Categories
خبریں

وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے کراچی کو مسلسل نظر انداز کرنے کے باعث عوام میں احساس محرومی بڑھ رہا ہے مصطفی کمال

وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے کراچی کو مسلسل نظر انداز کرنے کے باعث عوام میں احساس محرومی بڑھ رہا ہے مصطفی کمال

Homepage

(پریس ریلیز) پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے کراچی کو مسلسل نظر انداز کرنے کے باعث عوام میں احساس محرومی بڑھ رہا ہے جسکا فائدہ الطاف حسین جیسے دہشتگرد اٹھاتے ہیں، دوبارہ سر اٹھاتی دہشگردی کے تین عوامل ہیں۔ پہلا کچھ ناعاقبت اندیش لوگوں نے الطاف حسین کے خاتمے کے بعد ایم کیو ایم پاکستان بنائی، اسکا جھنڈا، نشان اور پارٹی کو بچا لیا گیا، الطاف حسین سے ملتی جلتی سوچ رکھنے والے اسی جھنڈے تلے جمع ہو گئے اور انکا کام جاری رکھا، صرف الطاف حسین کی براہ راست تقاریر پر پابندی ہے، اب تک کسی ایک پارٹی رہنما نے کھل کر شہید انقلاب ڈاکٹر عمران فاروق کے قاتلوں اور قتل کے احکامات دینے والوں کی مخالفت نہیں کی۔ دوسرا کراچی کو اس پی ٹی آئی کی جھولی میں ڈال دیا گیا جو کراچی سے لاتعلق ہے۔ گزشتہ انتخابات میں حقیقی عوامی نمائندوں کا راستہ روکا گیا، ہم انتخابی نتائج کو تسلیم نہیں کرتے پھر بھی دو سال خاموش رہے لیکن اب لائے گئے نمائندوں کی نااہلی کی وجہ سے لوگ دوبارہ مر رہے ہیں جسکی وجہ سے الطاف حسین کی سانسیں چل رہی ہیں۔ تیسرا پیپلز پارٹی کی متعصب حکومت الطاف حسین کو آکسیجن فراہم کر رہی ہے۔ جو اپنے تعصب میں شہری علاقوں کو انکے جائز آئینی حقوق بھی نہیں دے رہی۔ ایک ہی گھر کے بچے سندھ میں دیہی اور شہری کوٹے پر کامیاب ہوتے ہیں۔ روزگار کے دروازے شہری سندھ کی عوام پر مکمل بند ہیں۔ اس سب کے بعد کے الیکٹرک کو دی جانے والی سبسڈی کو مزید آدھا کر دیا گیا ہے جو پہلے سے تباہی کا شکار کراچی کی عوام پر مہنگائی کا بم بن کر گرا ہے۔ وفاقی حکومت کے اس فیصلے سے جولائی کے بعد سے بجلی کے بلوں میں اوسطاً 20 فیصد تک اضافہ متوقع ہے۔ کراچی کا کاروبار پہلے ہی سست روی کا شکار ہے جبکہ کے الیکٹرک بھی کراچی کی عوام کے لیے سستی بجلی فراہم کرنے میں ناکام ثابت ہوا ہے، ادارے کا مقصد عوام کی خدمت یا صارفین کا خیال رکھنا نہیں بلکہ زیادہ سے زیادہ منافع کمانا ہے۔ کراچی کے لیے منفی فیصلوں کے نتائج پوری پاکستانی قوم کو بھگتنے پڑیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اراکین سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس سے آئندہ کے لائحہ عمل پر بلائے گئے اجلاس میں تفصیلی تبادلہ خیال کرتے ہوئے کیا۔