Categories
خبریں

پی ایس پی نظام کی تبدیلی نہیں چاہتی بلکہ سوچ کی تبدیلی چاہتی ہے مصطفی کمال

پی ایس پی نظام کی تبدیلی نہیں چاہتی بلکہ سوچ کی تبدیلی چاہتی ہے مصطفی کمال

Homepage

*مورخہ 5 مارچ 2020*

(پریس ریلیز)

پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ میری کراچی کی باشعور ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں نے ڈسٹرکٹ سینٹرل میں عظیم الشان جلسہ کر کے تاریخ رقم کر دی ہے، کراچی کا فیصلہ دے دیا ہے، ہم ہی کراچی سمیت پورے ملک کے مسائل حل کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں، سندھ بھر کی عوام نے اپنا مینڈیٹ دیا تو سندھ کو تیزی سے ترقی کرنے والے صوبوں میں شامل کر دیں گے۔ نظام کی تبدیلی کا نعرہ لگا کر اور منفی سوچ رکھ کر کبھی کوئی ملک ترقی نہیں کرتا ہے لہٰذا پی ایس پی نظام کی تبدیلی نہیں چاہتی بلکہ سوچ کی تبدیلی چاہتے جب تک ہم اپنی سوچ مثبت تبدیل نہیں لائی آئی گے اس وقت تک ہم اگے نہیں بڑھ سکتے ہیں ، پی ایس پی مثبت سوچ کو پروان چڑھانے کی جد وجہد کر رہی ہے تاکہ ملک سے تعصب اور طبقات کی جنگ کا خاتمہ ہو اور سب یہاں محبت اور بھائی چارے کے ساتھ رہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان ہاؤس میں سندھ آرگنائزنگ کمیٹی کے زمہ داران سے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے گھر گھر پارٹی کا پیغام پہنچانے اور انتخابات کے لئے لائحہ عمل پر بات چیت کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر صدر سندھ کونسل شبیر قائم خانی بھی موجود تھے۔ سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ کراچی سے کشمور تک دستیاب وسائل میں صوبے کی عوام کا معیار زندگی بہتر بنا سکتے ہیں۔ لوگوں کو تعلیم اور علاج معالجے کی بہتر سہولیات فراہم کرنے کے لیے دانشوروں کے ساتھ مل کر ابھی سے لائحہ عمل ترتیب دے چکے ہیں۔ کرپشن کا خاتمہ اور پرائیوٹ سیکٹر کو مضبوط بنانے کے لیے درکار انفرااسٹرکچر مہیا کرنے کی صلاحیتوں میں ملک بھر میں ہماری کوئی نظیر نہیں ملتی۔ لوگوں کو باعزت روزگار فراہم کرنے کے لیے پائیدار انفرااسٹرکچر اور کاروبار دوست ماحول فراہم کرنے کے لیے اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبے کی زمہ داریاں بہترین انداز میں انجام دے سکتے ہیں۔ پاک سرزمین پارٹی کی مرکزی کابینہ میں ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے دانشور اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے حامل لوگ موجود ہیں۔ لوگوں نے بھی لسانی سیاست کو خیر باد کہہ دیا ہے اور پاک سرزمین پارٹی کے جھنڈے تلے جمع ہو رہے ہیں۔ کوشش ہے کہ ملک کو نئی بہترین نوجوان قیادت دیں جو تعصب اور ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر ملکی مفاد میں فیصلے لے۔