ان ناعاقبت اندیش حکمرانوں سے کہتا ہوں کہ عوام کو اپنی غلامی سے آزاد کرو، ہمیں آزادی دو، اختیارات اور وسائل نچلی ترین سطح پر منتقل کرو، این ایف سی ایوارڈ کے بعد پی ایف سی ایوارڈ کا اجراء کرو، اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبے خودمختار ہونے کے بجائے ایک وزیر اعلیٰ خود مختار ہوگیا ہے۔ عوام حکمرانوں سے اپنا حق مانگ رہے ہیں، کوئی بھیک نہیں مانگ رہے۔ 72 ممالک سے بڑے شہر کی گلیوں اور محلوں کے فیصلے اسلام آباد یا ایک وزیر اعلیٰ ہاؤس میں بیٹھ کر نہیں کیے جاسکتے۔ ہمارے آباؤ اجداد نے یہ پاکستان ان نااہل حکمرانوں کے لئے حاصل نہیں کیا جن کی وجہ سے بچے، بزرگ اور نوجوان مر رہے ہیں۔ ہر طرف موت کا رقص جاری ہے، آج جو زندہ بھی ہیں تو وہ بھی سسک سسک کے مر رہے ہیں۔ بھوک افلاس کا ڈیرہ ہے۔ تعلیم، روزگار، علاج کے دروازے بند ہیں انفرااسٹرکچر تباہ اور شہر کچرے کے ڈھیر بن چکے ہیں۔ ہم کسی سے کم پاکستانی نہیں بلکہ ہم ہی پاکستانی ہیں، جب کراچی ہمارے ہاتھ میں تھا تو دنیا کا تیزی سے ترقی کرنے والا بارہواں شہر تھا اور آج دنیا میں رہنے کے لائق چار بد ترین شہروں میں شامل ہے، ملک بھر کی عوام اب تیار ہے، ہمیں ملک چلانے کا موقع ملا تو نا صرف کراچی کو تیزی سے ترقی کرنے والا پہلا شہر بنا دیں گے بلکہ پاکستان کو بھی تیزی سے ترقی کرنے والے ممالک کی صف میں شامل کر دیں گے۔ ان خیالا ت کا اظہار سید مصطفیٰ کمال نے پارٹی صدر انیس قائم خانی، اراکینِ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی و نیشنل کونسل کے ہمراہ 5 اسٹار چورنگی پر پاک سرزمین پارٹی کے تحت منعقدہ جشنِ آزادی کی پروقار تقریب میں عوام کے ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جشن آزادی کی تقریب میں خواتین، بزرگوں، بچوں اور نوجوانوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس شہر پر راء کا تسلط تھا جس کے آلہ کار ہمیں لسانی اور مذہبی بنیادوں پر آپس میں لڑواتے تھے، ہمیں نے ان چار سالوں میں ان کو شکست دی ہے، آج کی تقریب میں ہر قومیت کے لوگ جمع ہیں، آج سب پاکستانی ہیں اس پرچم کے سائے تلے سب ایک ہو گئے، یہی ہماری جیت اور حقیقی کامیابی ہے۔ بھارت پاکستان سے کشمیریوں پر مظالم ڈھا کر جنگ کا آغاز کرچکا ہے، ہمارے وزیراعظم کو بھی یہ نہیں پوچھنا چاہئے کہ کیا ہم جنگ کر لیں، اگر بھارت باز نہیں آتا تو ہمیں کشمیری ماؤں، بہنوں کیلئےجنگ کرنی ہوگی۔ اس موقع پر تقریب کے شرکاء کاروں، موٹر سائیکلوں اور دیگر سواریوں پر اپنے ہاتھوں میں پاکستان کے پرچم اٹھائے پاکستان اور سید مصطفٰی کمال کے حق میں فلگ شگاف نعرے لگا کر اپنی محبت اور عقیدت کا اظہار کرتے رہے، مرکزی کیمپ پر ملی نغمے بجتے رہے، نوجوانوں کی بڑی تعداد نے ان ملی نغموں پر والہانہ رقص بھی کیا۔ کراچی کے مختلف علاقوں سے ریلیاں نکالی گئی جو کراچی کے مختلف علاقوں سے گزرتی ہوئی فائیو اسٹار پر اختتام پذیر ہوئیں۔