کراچی کے بچوں کو معاف کریں، سب خدشات ختم، مصطفیٰ کمال
March 3, 2020
*مورخہ 3 مارچ 2020*
(پریس ریلیز) پاک سرزمین پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ پاکستان ہاؤس میں پارٹی چیئرمین سید مصطفیٰ کمال اور صدر انیس قائم خانی کی 3 مارچ 2016 کو وطن واپسی کے چار سال مکمل ہونے پر یوم تشکر کی ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ سید مصطفیٰ کمال نے کارکنان کے جم غفیر سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ادارے کراچی کے بچوں کو معاف کریں، کسی نے کسی کو پلٹ کر پتھر تک نہیں مارا، جتنے خدشات تھے سب ختم ہو گئے، آج بھی جو بچے اپنی ماؤں سے دور ہیں، انہیں ایک بہتر زندگی گزارنے کا موقع دیں۔ پاک سرزمین پارٹی وفاقی حکومت سے یہ مطالبہ کرتی ہے کہ امریکہ اور افغان حکومت کے مابین معاہدہ ہوا ہے کہ وہ ایک دوسرے کے قیدیوں کو چھوڑیں گے تو آج کراچی کی بیٹی عافیہ صدیقی کو بھی واپس لانے کیلئے اسی معاہدے میں شرط ڈالی جائے۔ بھارت میں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی شدید مذمت کرتے ہیں لیکن پاکستان میں موجود اقلیتوں کے بھرپُور تحفظ کا مطالبہ کرتے ہیں۔اگر 3 مارچ کو پریس کانفرنس نہ کرتے تو دنیا اور آخرت میں رسوا ہو جاتے، صحیح غلط سب کچھ ہم پر عیاں ہو گیا تھا لیکن اس کے باوجود کسی انسان سے ڈر کے اس کی اطاعت کرتے رہتے تو ناکام رہتے۔ صحافی حضرات پوچھتے تھے کہ اتنی باتیں کرنے کے بعد گھر سے کیسے نکلو گے۔ کوئی لشکر، برادری جانثار نہیں تھے بس اللہ پر توکل کر کے کہا کہ جب میرا رب چاہے گا تو نکل جائیں گے۔ آج دنیا بھر کے ممالک میں جہاں جہاں پاکستانی ہیں وہاں وہاں پاک سرزمین پارٹی موجود ہے، کراچی سے کشمور، کشمور سے کشمیر اور بلوچستان تک ہمارا تنظیمی سیٹ اپ موجود ہے۔ 3 مارچ سے پہلے جب ہمیں روزانہ خبریں ملتی تھیں کہ آج اتنے لوگ مر گئے تو ہم بھی خون کے آنسو روتے تھے، جب آنے کا فیصلہ کیا تو سب سے پہلے گھر والوں سے بات کی کہ مرنے جا رہا ہوں، اپنے گھر والوں کا شکر گزار ہوں کہ وہ میرے پاؤں کی زنجیر نہیں بنے۔ اس بات پر خاموش ہو گئے کہ ہماری اس کے بعد بہت اچھی جگہ ملاقات ہوگی۔ انیس بھائی سے کہا کہ آپ اپنے اور میرے بچوں کا خیال رکھیں میں کل جا رہا ہوں، اس کے بعد انیس قائم خانی میرے لیے موت کو گلے لگانے کے لیے تیار ہو گئے اور تنہا نہیں آنے دیا۔ اس عمل کیلئے ہمیشہ انکا احسان مند رہوں گا۔ ہمارا قربانی کا ارادہ کرنا رب کو اتنا پسند آیا کہ 4 سال میں جو زمینی خدا بنے بیٹھے تھے وہ ملیا میٹ ہو گئے، آج چار سال بعد 3 مارچ کو لندن کے اخبار میں ایم کیو ایم کے مرکزی سیکرٹریٹ کی فروخت کا اشتہار دیا گیا ہے، لوگ اس سے عبرت پکڑیں اور توبہ کریں وہاں لندن کوئی ایجنسی یا اسٹیبلشمنٹ نہیں گئی، وہاں بھی ہمارا مددگار اللہ ہے اور یہاں بھی۔ اس راہ میں ہمارے 7 کارکن شہید کر دیے گئے لیکن اب آنے والا وقت پاک سرزمین پارٹی کا ہے، پی ایس پی کے کارکنان کی قربانیاں رنگ لائیں گی، آنے والا وقت پاک سرزمین پارٹی کا ہے۔ جبکہ اس موقع پر انیس قائم خانی کا کہنا تھا کہ 3 مارچ ایک دن کا نام نہیں بلکہ اس تاریخ کے پیچھے 30 سال سے زائد کا عرصہ ہے۔ 2008 سے میں اور سید مصطفیٰ کمال بات چیت شروع کر چکے تھے کہ اردو بولنے والوں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔ پھر 13 اگست 2013 کو سید مصطفیٰ کمال جس پارٹی کے سینیٹر تھے اسے چھوڑ کر چلے گئے، یہ بچوں کے ساتھ دبئی میں بہترین زندگی گزارنے لگے، 3 مارچ 2016 سے 6 ماہ قبل سید مصطفیٰ کمال نے واپس جا کر اس ظلم کے خلاف الم اٹھانے کی خواہش کا اظہار کیا۔ اس وقت پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین کو نہیں جانتا تھا بلکہ اپنے بھائی کے ساتھ مرنے کے لیے آیا تھا، انہیں تنہا بھیجنا مناسب نہیں سمجھا۔ میں سید مصطفیٰ کمال کے نظریے پر کھڑا ہوا۔ سید مصطفیٰ کمال ایک باکردار انسان ہیں اور مجھے یقین ہے اللہ ان سے بڑے کام لے گا۔ سیاسی مخالفین کو تنبیہ کرتا ہوں کہ زبانوں کو سنبھالیں اگر فیصلہ کر لیا کہ ہم بھی جواب دیں گے تو الطاف حسین کو تو چار ماہ لگے انہیں چار گھنٹے بھی نہیں لگیں گے۔ تقریب میں خواتین، بزرگوں اور نوجوانوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ کارکنان کی جانب سے سید مصطفیٰ کمال اور صدر انیس قائم خانی کا پھولوں کی پتیوں اور فلک شگاف نعروں سے استقبال کیا گیا۔