Categories
خبریں

ظلم کے نظام کا جلد خاتمہ قریب ہے، عوام ہی اسے دفنائیں گے۔ مصطفی کمال

ظلم کے نظام کا جلد خاتمہ قریب ہے، عوام ہی اسے دفنائیں گے۔ مصطفی کمال

Homepage

*مورخہ 16 جولائی 2020*

(پریس ریلیز) پاک سر زمین پارٹی کے فلاحی ادارے پی ایس پی فاؤنڈیشن کے تحت کراچی میں 30 سے زائد مقامات پر عوام الناس میں کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے عوام الناس میں حفاظتی ماسک تقسیم کیے گئے اور عوام کو کرونا سے بچاؤ کی حفاظتی تدابیر سے آگاہ کیا۔ ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں برنس روڈ کھارادر ٹاؤن، ٹاور، رنچھوڑ لائن، صدر ،ڈیفنس، 3 تلوار، ریگل چوک، دلپسند۔ ڈسٹرکٹ ایسٹ میں جوہر چورنگی، گلستان جوہر، پی آئی بی، یادگار فش، سوسائٹی، چار مینار بہادر آباد، مسکن اسکوائر، اسکیم 33، لائنز ایریا، شہاب الدین مارکیٹ، گلشن، ڈسکو بیکری۔ ڈسٹرکٹ سینٹرل میں 4K چورنگی سرجانی، گودھرا، یوپی موڑ، 5 اسٹار چورنگی، الکرم اسکوائر، واٹر پمپ محمود سوئیٹ، خلافت چوک پاپوش، گلشن معمار۔ ڈسٹرکٹ ویسٹ میں اورنگی 5 نمبر، قذافی چوک، بڑا بورڈ، شیر شاہ۔ ڈسٹرکٹ کورنگی میں لیاقت مارکیٹ ملیر، شمع سینٹر شاہ فیصل، کورنگی، لانڈھی۔ جبکہ ڈسٹرکٹ ملیر میں قائد آباد پر ماسک تقسیم کیے گئے۔ مرکزی کیمپ لیاقت آباد نمبر 10 شہدا چوک پر لگایا گیا جہاں چئیر مین پاک سر زمین پارٹی سید مصطفیٰ کمال، صدر انیس قائم خانی سمیت سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی، نیشنل کونسل اور ڈسٹرکٹ سینٹرل کے عہدے داران اور کارکنان موجود تگے۔ اس موقع پر پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ظلم کے نظام کا جلد خاتمہ قریب ہے، عوام ہی اسے دفنائیں گے۔ حکمرانوں نے عوام کو بہت مایوس کیا ہے۔ وفاق اور صوبائی حکومت سیاست کرتی رہی۔ ہمارا تو ایک کونسلر بھی نہیں ہے لیکن اسکے باوجود اپنے بدترین سیاسی مخالفین کے لیے اختیارات مانگے۔ لاکھوں لوگوں کے روزگار تباہ ہوگئے۔ تقریباً ایک کروڑ لوگ بے روزگار ہوگئے جبکہ ابھی حقیقی تخمینہ آنا باقی ہے۔ ان حالات میں کے الیکٹرک کے مظالم بھی جاری ہیں، شان اشرے اس وقت کے الیکٹرک کے کرتا دھرتا ہیں، سب سے بڑے شئیر ہولڈر ہیں جو کے الیکٹرک کو کینیڈا میں بیٹھ کر ہی بیچنا چاہتے ہیں۔ کے الیکٹرک کی اچھی قیمت حاصل کرنے کے لیے عوام کے جان و مال کی قیمت پر اپنی بیلنس شیٹ بہتر کی جا رہی ہے۔ جب تک بجلی کی ترسیل کے لیے مزید کمپنیز کو لائسنس نہیں دیئے جاتے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ سید مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ شہر کے چوکیدار ہی چوروں سے مل چکے ہیں جنہیں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ پیپلز پارٹی کو کراچی سے ووٹ نہیں ملتا تو وہ کراچی کے خلاف تعصب پر مبنی پالیسیاں بناتی ہے۔ ہم نے پہلے روز سے الطاف حسین کے خلاف کھل کر اپنا موقف دیا۔ آج الطاف حسین کے قریبی ساتھی ایم انور خود کہہ رہے ہیں کہ میں نے راء سے پیسے لے کر الطاف حسین کو دیئے۔ انڈیا الطاف حسین کو کراچی میں اسکول یا اسپتال بنانے کے لیے پیسے نہیں دے رہا تھا۔ ایم کیو ایم پارلیمانی سیاست بھی کر رہی ہے اور شہداء قبرستان بھی آباد کر رہی ہے۔ کوئی ان سے پوچھے کہ گورنر تمہارا، وزراء تمہارے،مئیر تمہارا تو پھر شہدا قبرستان کیسے بھرتے گئے۔ آج الطاف حسین کے کہنے پر کراچی کا کوئی نوجوان ہتھیار اٹھانے کیلئے تیار نہیں۔ کراچی کے نوجوان اگر الطاف حسین کی بات مان رہے ہوتے تو بی ایل اے کو کراچی آکر کراچی اسٹاک ایکسچینج میں کاروائی نہیں کرنی پڑتی۔ آج کراچی میں ہماری کوششوں سے کوئی لاپتہ نہیں ہو رہا نہ ہی بھاگتا پھر رہا ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان کی خرافات کی وجہ سے الطاف حسین آج تک سانسیں لے رہا ہے۔ کسی ایک رہنما نے ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے شواہد آنے کے بعد مذمت نہیں کی۔ ایم کیو ایم پاکستان اور الطاف حسین کا جھنڈا ایک ہے۔ کیا ارباب اختیار کو نظر نہیں آتا کہ الطاف حسین اپنا جھنڈا اٹھا کر اقوام متحدہ میں نعرہ لگاتے ہیں کہ یہ جو دہشتگردی ہے اس کے پیچھے وردی ہے اور ایم کیو ایم پاکستان وہی جھنڈا اٹھا کر پاکستان کی پارلیمنٹ میں بیٹھی ہے۔ اب کراچی والے جاگ چکے ہیں انہوں نے میری آواز پر لبیک کہا۔ ملک چلانے والوں کو بھی سوچنا ہوگا کہ کراچی والوں کے ساتھ مظالم کا سلسلہ کب تک جاری رہے گا۔ اہلیان کراچی سے کہتا ہوں انہیں میرے ساتھ ظالموں کے خلاف کھڑا ہونا ہوگا۔ پی ایس پی فاؤنڈیشن کے رضاکاروں اور مدد کرنے والے مخیر حضرات کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ لوگوں کو ہمارا کیا ہوا کام یاد ہے، موقع ملنے پر کراچی کو پھر سے بہتر بنائیں گے۔