Categories
خبریں

مصطفیٰ کمال نے چیئرمین نیپرا کو خط لکھا کر مطالبہ کیا ہے کہ کے الیکٹرک کو مالی سال 2017-18 کے ڈیفالٹرز کے 9.5 بلین روپے ایمانداری سے بل ادا کرنے والے صارفین سے وصول کرنے سے فوری طور پر روکا جائے۔

مصطفیٰ کمال نے چیئرمین نیپرا کو خط لکھا کر مطالبہ کیا ہے کہ کے الیکٹرک کو مالی سال 2017-18 کے ڈیفالٹرز کے 9.5 بلین روپے ایمانداری سے بل ادا کرنے والے صارفین سے وصول کرنے سے فوری طور پر روکا جائے۔

Homepage

پاک سر زمین پارٹی

مؤرخہ 2 دسمبر 2019

چیئرمین پاک سرزمین پارٹی سید مصطفیٰ کمال نے چیئرمین نیپرا کو خط لکھا کر مطالبہ کیا ہے کہ کے الیکٹرک کو مالی سال 2017-18 کے ڈیفالٹرز کے 9.5 بلین روپے ایمانداری سے بل ادا کرنے والے صارفین سے وصول کرنے سے فوری طور پر روکا جائے۔ اپنے خط میں کے ای کے پانچ سالہ اسٹے آرڈر پر مصطفی کمال نے لکھا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ کے الیکٹرک اپنے حد سے زائد منافع کا حصہ اپنے صارفین کو واپس نہیں کرنا چاہتا ، مصطفیٰ کمال نے مطالبہ کیا کہ نیپرا فوری طور پر اسٹے آرڈر کو کالعدم قرار دے تاکہ وہ مستقبل میں بجلی کے بلوں کے مقابلے میں یہ رقم صارفین کو ٹیرف سے متعلق ریلیف میں ادا کرئے۔ اپنے خط میں مصطفیٰ کمال نے کے الیکٹرک کے سابق چیئرمین اجرام سہگل کے مراسلے کا حوالہ دیتے ہوئے نیپرا کے چیئرمین سے سوال کیا کہ کے الیکٹرک کیوں بجلی کے نئے پلانٹس لگانے میں عجلت کر رہا ہے؟ اور یہ پلانٹس (جو کہ درآمدی کوئلے سے بجلی تیار کرئے گا جبکہ نسبتا انتہائی سستی بجلی قومی گرڈ میں دستیاب ہے) صارفین کے ان پیسوں پر بنے گا جو کے الیکٹرک نے واپس کرنے ہیں، کے الیکٹرک کو شنگھائی الیکٹرک کے کنٹرول میں آنے تک انتظار کرنا تھا۔ انہوں نے مزید لکھا ہے کہ اگر نیپرا کے ذریعہ فوری کاروائی نہیں کی جاتی ہے تو پی ایس پی کو قانونی کارروائی کرنے کا حق حاصل ہے۔