Categories
خبریں

وزیراعظم عمران خان کو چاہیے کہ وہ کراچی کے مسائل کا عارضی حل نکالنے کے بجائے مستقل حل کیلئے اپنے اختیارات استعمال کریں، مصطفی کمال

وزیراعظم عمران خان کو چاہیے کہ وہ کراچی کے مسائل کا عارضی حل نکالنے کے بجائے مستقل حل کیلئے اپنے اختیارات استعمال کریں، مصطفی کمال

Homepage

*مورخہ 31 جولائی 2020*

(پریس ریلیز) پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے وزیراعظم عمران خان کو چاہیے کہ وہ کراچی کے مسائل کا عارضی حل نکالنے کے بجائے مستقل حل کیلئے اپنے اختیارات استعمال کریں، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو لیں اور میڈیا کی موجودگی میں وزیر اعلیٰ سندھ سے ملاقات کریں، کراچی کی صورتحال اب صرف اہلیانِ کراچی کا مسئلہ نہیں بلکہ دفاعی لحاظ سے بھی اہمیت اختیار کر چکی، 30 سالوں سے انہی وجوہات کی بناء پر پیدا ہونے والی احساس محرومیوں کو استعمال کر کے دشمنوں کو دہشتگردی کے لیے آلہ کار ملتے ہیں۔ افواج پاکستان اور نیشنل ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو فعال کر کے عارضی اقدامات کرنا ملک کیلئے نقصان دہ ثابت ہوگا اگر وزیراعظم جنہوں نے اب فوج کو بھی کچرا اُٹھانے کے معاملات میں شامل کرلیا ہے ناکام ہوگئے جبکہ وفاقی ادارہ اور افواج پاکستان بھی شانہ بشانہ ہوں تو یہ افواج پاکستان کی ناکامی بن جائے گی اور پھر ہم کسے آواز دیں گے۔ اس لیے وزیراعظم عمران خان شہر کی کاسمیٹک سرجری کرنے کے بجائے مسئلے کی جڑ تک پہنچیں اور ضروری معلومات حاصل کر کے مستقل لائحہ عمل ترتیب دیں۔ کراچی میں 12 ہزار ٹن یومیہ کچرا پیدا ہوتا ہے، نالے ریت سے بھر چکے ہیں اور ان میں پانی گزرنے کی جگہ باقی نہیں، صفائی کی کوئی مہم چلا کر ختم کر دی گئی تو چند دنوں میں صورتحال پہلے جیسی ہو جائے گی۔ سندھ حکومت کو اس کی منشاء پر نہیں چھوڑا جانا چاہیے، پیپلز پارٹی کو علم ہے کہ کراچی میں انکا مینڈیٹ نہیں اور ان کا میئر منتخب نہیں ہو سکتا تو انہوں نے تعصب کا چشمہ لگا کر کراچی کو چھ ڈسٹرکٹ میں تقسیم کر دیا اور میئر کے علاوہ چھ مزید چیئرمینز بنا دیئے، ڈسٹرکٹس بنا کر کراچی پر قبضے کی جنگ شروع کر دی گئی۔ اس بد انتظامی کا خاتمہ ہونا چاہیے، جس طرح سندھ کی تقسیم نامنظور ہے اسی طرح سندھ کے دارالحکومت کراچی کی تقسیم بھی نا منظور ہے۔ شہر کا میئر ہی شہر کے انتظامی معاملات کا جواب دہ ہونا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار سید مصطفیٰ کمال نے بارشوں کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تاجر برادری کے نمائندہ وفد سے پاکستان ہاؤس میں ملاقات کرتے ہوئے کیا۔