Categories
خبریں

را کو دہشتگردی کے لیے کراچی کا لڑکا نہیں مل رہا، مصطفیٰ کمال

را کو دہشتگردی کے لیے کراچی کا لڑکا نہیں مل رہا، مصطفیٰ کمال

Homepage

پاک سر زمین پارٹی

مورخہ11جولائی 2020

پاک سر زمین پارٹی کے چیئر مین سید مصطفی کمال نے کہا کہ پاکستان میں نا جمہوریت خالص ہے اور نا ڈکٹیٹر شپ۔جمہوریت کے نام پر سیاستدان بد ترین ڈکٹیٹر بن جاتے ہیں اور ڈکٹیٹر ڈنڈا چھوڑ کر جمہوریت چلانے کا شوقین بن جاتے ہیں۔ اسرائیل انڈیا مل کر بھی پاکستان کی فضائی کمپنی پی آئی اے کو وہ نقصان پہنچا سکتے تھے جو ایک وفاقی وزیر نے پہنچا دیا ہے، حد ہوگئی کہ آج ایتھوپیا کی ائیر لائن نے پاکستان کے پائلٹس کو جہاز اڑانے سے منع کردیا ہے۔اٹھارویں ترمیم کے بعد وفاق ڈسٹرکٹ کو پیسے اس لیے نہیں دیتے کیونکہ سارے پیسے تو وزیر اعلی کے پاس چلے جاتے ہیں، وزیراعلی ہر اختیار اور وسائل پر ڈکٹیٹر بن کر بیٹھے ہیں۔ ہم نے ہر مسئلے کا حل بتایا ہے کیونکہ ہم نے ہر مسئلہ حل کیا ہے، ہمارے رب نے ہمیں مسائل حل کرنے کی صلاحیت دی ہے۔ ان حالات میں ملک نہیں چل سکتا کیونکہ حکومت کچھ سننے کے لیے تیار نہیں۔ آج کراچی میں دہشتگردی ایک بار پھر سر اٹھانے لگی ہے۔ را نے ایم کیو ایم، بی ایل اے اور جیے سندھ کا کنسورشیم بنا لیا ہے کیونکہ اب را کو دہشتگردی کے لیے کراچی کا لڑکا نہیں مل رہا، میں مان ہی نہیں سکتا کہ را پاکستان کے خلاف کچھ پلان کرئے اور الطاف حسین کو لوپ میں نا لے۔ جو کونسلر نہیں بن سکتے تھے وہ وزیر بن بیٹھے ہیں، نقصان پاکستان اور اسکے عوام اٹھا رہے ہیں۔پنجاب میں کئی کئی گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ معمول بن چکی ہے اور اندرون سندھ دو دو دن بجلی نہیں ہوتی۔ اگر اس نظام سے میرے لوگوں کے مسئلے حل نہیں ہوتے تو پھر نظام بدل دینے کی ضرورت ہے۔ ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہمیں پاکستان بچانا ہے یا حکومتیں بچانا ہیں۔ ارباب اختیار کو سنجیدگی سے یہ سوچنا ہوگا کہ اب وقت پاکستان کو بچانے کا ہے حکومتوں کو بچانے کا نہیں ہے۔ ہم اپنے خاندانوں اور بڑے عہدوں کو چھوڑ کر اس لیے نہیں آئے کہ صرف باتیں کریں، ہم پاکستان میں اپنی زندگیوں میں اس جھوٹے نظام سے ٹکرائیں گے۔ ہم ریاست کے وفادار ہیں حکمرانوں کے وفادار نہیں ہیں، پاکستان میں سارے ریسٹورینٹ بند ہورہے ہیں، لاکھوں افراد صرف ریسٹورنٹ کی بندش سے بے روزگار ہورہے ہیں لیکن کسی حاکم کو فکر نہیں، یہاں بجلی پانی نہیں ہے، روزگار نہیں ہے لیکن حکومت کے جان پر جوں نہیں رینگتی، باتوں سے ہمارے حالات بہتر نہیں ہونگے مسلمان پر فرض ہے کہ برائی کو پوری طاقت روکے ہمیں برائی کو طاقت سے روکنا ہے، ہمیں خالی ہاتھ سڑکوں پر نکلنا ہے اور پتہ توڑے بغیر حکمرانوں کے خلاف کھڑے ہونا ہے، ایک وفاقی وزیر اٹھ کر کے آئی ٹی لہراتا ہے، وزیر موصوف کو پتہ ہی نہیں کہ کے آئی ٹی ہے کیا، جے آئی ٹی کے بعد کیس چلنا ہوتا ہے، وزیر صاحب باتیں کرنے سے پہلے کسی سے پوچھ ہی لیا کریں۔ اٹھارویں ترمیم پر تبصرہ کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ آج بھی یہ موقع ہے کہ پی ایف سی کا اعلان کیا جائے این ایف سی کے ایوارڈ کیساتھ پی ایف سی ایوارڈ کا اجراء کیا جائے وہی فارمولا جو این ایف سی کے لیے وہی پی ایف سی کے لیے ہونا چاہیے یہ کسی کے گھر کا پیسہ نہیں ہے، تمام علاقوں کے لوگوں کے حق حلال کی کمائی ہے۔ ہمارے پاس جب حکومت کی زمہ داریاں آئیں گی تو ہم آئیڈیل طریقے سے اختیارات اور وسائل کو نچلی ترین سطح تک منتقل کریں گے، پی ٹی آئی کو کراچی کا مینڈیٹ دے دیا جنہیں محلے کے لوگ 22 ماہ گزرنے کے بعد بھی نہیں جانتے، پیپلز پارٹی کی متصب اور کرپٹ حکومت جعلی ڈومیسائل پر اقربا پروری پر نوکریاں دے رہی ہے،بلوچستان میں جعلی ڈومیسائل بنائے جارہے ہیں جسکی وجہ سے صوبے کے لوگوں کو نوکریاں نہیں مل رہیں، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ بلوچستان کے ڈومیسائل کے مسئلے کو فوراً حل کیا جائے۔ان خیالات اظہار انہوں نے سماجی وئب سائیٹ ویڈیو لنک کے ذریعے کارکنان سے خطاب کر تے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ کے الیکٹرک کی ٹرانسمیشن، گرڈ اسٹیشن کا نظام خراب ہے،نا نئی ٹرانسمیشن لائن لگیں نا نئے گرڈ اسٹیشن لگائے گئے، وفاقی حکومت کے کے الیکٹرک کے مالک عارف نقوی صاحب دوست ہیں، ایک فون کال پر کے الیکٹرک کا مسئلہ حل ہوسکتا ہے،کے الیکٹرک کے سب سے بڑے شئیر ہولڈر شان اشعرے صاحب ہیں۔ شان اشعرے اپنے فائدے کے لیے سرکاری افسران کو کینیڈین نیشنلٹی آفر کرتے ہیں، 25 ارب سے زیادہ نفع ہو تو کراچی والوں کے پیسے واپس کرنے ہوتے ہیں جو نہیں کیے گئے۔انہوں نے کہاکہ کراچی میں حالیہ دہشتگردی ہوئی ہے جو را نے کروائی،پی ایس پی را کی دہشتگردی کے خلاف ہراول دستہ ہے،را کراچی میں اسکول اور اہسپتال کھولنے کے لیے پیسے نہیں دے رہی تھی،مصطفیٰ کمال نے علم بغاوت بلند کردیا،ایم کیو ایم نے الطاف حسین کا ساتھ دیا، 22 اگست کو تو الطاف حسین بلئیڈ کرگیا تھا لیکن ایم کیو ایم پاکستان نے الطاف حسین کو دوبارہ زندہ کردیا گیا ہے، جس انتخابی نشان اور پرچم کے کر الطاف حسین کے لوگ اقوام متحدہ کے سامنے نعرے لگاتے ہیں کہ یہ جو دہشتگردی ہے اسکے پیچھے وردی ہے وہی جھنڈا اور نشان لے کر ایم کیو ایم اسمبلی میں بیٹھی ہے ایم کیو ایم اس لیے الطاف حسین کا جھنڈا اور نشان لے کر بیٹھی ہے کیونکہ مہاجروں کی خدمت نہیں بلکہ انہیں لوٹنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایم کیو ایم پاکستان والے اس لیے الطاف حسین کو بچاتے ہیں اور مصطفیٰ کمال کی بات انہیں سمجھ نہیں آتی۔ میں آگے پیچھے نہیں دیکھتا، میرا توکل اللہ پر ہے۔ اللہ کے توکل پر ہم نے با بانگِ دہل ظالم کو ظالم کہا۔ ارباب اختیار نے ایم کیو ایم پاکستان بنا کر الطاف حسین کو زندہ کردیا۔ انہوں نے کہاکہ مصطفیٰ کمال جب واپس آکر ظلم کے خلاف کھڑا ہوا تھا تو سب سے چھوٹی سزا موت تھی جبکہ ایم کیو ایم پاکستان نے 22 اگست کی موت دیکھ کر علیحدگی اختیار کی عمران فاروق کے قتل کے فیصلے پر پوری ایم کیو ایم کو سانپ سونگھ گیا،ایم کیو ایم پاکستان الطاف حسین سے اتنے زیادہ قریب ہیں کہ ایک جملہ بھی اسکے خلاف نہیں بول سکے انہوں نے کہاکہ مصطفیٰ کمال اور ایم کیو ایم پاکستان میں وہی فرق ہے جو مومن اور منافق میں ہے،جہنم کی آگ دیکھ کر تو ابو جہل بھی کہے گا کہ دنیا میں دوبارہ بھیجو میں ایمان لاتا ہوں۔