Categories
خبریں

عوام پی ایس پی کو ووٹ دیں تو ہم انہیں حکمراں بنا دینگے،مصطفیٰ کمال

عوام پی ایس پی کو ووٹ دیں تو ہم انہیں حکمراں بنا دینگے،مصطفیٰ کمال

Homepage

تصحیح شدہ

پاک سر زمین پارٹی

مورخہ 13جون 2020

پاک سر زمین پارٹی کے چیئر مین سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ پاکستان میں *ستر سالوں* سے یہاں کہ سیاستدان یہ کہہ رہے تھے عوام ہمیں ووٹ دیکر حکمران بناو ہم تمہارے مسائل حل کردیں گے جبکہ پی ایس پی کا نظریہ ہے کہ پاکستان کی عوام پی ایس پی کو ووٹ دیں تو ہم عوام کو حکمراں بنا دیں گے۔ حکمرانی وزیراعظم، وزیراعلی ہاؤس سے نکل کر پاکستان کی ہر یوسی کے ہر دروازے پر حکمرانی لے جائیں گے، تمام اختیارات کو گلیوں میں لے جائیں گے، جب تک اختیارات اور وسائل گلیوں تک نہیں پہنچے گے تب تک پاکستان کی ترقی تو دور کی بات ہے، موجودگی حالات کا پاکستان نہیں چل سکتا ہے، اس لیے اسکو ووٹ دیں جو آپکو حکمران بنا دے۔ ہم بلوچستان، خبیر پختواہ کے قبائل، پنجاب کے گاؤں، سندھ کے گوٹھوں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سمیت پاکستان کے تمام شہروں کی ایک ایک گلی میں حکمرانی لانا چاہتے ہیں تاکہ سب کی محرمیاں ختم کی جاسکیں، اٹھارویں ترمیم سے صوبوں کو خود مختاری نہیں ملی بلکہ وزیر اعلی کو خود مختاری ملی ہے، پی ایس پی چاہتی ہے کہ جس طرز پر صوبوں کو نیشنل فنانس کمیشن کا ایوارڈ دیا جاتا ہے عین اسی طرز پر صوبے ڈسٹرکٹ کے لیے پروونشل فنانس کمیشن کے ایوارڈ کا اجراء لازم قرار دیں، اسکے علاوہ جس طرز پر صوبوں کو صوبائی خودمختاری حاصل ہے عین اسی طرز پر ڈسٹرکٹ اور شہری سطح پر خودمختاری دی جائے۔ جب تک اختیارات اور وسائل نچلی ترین سطح پر منتقل نہیں ہونگے تب تک اٹھارویں ترمیم کے ثمرات عام پاکستانی تک نہیں پہنچ سکتے۔ نچلی سطح پر اٹھارویں ترمیم کے ثمرات نا پہنچنے کے باعث آج عام پاکستانی کو اٹھارویں ترمیم سے کوئی سروکار نہیں۔ قوم اب حکمرانوں سے امید لگانا بند کردے اور اس سنگین صورتحال میں اپنے پیاروں کو نااہل حکمرانوں کے رحم و کرم پر ما چھوڑیں۔ ہمیں اپنے اپنے علاقوں میں اپنے لوگوں کو بچانا ہے، خدانخواستہ اگلے کچھ دنوں میں اموات تیزی سے بڑھ سکتی ہیں اور ہر یوسی کی سطح پر قرنطینہ مراکز کی ضرورت پڑ سکتی ہے،پی ایس پی کے تمام کارکنان اپنی تیاری آج سے شروع کریں اور اسکے لیے اپنے علاقوں کے اسکول، ہال نظر میں رکھیں۔ حکومت سے کوئی امید نا رکھیں، حکومتی اراکین آج کہیں نظر نہیں آرہے، کرونا مزید پھیل گیا تو ٹی وی پر بھی نظر نہیں آئیں گے۔ہر یونین کونسل کی سطح پر قرنطینہ مراکز بنانے پڑ سکتے ہیں۔ دنیا بدل گئی لیکن پاکستان کی سیاست نہیں ختم ہوئی پاکستان سیاست بڑ گئی ہے آج جو سیاست کر رہے ہیں وہ کل نظر نہیں آئیں گے۔ ان حالات میں بھی مرکزی اور صوبائی حکومتیں ایک دوسرے کے خلاف پوائنٹ سکورنگ میں مصروف ہیں، میں نے کئی بار کہا کہ وزیراعظم، وزیر اعلیٰ، ایم این اے، ایم پی ایز یہاں تک کہ ڈپٹی کمشنرز سے بھی کرونا وائرس کا پھیلاؤ اور اثرات نہیں سنبھلیں گے، اس آزمائش سے نمٹنے کا واحد راستہ یہ تھا کہ ڈیڑھ لاکھ بلدیاتی نمائندوں کو صدارتی آرڈیننس کے ذریعے صرف کچھ ماہ کے لیے فعال کردیا جاتا اور تمام سیاسی جماعتوں کے کارکنان اپنے علاقوں کے منتخب نمائندوں کے زیر اثر کام کرتیں تو اس آزمائش سے گزرا جاسکتا ہے کیونکہ فقط یوسی چیئرمین کو ہی اپنے علاقے کی مکمل اور تفصیلی معلومات ہوتی ہیں۔ لیکن وزیراعظم صاحب کو تو سیاست کرنی تھی اس لیے آدھی بات مان لی کہ ایک فورس کی ضرورت ہے اور نئی ٹائیگر فورس بنانے کا اعلان کردیا جو سیاسی نوعیت کی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ویڈیو لنک کے ذریعے اپنے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہاکہ پی ایس پی اس لئے وجود میں نہیں ائی کہ ایم پی اے وزیر بنے، ہم انسانوں کی زندگی بہتر ی لانا چاہتی ہے، برائی کا ختم کر کے اچھائی کو پھیلنا چاہتی ہے۔ آئین میں رہتے ہوئے تمام اخلاقات میں رہتے ہوئے اچھائی کے پیغام کو پھیلانا چاہتے ہیں، پی ایس پی اس لئے وجود میں نہیں آئی کہ ایم پی اے، وزیر بنیں۔ ہم یہ سب چھوڑ کر اللہ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے نیکی کرنے اور برائی سے روکنے مصطفیٰ کمال اور انیس قائم خانی آئے تھے۔ یہ ہمارا نظریہ اور فلسفہ ہے کہ برائی کے خلاف کھڑا ہونا ہے اور اچھائی کا پیکچ دینا ہے۔ ہم کلمہ پڑھنے والے لوگ ہیں اور ہماری پارٹی میں تمام مزاہب کے لوگ شامل ہیں، انہوں نے کہاکہ امتحان سے گزرے بغیر کبھی کامیابی نہیں ملتی ہے، ہماری ساتھیوں کو شہید کر دیا، ہم پر طرح طرح کے الزامات لگائے گئے لیکن ہم نے صبر کیا کیونکہ حق اور سچ کے راستے مین قربانی دینی پڑی ہے، چار سال دورہ میں سارے مظالم سہنے کے باجود ایک پتھر نہیں مارا یہ ہماراصبر تھا۔ اب وقت آگیا ہے کہ ایمان کے سب سے برتر درجے پر پہنچیں اور برائی کو اپنے ہاتھ سے روکیں لحاظہ کارکنان تیاری کریں، ہم آئین پاکستان اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے جدوجہد کا آغاز کرنے جارہے ہیں جس میں ہمیں اسٹیٹس کو کو قائم رکھنے والی طاقتوں سے نبرد آزما ہونا ہوگا اور ہمیں یقینًا تکالیف اور نقصان اٹھانا پڑے گا، اس میں ہماری جانیں بھی جاسکتی ہیں اور ہم اسکے لیے تیار ہیں لیکن ہم اب پاکستان کو مزید اس حال میں دیکھنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ لحاظہ میرے وہ ساتھی جو کچھ اور سوچ کر پی ایس پی میں شامل ہوئے تھے وہ یا تو اپنے آپ کو اس جدوجہد کے لیے تیار کریں یا پھر پی ایس پی چھوڑ کر چلے جائیں کیونکہ اب پی ایس پی کا یہی راستہ ہوگا جو اللہ کا حکم ہے۔