Categories
خبریں

لاک ڈاؤن کی صورتحال کے دوران معاشی و دیگر نقصانات کو کم کرنے کیلئے وزیر اعظم کو چاروں وزرائے اعلی کو ساتھ لیکر بیٹھنا چاہیے مصطفی کمال

لاک ڈاؤن کی صورتحال کے دوران معاشی و دیگر نقصانات کو کم کرنے کیلئے وزیر اعظم کو چاروں وزرائے اعلی کو ساتھ لیکر بیٹھنا چاہیے مصطفی کمال

Homepage

پاک سر زمین پارٹی

مورخہ 5 اپریل 2020

پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہاکہ لاک ڈاؤن کی صورتحال کے دوران معاشی و دیگر نقصانات کو کم کرنے کیلئے وزیر اعظم کو چاروں وزرائے اعلی کو ساتھ لیکر بیٹھنا چاہیے، حالات کی سنگینی کے پیش نظر تمام اختلافات کو بھلانا ہوگا وزیراعظم عمران خان شہباز شریف، بلاول بھٹو اور اسفندر ولی خان کو فون ملائیں اور ایک مشترکہ حکمت عملی اختیار کریں ، وزیراعظم کی جانب سے بنائی گئی ٹائیگر فورس ایک سیاسی فورس نظر آتی ہے،ٹائیگر فورس کی جگہ ڈیڑھ لاکھ افراد پر مشتمل بلدیاتی فورس کو فعال بنا کر امدادی کام لیں۔ یوسی چئیرمین کو اپنے علاقے کی مکمل معلومات ہوتی ہیں۔ان حالات میں جب دنیا کی بہت سی طاقتیں آپس میں شدید اختلافات رکھنے کے باوجود اپنے عوام کے مفاد میں قریب آگئیں ہیں تو اسی فارمولے کو یہاں بھی اپنایا جائے۔ کرونا وائرس کے باعث ہمارے ملک میں صورتحال سنگین ہورہی ہے حکومت اور اپوزیشن کا معاملہ اسوقت ختم کریں۔ قوم کی پریشانی اسوقت مزید بڑھ جاتی ہے جب وزیر اعظم کچھ بیان دیتے ہیں وزیر اعلی کچھ بولتے ہیں۔یہ وبا تو انشاء اللہ ختم ہوجائے گی لیکن اس دوران جو نقصانات ہورہے ہیں اس کے اثرات برقرار رہینگے۔ میری اپیل ہے کہ تمام لوگ ایک ہو جائیں اورعوام کو امداد کی موثر فراہمی کے لیے وزیراعظم صاحب کو سیاسی وابستگی ختم کرنا ہوگی۔ اس صورتحال میں ہم سب اللہ کے سامنے جواب دہ ہیں۔جب اللہ رب العزت کو جواب دینا ہوگا تو یہ وزیر اعظم اور وزیر اعلی کے عہدے کسی کام نہیں أئیں گے اور کورونا وائرس سے صورتحال سنگین ہوتی جارہی ہے،حکومت کی جانب سے عوام کی امداد کیلئے کوئی مربوط پلان نظر نہیں آرہا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان ہاؤس میں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر صدر پی ایس پی انیس قائم سمیت پی ایس پی دیگر مرکزی زمہ داران اورسیلانی ویلفیئر کے بانی علامہ بشیر فاروقی اور مخلتف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات پریس کانفرنس میں موجود تھےانہو ں نے کہا کہ پی ایس پی فاونڈیشن کے تحت امدادی کام جاری ہیں۔پاکستان ہاوس میں عہدے داران اور کارکنان امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔ ہمارے کارکنان نے سب سے پہلے اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کام شروع کیا۔،پی ایس پی نے کسی امداد لینے والے کو پاکستان ہاوس نہیں بلوایا۔ہم نے پہلے روز ہی فیصلہ کیا تھا کہ امداد فراہم کرنے کے دوران کسی امداد لینے والے کی تصویر نہیں بنائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ
امداد جمع کرنا اور امداد حق دار تک پہنچنا دونوں مشکل کام ہیں۔ ہم نے اصل حق داروں تک امداد پہنچانے کے لیے جامع حکمت عملی بنائی ہے،پی ایس پی نشاندہی کے بعد مستحق اور سفید پوش خاندانوں کے گھروں پر امداد اور راشن فراہم کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا دین کہتا ہے کہ بہترین انسان وہ ہے جو انسانیت کے کام آئے اور اسی نظریے پر پی ایس پی کام کر رہی ہے۔ ہم نے لوگوں کی عزت نفس مجروح کیے بغیر کام کرنا ہے۔ ہم نے آپس میں سب کچھ جمع کرنے کے بعد ضرورت پڑنے پر صاحب ثروت افراد سے رابطہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ بہت مشکل کام تھا کسی سے امداد کیلئے پیسے مانگنا لیکن جب میں نے کچھ لوگوں سے رابطہ کیا تو ایک شخص نے بھی ہمیں مایوس نہیں کیا۔،امداد دینے کے لیے صرف مسلمانوں ہی نے نہیں بلکہ غیر مسلموں نے بھی رابطہ کیا۔ انہو ں نے کہا کہ پی ایس پی فاؤنڈیشن کے تحت سندھ کے مخلتف اضلاع میں امدادی کام جاری ہے،ملک بھر میں پی ایس پی کے جہاں جہاں دفاتر موجود ہیں وہ امدادی دفاتر میں تبدیل کردیئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں صورتحال ابتر ہے،
بلوچستان میں جو ممکن ہوا وہاں پارٹی رہنماؤں و کارکنان نے امدادی کام شروع کردیا ہے۔ پی ایس پی کل سے سینٹرل پنجاب میں امدادی کام شروع کرنے جارہے ہیں۔ اورمخیر حضرات بھی موجودہ صورتحال میں آگے بڑھیں تاکہ ہر مستحق تک امداد پہنچ سکیں۔انہو ں نے کہا کہ میں یہاں موجود تمام اکابرین کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ پریس کانفرنس کے اختتام پر مولانا بشیر فاروقی نے دعا کروائی۔