مصطفیٰ کمال نے حیدرآباد میں بارشوں کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تشویش کا اظہار
August 2, 2019
(پریس ریلیز) پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے حیدرآباد میں بارشوں کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد کی عوام کو انکے بنیادی انسانی حقوق سے بھی محروم کر دیا گیا ہے، ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے کہ وہاں نہ کوئی بلدیاتی نمائندہ ہے، نہ منتخب صوبائی و قومی اسمبلی کے اراکین۔ انہوں نے کہا کہ میرے دور نظامت میں کراچی میں بھرپور کام کیا گیا تھا جس کی وجہ سے آج تک کراچی چل رہا ہے لیکن حیدرآباد میں ایم کیو ایم کے میئر نے نا اس وقت کام کیا اور نہ اب کر رہا ہے۔ حیدرآباد میں میئر کو ہٹا کر ڈپٹی میئر کو چارج دے دیا گیا ہے اور من پسند افسران کو اہم پوسٹوں سے نوازا جا رہا ہے۔ جو صرف کرپشن میں ملوث ہیں، اسی کا نتیجہ ہے کہ ذرا سی بارش میں حیدرآباد کا پورا انفرااسٹرکچر ناکام ہو گیا۔ سندھ حکومت بھی اختیارات اور وسائل نچلی سطح پر منتقل کرنے کے لیے تیار نہیں ہے، ایک وزیر بلدیات سے وہ پورے سندھ بھر کے بلدیاتی مسائل حل نہیں کرا سکتے۔ منتخب بلدیاتی نمائندوں اور میئرز کی موجودگی میں بلدیات کی وزارت کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ جب تک سندھ حکومت قبضے کی جنگ سے باہر نکل کر اپنی کارکردگی اور انتظامی اصلاحات پر توجہ نہیں دے گی تب تک سندھ تباہ حال رہے گا۔ حیدرآباد سندھ کا دوسرا بڑا شہر ہے جس کی ناصرف تاریخی حیثیت ہے بلکہ معاشی اعتبار سے بھی سندھ میں قابلِ ذکر اہمیت کا حامل ہے اس میں چند گھنٹوں کی بارش نے معمولات زندگی منجمد کر کے دکھ دیئے۔ لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے۔ اب تک بعض علاقوں میں بجلی معطل ہے جس سے معمولات زندگی بری طرح سے متاثر ہیں۔ شہر کے بعض تجارتی مراکز اب تک بند ہیں، نشیبی علاقوں میں اب تک پانی جمع ہے۔ ذرا سی بارش میں ٹیلی فون اور انٹرنیٹ منقطع ہو گیا جس سے لوگوں کو رابطوں میں بھی دشواری کا سامنا تھا۔ سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ حیدرآباد کی عوام کے پاس پاک سرزمین پارٹی کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن نہیں ہے، ہم اس شہر کو اپنا گھر سمجھتے ہیں اور حیدرآباد کا ہر باشندہ بلا تفریق رنگ و نسل ہمارا بھائی ہے۔ ہمیں لوگوں کی تکالیف کا ادراک ہے اور عوام کی جانب سے موقع دیے جانے پر تمام تکالیف کا ازالہ کریں گے۔